اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اربوں روپے کی ٹیکس چوری روکنے کیلئے ٹیکس نظام کی ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے، ٹیکس چوری میں ملوث لوگوں کے ساتھ ساتھ اس جرم میں ان کا ساتھ دینے والے افسران و اہلکاروں کو بھی سزا ملے گی، عوام کے پیسوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، ٹیکس چوری کا تخمینہ اور اس کی روک تھام کی جامع رپورٹ پیش کی جائے۔جمعہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایف بی آر کی اصلاحات پر اعلیٰ سطح کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت علی پرویز ملک، وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل، چیئرمین ایف بی آر، پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک، کارانداز کے سی ای او وقاص الحسن اور متعلقہ حکام کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر شمشاد اختر، نوید اندرابی، آصف پیر اور علی ملک نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔اجلاس میں وزیراعظم کو ایف بی آر کے جاری ڈیجیٹائزیشن کے عمل اور اصلاحات پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایسے لوگ (نان فائلرز ) جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں اور گوشوارے جمع نہیں کرواتے انہیں فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، کسٹمز اپریزرز کا صوابدیدی اختیار فوری طور پر ختم کیا جائے، چیئرمین ایف بی آر آئندہ 24گھنٹے میں ان ہدایات کے نفاذ کو یقینی بنا کر رپورٹ پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری میں ملوث لوگوں کے ساتھ ساتھ اس جرم میں ان کا ساتھ دینے والے افسران و اہلکاروں کو بھی سزا دی جائے گی، پاکستانی عوام کے پیسوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں اور ان کا ساتھ دینے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایسے ٹیکس دہندگان جو بروقت اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہیں ان کی ا س امر کیلئے پذیرائی کی جائے گی، بندرگاہوں پر جدید اور بین الاقوامی معیار کے سکینرز لگائے جائیں جس سے نظام میں شفافیت اور کرپشن کا خاتمہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری کا تخمینہ اور اس کی روک تھام کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ پیش کی جائے، اربوں روپے کی ٹیکس چوری کو روکنے کیلئے ٹیکس نظام کی ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے، ٹیکس نظام کی ڈیجیٹائزیشن اور اصلاحات کے نفاذ پر پیش رفت کی نگرانی کیلئے فوری طور پر ایک ڈیش بورڈ بنایا جائے، ٹیکس کے حوالے سے عالمی سطح پر رائج بہترین نظام کو پاکستان میں نافذ کیا جائے گا ، ٹیکس پالیسی کی تشکیل کیلئے پیشہ وارانہ طور پر اچھی شہرت کے حامل افسران اور ماہرین کی تعیناتی کی جائے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے نفاذ کے دوران 45 لاکھ ایسے افراد کی نشاندہی کی جا چکی جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں مگر ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں گزشتہ چند ہفتوں میں 3 لاکھ سے زائد نئے ٹیکس دہندگان نے اپنے گواشورے جمع کرائے ہیں، گزشتہ دو ہفتوں میں انڈر انوائسنگ اور جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈز کرنے والی 4 ہزار کمپنیوں کی نشاندہی کرکے ریفنڈز روکے جاچکے ہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر میں اصلاحات اور ڈیجیٹائز یشن کے حوالے سے وزیرِ اعظم کی ہدایات پر عمل تیزی سے جاری ہے، ایف بی آر کے موجودہ نظام اور افرادی قوت کے حوالے سے جائزہ اپنے حتمی مراحل میں ہے۔ وزیراعظم نے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور اصلاحات کے حوالے سے معینہ اہداف کے ساتھ جامع لائحہ عمل آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔