کراچی(رپورٹ: راؤ محمد جمیل ) سابق آئی جی سندھ اور بہترین تاریخی کارکردگی کے حامل پولیس افسر راجہ رفعت مختار کے تبادلے میں مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے سائیں سرکار کی خواہشات کی تکمیل اور تمام احکامات کی بجا آوری کے وعدے پر سندھ پولیس کی کمان حاصل کرنے والے مبینہ دیانت دار آئی جی سندھ غلام نبی ممين کے رخصت ہونے کے قوی امکانات روشن ہوگئے آئی جی سندھ غلام نبی میمن ، سابق آئی جی رفعت مُختار کی 8 ماہ کے قلیل عرصے کی کارکردگی، میرٹ پر عوام کو فراہمی انصاف اور محکمہ پولیس کے مورال کی بلندی کے ساتھ ساتھ کی جانے والی اصلاحات کا ریکارڈ توڑنے میں مکمل ناکام نظر آتے
ہیں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی نوازش اور آشیر باد سے تاحال آئی جی سندھ کی کرسی پر براجمان غلام میمن کے تبادلے کیلئے سندھ کے اہم وزیر اور پاکستان پیپلز پارٹی کی اہم ترین شخصیت بھی میدان میں آگئیں جبکہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اپنے متوقع تبادلے کو رکوانے کیلئے سائیں سرکار کا دامن سختی سے تھام لیا اور اپنی طاقت میں اضافے کیلئے کراچی کے تینوں زون کے ڈی آئی جیز اور اہم اعلیٰ پولیس افسران کو نوازتے ہوئے تعریفی اسناد اور ایک ماہ کی اضافی تنخواه دینے کا اعلان کرکے سندھ بھر کے سنگین جرائم کے خلاف انتہائی فعال رینکر پولیس افسران اور اہلکاروں کو حیران کرکے رکھ دیا اطلاعات کے مطابق حالیہ الیکشن میں سندھ بھر میں پاکستان پیپلز پارٹی کی پراسرار اور نمایاں کامیابی کے بعد ایک بار پھر سید مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ سندھ نامزد کیا گیا اس دوران راجہ رفعت مختار بطور آئی جی سندھ اپنی پیشہ وارانہ خدمات سرانجام دے رہے تھے پولیس ذرائع کے مطابق راجہ رفعت مُختار نے اپنی تغیاتی کے دوران ثابت کیا کہ آگر کوئی پولیس افسر دیانت داری سے کام کرنا چاہے تو وہ اکیلا ہی بُہت کچھ کرسکتا ہے ذرائع کے مطابق راجہ رفعت مُختار نے آٹھ ماہ کی قلیل مدت میں تین تین سال آئی جی سندھ رہنے والے پولیس افسران سے ناصرف زیادہ کام کیا بلکہ سندھ پولیس اور سندھ کے عوام کو بروقت فراہمی انصاف کیلئے نمایاں کردار بھی ادا کیا آج بھی سندھ پولیس کے افسران و اہلکار اور سندھ کے عوام انہیں ایک مسیحا سمجھتے ہیں ذرائع کے مطابق بدقسمتی سے اعلیٰ پولیس افسران نے راجہ رفعت مختار سے کوئی تعاون نہیں کیا۔ ابتدائی طور پر رفعت مُختار صاحب نے آئی جی سندھ کا چارج سنبھالتے ہی جن پولیس افسران پر بھروسہ کیا اور اُن کے مشورے پر عمل کیا وہ سارے مشورے افسران نے راجہ رفعت مُختار صاحب کی سادگی اور شرافت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے مالی مفاد میں استعمال کیلئے دئیے جب رفعت مُختار نے محسوس کیا کہ اُن کے اعتماد کو ٹھنس پہنچائی گئی ہے تو انھوں نے خود اپنے طور فیصلے لینے شروع کیئے، اور بہتر سے بہتر افسران کو تعینات کرتے گئے مگر دوست نُما دشمن افسران نے بھی بھرپور کوشش کی کہ رفعت مُختار صاحب کو کس طرح ناکام کیا جائے رفعت مختار عوام کے ساتھ ساتھ پولیس کے چھوٹے رینکس کے افسران یا مُلازمان کیلئے بھی ہمیشہ منصفانہ کردار ادا کرتے رہے ، تاریخی کارکردگی کے باوجود سائیں سرکار نے ذاتی عناد اور مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے پسندیده پولیس افسر غلام نبی میمن کو سخت محاذ آرائی اور جدوجہد کے بعد آئی جی سندھ تعینات کر دیا غلام نبی میمن ماضی میں اچھی اور میرٹ پر بہترین کارکردگی کے حامل پولیس افسران میں شمار کیے جاتے تھے تاہم آئی جی سندھ کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہی انہیں میرٹ کو نظر انداز کرکے سیاسی فیصلے کرنے پڑے انھوں نے سیاسی طاقتوں کے مفاد اور احکامات کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی بھی اعلیٰ پولیس افسر کو منفی کارکردگی کے باوجود تبدیل نہیں کیا جسکے باعث شہر قائد کا امن و امان اور سنگین جرائم کے سد باب میں پولیس کو مسلسل ناکامی کا سامنا ہے ذرائع کے مطابق اسی دوران سندھ کے وزیر داخلہ ضياء لنجار نے امن و امان کیلئے کردار ادا کرنے کی کوشش کی اور ناقص کارکردگی کے حامل چند ایس ایچ اوز کو معطل بھی کیا تاہم شدید سیاسی دباؤ کے ذریعے انہیں ایسے عوامل اور فیصلوں سے روک دیا گیا ذرائے کے کے مطابق صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لنجار نے کراچی سمیت سندھ بھر میں پولیس کی مسلسل متاثر ہونے والی ساکھ اور کارکردگی کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کی اہم ترین اور طاقتور شخصیت کو اعتماد میں لیتے ہوئے حقائق سے آگاه کیا گیا اور بتایا کہ سندھ پولیس کی ناقص کارکردگی اور امن امان بحال کرنے میں ناکامی سے سندھ بھر میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاسی ساکھ بھی شدید متاثر ہو رہی ہے جسکے بعد آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے فوری تبادلے کا فیصلہ کیا گیا ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں اور انھوں نے بھی آئی جی سندھ غلام نبی کو بچانے کیلئے اہم سیاسی حلقوں سے مدد طلب کرلی ہے جبکہ اس محاذ آرائی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سندھ کے دو صوبائی وزراء آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ وزات اعلیٰ کے حصول کیلئے انتہائی فعال نظر آتے ہیں ذرائع کے مطابق سیاسی بیساکھیوں پر آئی جی سندھ کا عہدہ حاصل کرنے والے غلام نبی ميمن اپنی ماضی کی بہترین کارکردگی اور شہرت کو بھی داؤ پر لگا چکے ہیں تاہم انھوں نے بھی اپنی پر آسائش کرسی بچانے کیلئے اعلیٰ پولیس افسران کی حمایت حاصل کرنے کیلئے منفی کارکردگی اور سنگین الزامات کے باوجود انہیں نوازنے کا فیصلہ کیا ہے ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی جانب سے کراچی کے تینوں زون کے ڈی آئی جیز اور شہر بھر کے ایس ایس پیز آپریشن اور ایس ایس پیز انویسٹی گیشن کو تعریفی اسناد اور ایک ماہ کی تنخواه بطور انعام دینے کا پراسرار فیصلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی بتائی جاتی ہے