کوئٹہ۔(نمائندہ خصوصی )پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام پر کل جماعتی کانفرنس بلائی گئی توپیپلزپارٹی اپنے نمائندے بھیجے گی،پیپلزپارٹی دہشت گردی کے حوالے سے واضح مؤقف رکھتی ہے،ججز کو نشانہ بنانا ٹھیک نہیں ہے پی ٹی آئی کو چیف جسٹس پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے تھا،کوشش ہے بلوچستان میں این آئی سی وی ڈی جیسا ادارہ ہو، بلوچستان کے طلبہ کے وظائف میں اضافہ کریں گے۔جمعہ کوکوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، رکن قومی اسمبلی اعجاز جھکرانی اور صوبائی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ میرا آج کا بلوچستان کا دورہ بہت مفید رہا ،محدود وسائل کے باوجود بلوچستان کے عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کررہے ہیں۔عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی ترجیح ہے۔بلوچستان کے صحت کے نظام میں بہتری لائیں گے، سندھ کی طرح بلوچستان میں بھی صحت کی مفت سہولیات فراہم کریں گ اور نصیر آباد میں گمبٹ کی طرز کا ہسپتال بنائیں گے۔ملک میں معاشی بحران، بیروزگاری اور غربت بڑے مسائل ہیں ، بیروزگاری غربت ختم کرنا ہمیشہ سے ہی پیپلزپارٹی کے منشور کا حصہ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبہ میں پیپلزپارٹی نے سندھ میں بہت کام کیا، بلوچستان میں بھی بہتری لائی جارہی ہے، بلوچستان کے 10اضلاع میں بھی ریسکیو 1122 کی سروس شروع کرنے جارہے ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بلوچستان کی خواتین کو بھی بااختیار بنانا چاہتے ہیں کوئٹہ میں خواتین کیلئے پنک بس سروس لارہے ہیں ، یہاں کی خواتین کو بلا سود قرضے دیں گے، ان کا کہنا تھا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے سولر پارک بنائیں گے، ہم نے الیکشن کے دنوں میں وعدہ کیا تھاکہ ہم غربیوں کو مکمل سپورٹ کریں گے، ملک میں کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے تو ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنانا ہوگا ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیر اعظم نے ملک میں قیام امن کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے ، پیپلزپارٹی کا وفد اے پی سی میں شرکت کرے گا، اے پی سی میں ہم اپنا موقف رکھتے ہیں، ہم ملک میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں ،اے پی سی میں تمام سیاسی جماعتوں کواپنی رائےدینےکا موقع ملےگاچیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ سیلاب متاثرین کوگھربنا کردینا یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہوگی، بجٹ کےحوالےسےہمیں شدید اعتراضات تھے، پی ایس ڈی پی سب کی مشاورت سےنہیں بنایا گیا، وفاقی حکومت نےسپورٹ کی یقین دہانی کرانی ہے، اگربجٹ میں ہماری مشاورت شامل کرتےتوکچھ تجاویزدیتےاس سے بجٹ بہتر بنایا جاسکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا اعتراض ٹیکس نیٹ بڑھانے پر نہیں، جارحانہ لگائے جانے والے ٹیکس پر ہے ، بجٹ میں اتحادیوں سمیت ساری جماعتوں سے مشاورت ہونی چاہیے تھی ، عجیب روایت بن گئی ہےکہ بل ایوان میں پہلے پیش ہوتا ہے ،مشاورت بعد میں کی جاتی ہے، ہم چاہتے ہیں ملک میں ریونیو اکٹھا ہو لیکن طریقہ کار مختلف ہونا چاہیے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ موجودہ الیکشن صاف وشفاف نہیں تھے،مخالف جماعتیں الیکشن جیتیں یا ہاریں انہوں نے رونا ہی ہے ، ہم اسمبلی میں اصلاحات کی بات کرتے ہیں تو دوسری جماعتیں مکر جاتی ہیں، جب دھاندلی کی بات کی جاتی ہے تو کہتے ہیں دھاندلی نہیں ہوئی۔چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ اگرانہوں نے2018میں لوڈشیڈنگ ختم کردی تھی تواب ہم کونسےپاکستان میں رہ رہےہیں؟، یہ کہتےہیں کہ بجلی چوری کی وجہ سےلوڈشیڈنگ ہورہی ہے، ہم اسی لیےگرین انرجی کی بات کررہےہیں، کیا بجلی کسی بابوکا ارادہ تھا کہ حکومت کہہ رہی ہے سولرپرٹیکس لگادیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں، خواتین کو بلاسود قرض فراہم کریں گے کیونکہ پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ خواتین ہر شعبے میں کردار ادا کریں، انہیں خواتین مالکانہ حقوق پر گھر دیں گے، نوجوانوں کو آگے بڑھانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے اور بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے تعلیمی وظائف میں اضافہ کریں گے،بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ روٹی، کپڑا اور مکان پیپلزپارٹی کا منشور ہے، ہمارا مقابلہ غربت اور مہنگائی سے ہے، پسماندہ طبقات کی فلاح وبہبود کے لیے کام کیا جارہا ہے جبکہ سولر سسٹم کے ذریعے عوام کو بجلی کی فراہمی ترجیحات میں شامل ہے۔
ایک سوال پر چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بجٹ میں بلوچستان کے لیے جو کچھ بھی مختص کیا گیا امید کرتے ہیں وہ اب ریلیز ہو جائے، ہم سے اگر مشاورت ہوتی تو اس میں ہم بہتر تجویز دے سکتے تھے، چاروں صوبوں کی پی ایس ڈی پی بننی تھی، اس پر صحیح مشاورت نہیں ہوسکی، بلوچستان کی پسماندگی اور مسائل کی وفاق پی ایس ڈی پی میں عکاسی ہونا چاہیے تھی پیپلز پارٹی وفاق میں بلوچستان کے مسائل کو اجاگر کریں گے، وزیر اعلیٰ بلوچستان اور ان کی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔