اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )سپیشل جج سنٹرل ہمایوں دلاور نے قومی خبر رساں ادارے ’’اے پی پی‘‘ میں کروڑوں روپے مالیت کے کرپشن کیس میں نامزد ملزمان کی قبل از گرفتاری ضمانتیں منسوخ کر دیں، ملزمان احاطہ عدالت سے فرار ہوگئے ، ملزمان کی گرفتاری کیلئے ایف آئی اے کے چھاپے جاری ہیں۔جمعرات کو عدالت نے اے پی پی کے شعبہ آئی ٹی کے پروجیکٹ کے کرپشن کیس میں ملزمان اس وقت کے ڈائریکٹر آئی ٹی اور پراجیکٹ ڈائریکٹر غواث خان،سابق منیجر اکائونٹس ارشد مجید چوہدری ،ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی مصور عمران اور چیف کمپیوٹر انجینئر سعد مدثر سمیت چھ ملزمان کی درخواست قبل از گرفتاری ضمانت پر سماعت کی۔اس موقع پر اے پی پی کے لیگل ایڈوائزر سردار محمد یعقوب مستوئی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قومی ادارے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے لہٰذا ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کی جائے۔عدالت نے سردار محمد یعقوب مستوئی کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے چھ ملزمان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری مسترد کر دی تاہم ملزمان احاطہ عدالت سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن ونگ نے تحقیقات کرکے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کی تھی۔ ایف آئی اے کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق ایف آئی اے کو انکوائری کے نتیجے میں ثابت ہوا کہ ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کارپوریشن (اے پی پی سی) کی پروکیورمنٹ کمیٹی نے ٹھیکیداروں کے ساتھ ملی بھگت سے سرکاری خزانے کو 124.96 ملین (12 کروڑ 49 لاکھ روپے) کا نقصان پہنچایا ہے ، اس منصوبہ کی مجموعی لاگت 786.79 ملین روپے تھی۔انکوائری کے دوران معلوم ہوا کہ پروکیورمنٹ کمیٹی کے ممبران اس وقت کے پروجیکٹ ڈائریکٹر محمد غواث ، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی مصور عمران اور چیف کمپیوٹر انجینئر سعد مدثر شامل تھے جنہوں نے ٹھیکیداروں میسرز آرٹ ٹیک پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز تیجاریا، میسرز کامٹیل اور میسرز نیو ہوریزن کے ساتھ ملی بھگت سے ادارے کے پرانے آلات کو جدید ٹیکنالوجی سے تبدیل کرکے خبروں کے آپریشن کی تنظیم نوکے منصوبےمیں خریداری کے عمل میں متعلقہ قواعد و ضوابط کی صریح خلاف ورزیاں کرتے ہوئے قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچایا۔ایف آئی اے کی جانب سے ملزمان کے خلاف دھوکہ دہی، جعلسازی، مجرمانہ بدانتظامی،قواعد کی خلاف ورزی، اختیارات کا غلط استعمال، سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے اور سرکاری فنڈز کے غلط استعمال کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان ملزمان میں محمد غواث (پراجیکٹ ڈائریکٹر)، مصور عمران (ڈپٹی ڈائریکٹر )، سعدمدثر (چیف کمپیوٹر انجینئر ) بلال ظفر (ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر ونگ وزارت اطلاعات)، ارشد مجید چوہدری(منیجر اکائونٹس)، ضیاء اللہ بھٹو (ڈائریکٹر ایڈمن اینڈ پی اینڈ ڈی)، میسرز تیجاری پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز نیو ہوریزن، میسرز آرٹ ٹیک سسٹم، میسرز میڈیا لنکس کے عہدیداران شامل ہیں۔ مذکورہ ملزمان کے خلاف سیکشن 34.409 ، 420، 468، 471 ، PPC r/w 5(2) 47 PCA کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایف آئی اے اسلام آباد زون کے ڈائریکٹر سید شہزاد ندیم بخاری،ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد افضل نیازی اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر شاہد پرویز ملک نے اس بدعنوانی کیس میں میرٹ اور شفافیت کے ذریعےٹھوس شواہد جمع کئے اور نہایت جانفشانی اور تندہی سے انکوائری مکمل کی ۔ تفتیشی افسران نے عدالت کے سامنے بھرپور انداز میں کیس پیش کیا۔ ملزما ن کی گرفتاری کیلئے ایف آئی اے نے ٹیمیں تشکیل دیتے ہوئے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔