اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):پاکستان سمیت دنیا بھر میں آبادی کا عالمی دن 11 جولائی کو منایا جائے گا۔انسان کی ابتدا سے 1800 عیسوی تک انسانی آبادی کو ایک ارب ہونے میں ہزاروں برس لگے۔ پھر 1920 کی دہائی میں آبادی دو ارب تک پہنچ گئی، یعنی اس کو دگنا ہونے میں صرف 120 سال لگے۔ اس کے صرف پچاس برس بعد 1970کی دہائی میں آبادی بھر دوگنا یعنی چار ارب ہو گئی۔دنیا کی آبادی 8 ارب دس کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ اس وقت دنیا میں انسانی آبادی میں روزانہ اڑھائی لاکھ کا اضافہ ہو رہا ہے جو سالانہ بنیاد پر جرمنی کی کل آبادی کے برابر ہے۔ 1798ء میں ماہر معاشیات ٹامس رابرٹ مالتھس نے یہ نظریہ پیش کیا تھا کہ آبادی جیومیٹرک تناسب (1، 2، 4، 8، 16، 32) سے بڑھتی ہے جبکہ وسائل میں اضافہ آرتھمیٹک حساب (1، 2، 3، 4، 5، 6، 7) سے ہوتا ہے۔ اس نظریہ کے مطابق آبادی میں اضافہ وسائل پر بوجھ کا باعث بنتا ہے۔ عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی آبادی اس تیزی سے بڑھ رہی جس تیزی سے وسائل مہیا نہیں ہو رہے۔ دنیا بھر کے بے شمار مسائل آبادی میں اضافے سے جڑے ہوئے ہیں ان میں خوراک کی فراہمی، علاج، رہائش، تعلیم اور دیگر بنیادی اشیاءجو بنی نوع انسان کے لیے ضروری ہیں۔ 11 جولائی 1987ء کو جب دنیا کی آبادی 5 ارب تک جا پہنچی تو ورلڈ بینک میں کام کرنے والے سینئر ڈیموگرافر ڈاکٹر کے سی زکریا نے تجویز پیش کی کہ آبادی کا عالمی دن منایا جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر سال دنیا میں کروڑوں انسانوں کا اضافہ ہو جاتا ہے مثلاً فروری 2016ء میں آبادی 7 ارب 40 کروڑ تک پہنچ گئی اور اپریل 2017ء میں بڑھ کر 7 ارب 50 کروڑ ہو گئینومبر 2019ء میں یہ 7 ارب 70 کروڑ تک پہنچ گئی۔ دنیا میں آبادی بہت تیزی سے بڑھی ہے۔ آبادی کا عالمی دن منانے کا مقصد آبادی کے بڑھنے سے پیدا ہونے والے مسائل اور حل کو اجاگر کرنا ہے۔ اس میں خاندانی منصوبہ بندی کی اہمیت، خواتین اور مردوں میں برابری کے اصول کا فروغ، غریب کے مسئلے پر تیزی سے بڑھتی آبادی کے تناظر میں غور و فکر اور زچہ بچہ کی صحت کا خیال رکھنا اور انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا شامل ہیں۔ اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں سرکاری و نجی اداروں کے زیر اہتمام مختلف تقریبات میں تیزی سے بڑھتی آبادی اور کم ہوتے ہوئے وسائل کے حوالہ سے عام آدمی کو آگاہی فراہم کی جائے گی۔