امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آئین پاکستان ملکی سالمیت کی ضمانت، اس پر حملے کو سپورٹ کریں گے نہ برداشت۔ تحریک عدم اعتماد کے بعد پی ٹی آئی نے وفاق اور پنجاب میں غیر قانونی اقدامات اٹھائے۔ دھمکی آمیز خط پر اسٹیبلشمنٹ اور سیکیورٹی اداروں کی خاموشی معنی خیز ہے۔ صورت حال اس قدر بگڑ چکی تھی کہ اعلیٰ عدلیہ کو نوٹس پڑا۔ سپریم کورٹ کے نوٹس سے ہی واضح ہے کہ کچھ نہ کچھ اور کہیں نہ کہیں غیرقانونی کام ہوا۔ جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ آئین کو اس کی روح کے مطابق بحال کیا جائے۔ ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نظریہئ ضرورت کا قبرستان بنے گا۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم سے بے شمار سیاسی اختلافات ہیں، ہم حکومت کے طرفدار ہیں نہ اپوزیشن کے اور سمجھتے ہیں کہ دونوں اطراف میں جنگ سیاسی نہیں انا اور مفادات کے لیے ہے۔ قوم سے کہتا ہوں کہ جاگیرداروں اور وڈیروں کی سیاست کا یہی نتیجہ نکلتا ہے، جس طرح کا تماشا آج جاری ہے۔ ہماری حکومت اور اپوزیشن نے جس طرح ساڑھے تین سال ملک کو عدم استحکام سے دوچار کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ سارے کھیل میں نقصان عوام کا ہوا جو پہلے ہی مہنگائی، بے روزگاری کے ہاتھوں مشکل ترین زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ملک میں آئینی، سیاسی اور انتظامی بحران ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت دنیا میں واحد حکومت ہے جو اپنے ہی خاتمے پر جشن منا رہی ہے۔مرکز اور پنجاب میں انارکی کی سی صورت حال ہے۔ پنجاب اسمبلی کو تالے لگانے والوں کو احساس ہونا چاہیے کہ اس میں کوئی مستقل طور پر ایلفی بھی ڈال سکتا ہے۔ نہیں چاہتے کہ حالات اس قدر خراب ہو جائیں کہ طالع آزماؤں کو موقع ملے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی محمد اصغر اور سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کے مرکزی ذمہ داران کا اجلاس بدھ کوہوا جس میں سیاسی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس امر پر اتفاق پایا گیا کہ ملک میں امریکا کی مداخلت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں البتہ پی ٹی آئی کی حکومت کی پالیسیاں امریکا کے لیے کوئی خطرہ نہ تھیں۔ وزیراعظم کی طرف سے جو خط پیش کیا جا رہا ہے اس پر سیکیورٹی ادارے بھی خاموش ہیں۔ جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ حکومت نے ساڑھے تین برس امریکا کی ہاں میں ہاں ملائی۔ واشنگٹن کے کہنے پر پاکستان پر حملہ کرنے والے ابھی نندن کو بھارت کے حوالے کیا گیا اور کشمیر پر سودے بازی ہوئی۔ موجودہ حکومت نے عالمی اداروں کے دباؤ پر جو کہ امریکی پشت پناہی سے چلتے ہیں، ملک کے سٹیٹ بنک کو فروخت کیا، افغانستان میں امریکی پسپائی کے بعد نیٹو فورسز کو بغیر ویزوں کے اسلام آباد میں رکھا گیا اور اسی طرح مغرب اور امریکا کو خوش کرنے کے لیے قانون سازی بھی جاری رہی۔ اس حکومت نے امریکا کے دباؤ پر افغانستان حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔ ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لیے عوام دشمن اقدامات کیے گئے۔ اس سب کے باوجود اگر وزیراعظم یہ کہتے ہیں کہ انھیں امریکا کی طرف سے دھمکی ملی ہے تو یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔ البتہ انھوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی نے ملک میں امریکی مداخلت کی ہمیشہ مذمت کی ہے اور واشنگٹن کی پالیسیوں کے خلاف بھرپور تحریکیں بھی چلائی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی روسی جارحیت کی بھی مذمت کرتی ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان یوکرین بنے۔
امیر جماعت نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک کی پہلی سویلین حکومت ہے جس کے دور میں آئین پر حملہ ہوا۔ افسوس کہ ماضی میں ملک کے آئین پر حملہ کرنے والوں کو بھی سزا نہیں ملی۔ جماعت اسلامی یہ چاہتی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ ملک کے آئین کے تحفظ کے لیے دوٹوک فیصلہ دے۔ پاکستان کا آئین اسلامی اقتدار اور نظریہ پاکستان کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ جماعت اسلامی آئین کی حفاظت کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے۔ ملک کے 22کروڑ عوام بھی آئین پاکستان کے پشتیبان ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جاگیرداروں اور وڈیروں کے درمیان مفادات کی جنگ نے ملک کا حلیہ بگاڑ دیا ہے اور یہ کھیل نیا نہیں۔ تاریخ کے طالب علم جانتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ دہائیوں سے کھلواڑ ہو رہا ہے۔ ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف اسلامی نظام کے نفاذمیں ہے۔