کراچی (رپورٹ: مرزاافتخار بیگ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام خالد فاطمی کی تصنیف ”نامراد کراچی“ کی تقریب رونمائی حسینہ ہال میں کی گئی جس میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے خصوصی شرکت کی جبکہ صدارت شکیل عادل زادہ نے کی اظہارِ خیال کرنے والوں میں پروین راﺅ، خادم حسین سومرو، کاشف رضا، اخلاق احمد اور وقار عظیم فاطمی شامل تھے۔صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کتاب کا نام سن کر دل پر چوٹ سی لگتی ہے کیونکہ کراچی شہر تو سب کی مراد پوری کرتا ہے اور کراچی نے کبھی کسی کو مایوس نہیں کیا، اگر کوئی شخص ذرا بھی ہنر مند تو کراچی اس کی خالی جھولی بھر دیتا ہے لیکن یہ شہر نامراد لوگوں کو نواز کر خود زخمی ہوتا چلا گیا، انہوں نے کہاکہ ہم اس سال عالمی اردو کانفرنس میں ان لوگوں کو بھی یاد کریں گے جنہوں نے کراچی کے ذریعے اپنی ایک پہچان بنائی، مجلس صدارت شکیل عادل زادہ نے کہاکہ خالد فاطمی کی ناراضگی ان کی کتاب میں نمایاں ہے، اس کتاب میں انہوں نے کراچی کے بدلتے حالات کو مختلف زاویوں سے بیان کیا ہے، اخلاق احمد نے کہاکہ یہ کتاب کراچی میں تبدیلی کی واحد مثال ہے جو لوگ باہر سے آتے ہیں انہیں یہ تبدیلیاں نظر آتی ہیں کراچی میں رہنے والے اس تبدیلی سے ناآشنا ہیں، بے خوفی اور شوخی خالد فاطمی کا خاصا ہے، اس کتاب میں بہت سے ایسے موضوعات ہیں جس پر لوگ بات کرنے سے کتراتے ہیں لیکن خالد فاطمی نے بلاخوف ان باتوں کو اپنے قارئین کو پہنچایا ہے، انہوں نے کہاکہ یہ کتاب افسانوں، خاکوں، چٹکلوں اور یادوں کا مجموعہ ہے،عقیل عباس جعفری نے کہاکہ کراچی کے شہری کراچی کے مطالعے میں دلچسپی رکھتے ہیں ، کراچی اپنا خاص انداز رکھنے کی وجہ سے بہت مشہور ہے یہ کتاب کراچی کی تاریخ نہیں بلکہ کراچی کا نوحہ ہے اور اس کا نام اس بات کی عکاسی کرتا ہے ،خادم حسین سومرو نے کہاکہ خالد فاطمی نے کراچی کے ایسے مقامات کو نمایاں کیا ہے جنہیں لوگ بھول چکے ہیں، اردو ادب میں ناول اور فکشن دیکھے مگر یہ پہلی کتاب ہے جس میں سچ لکھا ہے، ہمارے ملک میں سماجی اور اخلاقی قدریں ختم ہوتی جارہی ہیں، وقار عظیم فاطمی نے کہا کہ مصنف نے چار سو صفحات پر مشتمل کتاب میں کراچی کی چار دہائیوں کا ذکر کیا ہے، ہمارے ملک میں ادیبوں کو وہ مقام نہیں دیا جاتا جس کے وہ حق دار ہیں، مردہ قومیں مرنے سے پہلے اپنے محسنوں کا جنازہ پڑھ لیتی ہیں۔