اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کی چیئرمین سینیٹر انوشہ رحمان احمد خان نے کہا ہے کہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ ( ای ڈی ایف )کے فنڈز کو انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے لیے استعمال نہ کیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے افتتاحی اجلاس کے تیسرے روز کے اجلاس کی صدارت کے موقع پر کیا ۔سینیٹر انوشہ رحمان احمد خان نے کہا کہ افتتاحی سیشن کا مقصد وزارت تجارت اور اس سے منسلک محکموں کے آپریشنز اور کارکردگی کے بارے میں بریفنگ اکٹھا کرنا ہے ۔ اجلاس میں سینیٹر سرمد علی، سینیٹر امیر ولی الدین چشتی، سینیٹر محمد طلال بدر، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، سیکرٹری وزارت تجارت احسن علی منگی اور متعلقہ محکموں کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولوشن آرگنائزیشن(ٹی ڈی آر او ) کے ڈائریکٹر نے کمیٹی کو تنظیم کے کام کے بارے میں آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ٹی ڈی آر او کا بنیادی کردار کمپنیوں کے درمیان تنازعات کو حل کرنا ہے اور یہ تجارتی تنازعات کے حل کے کمیشن کے سیکرٹریٹ کے طور پر بھی کام کرتا ہے، جس کا ایکٹ 2023 میں منظور کیا گیا تھا لیکن اب بھی چیئرمین اور بورڈ کے بغیر کام کر رہا ہے۔ کمیٹی نے ٹی ڈی آر سی کے چیئرمین اور بورڈ کی عدم تقرری پر تشویش کا اظہار کیا۔ ٹی ڈی آر او کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ٹی ڈی آر سی کے چیئرمین اور بورڈ کا تقرر اس لیے نہیں کیا گیا ہے کیونکہ قوانین کابینہ سے منظور نہیں کیے گئے ہیں۔ سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ بورڈ کے ممبران کا تقرر قرارداد کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ کمیٹی نے گزشتہ تین سالوں سے ٹی ڈی آر او کے ڈی جی کی خالی اسامی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ مزید برآں، کمیٹی نے پاکستان ایکسپو سینٹر کے سی ای او سے کمپنی کے آپریشنز کے بارے میں بریفنگ حاصل کی۔ سی ای او مریم خاور نے کمیٹی کو بتایا کہ کمپنی تین ایکسپو سینٹرز کی نگرانی کرتی ہے، لاہور ایکسپو سینٹر، پشاور ایکسپو سینٹر، اور کوئٹہ ایکسپو سینٹر۔انہوں نے بتایا کہ لاہور ایکسپو سینٹر 2010 سے کام کر رہا ہے اور 2025 تک بک ہے، پشاور اور کوئٹہ ایکسپو سینٹرز پر تعمیراتی کام مکمل نہیں ہوا۔ کمپنی پشاور ایکسپو سینٹر کا کیس ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ میں پیش کرنے پر غور کر رہی ہے کیونکہ پراجیکٹ کا 65 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ سینیٹر انوشہ رحمن احمد نے اجلاس میں واضح طور پر کہا کہ ای ڈی ایف کے فنڈز ایکسپو سینٹرز کی تعمیر کے لیے استعمال نہیں کیے جانے چاہئیں، کیونکہ وزارت منصوبہ بندی کو ایسے اقدامات کرنے کا پابند بنایا گیا ہےانہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ای ڈی ایف کی بنیادی توجہ ایسے منصوبوں پر ہونی چاہیے جو ملک کی برآمدات کے حجم کو بڑھا سکیں۔ مزید برآں، کمیٹی نے لاہور اور فیصل آباد گارمنٹس سٹیز کی کارکردگی پر تبادلہ خیال کیا۔ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ دونوں ادارے منافع بخش رہے ہیں لیکن فنڈز کی کمی کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل نہیں کر سکے۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ وزارت ملکی برآمدات کو متنوع بنانے پر مرکوز ہے اور اس سلسلے میں فیصل آباد اور لاہور گارمنٹس سٹیز سے متعلق مسائل کو حل کرنا بہت ضروری ہے۔