اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ تاجکستان و قزاخستان انتہائی کامیاب رہا، وزیراعظم کے دورہ کے دوران تجارت و سرمایہ کاری میں اضافے کے معاملات آگے بڑھے ہیں، وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں فلسطین پر پاکستان کا دوٹوک اور واضح موقف پیش کر کے پاکستان کے عوام کے دل کی آواز کی ترجمانی کی ہےایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل تیزی سے جاری ہے، حکومتی اقدامات کی وجہ سے گزشتہ چند دنوں کے دوران تین لاکھ سے زائد نئے ٹیکس دہندگان نے اپنے گوشوارے جمع کروائے، گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈ کرنے والے چار ہزار لوگوں اور کمپنیوں کی نشاندہی ہوئی، انڈر انوائسنگ بہت بڑا جرم ہے، وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ انڈر انوائسنگ کرنے والی کمپنیوں کے ریفنڈ روکے جائیں، عزم استحکام پورے ملک کا معاملہ ہے، عزم استحکام سے متعلق کل جماعتی کانفرنس بلانے پر اتحادیوں سے مشاورت جاری ہے۔جمعہ کو یہاں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم کے تاجکستان اور قزاخستان کے دوروں کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے، وزیراعظم نے تاجکستان سے اپنے دورہ کا آغاز کیا، تاجکستان میں پاکستانی وفد کو بہت پذیرائی ملی، تاجکستان کے صدر نے پاکستان کے لئے جن جذبات کا اظہار کیا اس پر ان کے مشکور ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورے کے دوران کراچی پورٹ سمیت لینڈ روٹس اور ریل روٹس کے حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافے اور کاروباری طبقہ کو سہولیات کی فراہمی پر بھی بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ تاجکستان اور پاکستان کے عوام تجارت اور سرمایہ کاری سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ قزاخستان کے دورہ کے دوران وزیراعظم کی شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سے سائیڈ لائن ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور زراعت، مائننگ،کیمیکلز سمیت بہت سے اہم شعبوں میں تعاون اور شراکت داری کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں روس اور پاکستان کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوگا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ کے دوران ترکی، پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات بھی ہوئے جس میں علاقائی امن و استحکام پر گفتگو ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بھرپور طریقے سے پاکستان کی نمائندگی کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی بیلاروس اور ازبکستان کے صدور کے ساتھ ملاقاتوں میں بھی تجارت میں اضافے اور کاروباری طبقات کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے استحکام میں یہ تمام ملاقاتیں اہم کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے، اس دوران جو ملاقاتیں اور مذاکرات ہوئے، ان کے نتیجے میں بہت سے وفود پاکستان آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاجکستان میں سٹریٹجک پارٹنر شپ کے معاہدے اور مختلف ایم او یوز پر بھی دستخط ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی حجم اور سرمایہ کاری بڑھانے کے حوالے سے معاملات بہت آگے بڑھے ہیں۔ وزیراعظم کی ڈپلومیسی سے بہت فائدہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین کے حوالے سے پاکستان کا واضح اور دوٹوک موقف پیش کیا، اس سے پہلے کبھی فلسطین کے مسئلہ پر اتنا واضح موقف پیش نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اسرائیل کی جانب سے نہتے اور مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی کا ذکر کیا اور کہا کہ اسرائیلی جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ وزیراعظم نے فلسطین میں 37 ہزار فلسطینیوں کی شہادت کا بھی ذکر کیا۔ 20 لاکھ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ اور رفح میں ہسپتالوں پر بمباری کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ اسرائیل کو جوابدہ بنایا جائے۔ پاکستان 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتا ہے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں، غزہ اور رفح کے رہائشیوں کے حق میں وزیراعظم نے ہر پاکستانی کے دل کی ترجمانی کی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں اسلامو فوبیا اور افغانستان کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے حق میں ہے۔ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن شروع ہو گئی ہے، وزیراعظم کی حکمت عملی سے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن پر حکومت پاکستان کا ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا، مکینزی کارپوریشن دنیا کی معروف کنسلٹینسی فرم ہے جسے ملینڈا گیٹس فائونڈیشن کے ذریعے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے، ملینڈا گیٹس فائونڈیشن نے اس کے اخراجات برداشت کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے دوران 45 لاکھ ایسے افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جو ٹیکس دینے کی طاقت رکھتے ہیں لیکن ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ ایسے نان فائلرز جو ٹیکس دینے کی اہل ہیں اور گوشوارے جمع نہیں کرواتے انہیں فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نان فائلرز کا بوجھ ایسے لوگ برداشت کر رہے ہیں جو ٹیکس ادا کر رہے ہیں لہذا یہ ضروری ہے کہ انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پورٹس پر کسٹم اپریزنگ افسران کا صوابدیدی اختیار فی الفور ختم کرنے اور وہاں ڈیجیٹل نظام قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر اس حوالے سے اقدامات کر کے رپورٹ طلب کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے گزشتہ چند دنوں کے دوران تین لاکھ سے زائد نئے ٹیکس دہندگان نے اپنے گوشوارے جمع کروائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریونیو کو بڑھانے پر وزیراعظم کا بہت فوکس رہا ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈ کرنے والے چار ہزار لوگوں اور کمپنیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انڈر انوائسنگ بہت بڑا جرم ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ انڈر انوائسنگ کرنے والی کمپنیوں کے ریفنڈ روکے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری میں ملوث افراد کے ساتھ ساتھ افسران اور اہلکاروں کو کرپشن اور بدعنوانی کے چارجز پر او ایس ڈی بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے یہ افسران کسٹم سروس اور انکم ٹیکس IRIS سروس سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی 21 اور 22 گریڈ کے افسران کو او ایس ڈی بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس اور محکمانہ رپورٹس پر یہ قدم اٹھایا گیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اچھے افسران کی پذیرائی بھی کی، چند ماہ پہلے انہیں ایوارڈ بھی دیئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوان اور کرپٹ عناصر کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ وزیراعظم نے پہلے دن قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ڈیجیٹلائزیشن کے ساتھ ساتھ بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی پر بھرپور توجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ڈیجیٹلائزیشن سے معیشت کو کئی سو ارب روپے کا فائدہ ہوگا، یہ وہ چیزیں ہیں جن کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کا محکمہ تیزی سے ڈیجیٹلائزیشن کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپے کا مستحکم ہونا، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہونا، تجارتی خسارے کا کم ہونا، آئی ٹی برآمدات کا بڑھنا یہ تمام چیزیں مستحکم معیشت کی طرف نشاندہی کرتی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے جو اقدامات لئے گئے ہیں جس میں کم از کم اجرت کو بڑھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ پر 35 فیصد ٹیکس کی بات کی جا رہی ہے جو غلط فہمی پر مبنی ہے، یہ 35 فیصد کا 10 فیصد ہے جو جب ادا کیا جائے تو 3 فیصد ہوگا، اس غلط فہمی پر سوشل میڈیا پر بڑی خبریں چلائی گئی کہ تنخواہ دار طبقہ پر 35 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے حالانکہ یہ 35 فیصد ٹیکس تو موجود تھا اس 35 فیصد پر 10 فیصد سرچارج لگا ہے جو مجموعی طور پر 10 فیصد نہیں ہے وہ اس 35 فیصد کا 10 فیصد ہے جو تقریباً 3 فیصد بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ روپے تنخواہ دار پر صرف 1200 روپے اضافی ٹیکس لگایا گیا ہے یعنی جس کی ایک لاکھ روپے تنخواہ ہے اسے صرف 2400 روپے ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیوز پرنٹ پر ٹیکس نہیں لگنے دیا گیا تاکہ میڈیا ہائوسز میڈیا ورکرز کو بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنائیں۔ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے لئے پی بی اے اور اے پی این ایس اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی انتہائی کامیابی سے آگے چل رہی ہے، ہمارے ٹیکس کے نظام کو موثر بنایا جا رہا ہے اور ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری پر اگست کے مہینے میں تیزی سے پیشرفت ہوگی، اس کے علاوہ اخراجات بھی کم کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور حکومت نے پہلے دن جن ترجیحات کا اعلان کیا تھا ان پر عمل درآمد دیکھنے میں آ رہا ہے اور اس سے انشاءاللہ بہت بہتری آئے گی۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ازبکستان کے صدر کے ساتھ ترمذ اور کراچی میں ویئر ہائوسز کے قیام پر تفصیلی گفتگو ہوئی، کراچی میں ازبک کاروباری حضرات مستفید ہو سکیں اور ہمارے کاروباری افراد ترمذ میں ویئر ہائوس سے مستفید ہو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیائی ریاستیں پاکستان کو اہم ملک سمجھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت، مائننگ، پیٹرو کیمیکلز سمیت دیگر شعبوں میں شراکت داری پر بھی بات ہوئی۔ بہت سے ایسے ممالک ہیں جو زرعی آلات اور ٹریکٹرز تیار کر رہے ہیں، اس میں بھی شراکت داری ہو رہی ہے۔پاکستان میں پہلے ہی ٹریکٹرز تیار ہو رہے ہیں، اس سال پاکستان میں ٹریکٹرز کی ریکارڈ فروخت ہوئی، پاکستان سے ٹریکٹرز اور زرعی آلات برآمد کئے جا سکتے ہیں، اس پر بھی سائیڈ لائن پر بات چیت اور کام چل رہا ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن پر کل جماعتی کانفرنس بلانے کے حوالے سے مشاورت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل جماعتی کانفرنس کے بارے میں بانی پی ٹی آئی کا بیان بھی سامنے آیا ہے، اللہ کرے وہ اس پر قائم رہیں، عزم استحکام پورے ملک کا معاملہ ہے، اس پر تمام سیاسی جماعتوں کو آن بورڈ لیا جانا چاہئے۔ کل جماعتی کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کی شرکت ہونی چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہم تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان چاہتا ہے کہ تمام ممالک کے حوالے سے اچھے تعلقات برقرار رہیں، انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ پر بھی بات ہوئی ہے، ماضی میں بھی روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب خارجہ پالیسی کا مطلب ہی یہی ہے کہ تمام ممالک سے اچھے تعلقات ہوں۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ باجوڑ میں سابق سینیٹر ہدایت اللہ کی شہادت پر بہت دکھ اور افسوس ہے، وزیراعظم نے بھی اس واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاءپسندی ختم ہوگی تو ملک میں مکمل استحکام آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا نہ کوئی رنگ ہے نہ نسل، یہ پاکستان اور پاکستان کے نظریئے کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عزم استحکام ایک وژن کا نام ہے، اس پر مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر توانائی اویس لغاری نے نیپرا کے ٹیرف کے حوالے سے تفصیلی بات کی ہے، وزیر توانائی اس پر اپنا واضح موقف بیان کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک اعلیٰ عہدیدار کی صاحبزادی کی گاڑی کی ٹکر سے نوجوان کے لواحقین کو انصاف ملنا چاہئے، اس ضمن میں اسلام آباد پولیس غیر جانبداری کا مظاہرہ کرے، واقعہ کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔