کراچی/ اسلام آباد (کورٹ رپورٹر ۔نمائندہ خصوصی ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت سے کہا کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پاکستان منتقلی کے لیے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر کام کرے اور آئندہ سماعت پر اس حوالے سے رپورٹ پیش کرے۔تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے عافیہ رہائی پٹیشن 3139/2015 کی سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا کو بتایا کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل معزز سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ آج کی سماعت کے دوران کچھ انتہائی اہم پیش رفت سامنے آئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کئی سالوں سے حکومت پاکستان سے کسی دو طرفہ یا بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کرنے کی درخواست کی جا رہی تھی تاکہ بیرون ممالک کی عدالتوں سے سزا پانے والے قیدی اپنی بقیہ قید اپنے ملک میں ہی پوری کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک عام معاہدہ ہے اور کئی سال قبل2015-16 میں حکومت پاکستان نے بھی اس پر کام کیا تھا لیکن اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے قانون و انصاف اشتر اوصاف نے حکومت کو منفی مشورہ دیا کہ ایسا معاہدہ پاکستان کے حق میں نہیں ہوگا جس کی وجہ سے معاہدے کی تیاری کا پورا عمل روک دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ آج اٹارنی جنرل آفس نے معزز عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پاکستان منتقلی کے لیے کسی معاہدے پر کام کرنے کی دعوت دی ہے اور وہ دو ہفتوں کے اندر اس حوالے سے کوئی قابل عمل حل نکال لیں گے۔ تاہم عدالت نے حکومت کو چار ہفتے کا وقت دیتے ہوئے آئندہ سماعت میں مجوزہ معاہدے کے ساتھ آنے اور بصورت دیگر نتائج کے لیے تیار رہنے کا انتباہ دیا۔عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے 26 اگست کی تاریخ مقرر کی۔