لاہور۔(نمائندہ خصوصی ):وزیر اعلی پنجاب مریم نوازنے کہا کہ اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے فعال کردار کی ضرورت جتنی آج ہے پہلے کبھی نہیں تھی، ہم سب کی کوشش ہے کہ دین کا خوبصورت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کریں، آج کے حالات بطور وزیر اعلی میرے لئے باعث تشویش ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کا اجلاس منعقد ہوا جس میں محرم الحرام میں اتحاد بین المسلمین کیلئے تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام، مشائخ عظام اور علمی و دینی شخصیات نے شرکت کی۔ وزیر اعلی مریم نوازنے تمام شرکا کو اجلاس میں شرکت پرخوش آمدید کہا۔ مریم نوازنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایسے لگتا ہے اپنی فیملی میں بیٹھی ہوں،میری پرورش ایک مذہبی گھرانے میں ہوئی اور محمد نواز شریف نے ہی اتحاد بین المسلمین کمیٹی بنائی تھی،کمیٹی کا اجلاس سال کی بجائے تین ماہ میں ایک بار ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ میرا فرض قانون کی عملداری اور انصاف کرنا ہے، جب جرم ثابت ہوتا ہے تو مجرم کو سزا ملنی چا ہیے، ساہیوال میں مدرسے میں بچے سے زیادتی کا جرم ثابت ہوا،جب پولیس نے کارروائی کی تو اسے مذہبی رنگ دے کر میرے خلاف سوشل میڈیا پر فتوے جاری کئے گئے، جب جرم ثابت ہوتا ہے تو ہمیں مجرم کو پکڑ کر قانون کے حوالے کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو ہم مذہب کا روشن چہرہ لوگوں کے سامنے پیش نہیں کرتے، حق اور سچ کا ساتھ دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے،بدقسمتی سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات میں روزبہ روز اضافہ ہورہا ہے، ایسے واقعات کا سن کر ہمارا دل تڑپتا ہے، میں چاہتی ہوں کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے ہم سب ملکر بیٹھیں اور دیکھیں کہ کیا وجہ ہے کہ ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے،نبی پاک ؐسے اور دین اسلام سے محبت میرے خون میں شامل ہے،دین کے احکامات کی پابندی کرنا میری تربیت میں شامل ہے، کچھ بھی ہو ہمیں قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے اور فتوے صادر کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے،میرا فرض انصاف کرنا ہے، جرم کی تصدیق کے بعد کوئی مسلمان، ہندویاعیسائی نہیں رہتا وہ مجرم ہوتا ہے، مجرم کو سزا ملنی چاہیے۔وزیر اعلی مریم نوازنے کہا کہ 2018میں سیاسی سکورنگ کے لئے ہمیں نشانہ بنایا گیا، اس کے لئے ہم نے گولیاں بھی کھائیں اور الزامات کا سامنا بھی کیا۔ نوازشریف کے ساتھ جو واقعہ ہوا میرےلئے باعث تکلیف تھا۔کوئی چور کہہ دے یا ڈاکو کہہ دے اس چیز کی تکلیف نہیں ہوتی جتنی توہین مذہب کے الزام کی ہوتی ہے، جب میرے والد کو ڈس کوالیفائی کیاگیا تومیری والدہ نے الیکشن میں حصہ لیا، میری والدہ کو کینسر ہوگیا اور ان کو علاج کے لئے جانا پڑا تو میں اکیلی ان کی الیکشن مہم چلارہی تھی، چند افراد اور سیاسی جماعت کی جانب سے جسطرح سے ان الزامات کا سامنا کرنا پڑا میرے لیے بہت تکلیف دہ تھا، احسن اقبال مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں ان کو بھی گولی ماری گئی اللہ تعالی نے ان کی زندگی بچا لی۔ میں خود اس تکلیف دہ امر سے گزری ہوں۔تحقیق کے بغیر اعلانات کرکے لوگوں کو جمع کر لیا جاتا ہے اور جلائو گھیرائو شروع ہو جاتا ہے۔مسائل پر بات کرکے ہم فیصلہ سازی کی طرف جا سکتے ہیں۔ وزیر اعلی مریم نوازنے کہا کہ 50ہزار سے زائد سوشل میڈیا اکائونٹ اور پیجز پنجاب حکومت نے بلاک کئے ہیں۔لڑکیوں کے سکول کے بارے میں آج ایک صاحب سوشل میڈیا پر فتوے دے رہے ہیں۔محرم الحرام سے جڑے احساسات صرف اہل تشیع مکتبہ فکر کے جذبات نہیں ہم سب کے ہیں۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ کے تمام افسران کو تمام اضلاع میں علما کرام کے پاس خود جانے کے واضح احکامات جاری کیے۔پولیس افسران کو علما کرام سے ملاقات میں انکے مسائل جاننے اور انکو حل کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔مجالس کی سکیورٹی اور حفاظت پنجاب حکومت کی ذمہ داری ہے۔ روایتی انتظامات سے بڑھ کر کچھ ایسا کرنا چاہتی ہوں جس سے احساس ہو کہ ہم اہل تشیع بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیر اعلی مریم نوازنے کہا کہ جلوس کے تمام روٹس پرشربت کی سبیلیں لگانے کے احکامات دیئے ہیں،جلوس کے راستے پر کھانے اور نیاز کی تقسیم میں بھی حکومت پنجاب آپ کے ساتھ شامل ہوگی۔ تمام ڈسٹرکٹ میں اور ایک سنٹرل کنٹرول روم بنایا جائے گا جس کی مانیٹرنگ میں خود کروں گی۔ہتک عزت کے قانون کی پاکستان میں آج سے پہلے اتنی ضرورت نہیں تھی۔ جو اعتراض کرتے ہیں وہ کہتے ہیں ہم ہتک کریں گے مگر ہمیں سزا نہ دی جائے۔ کسی پر تہمت لگانا اسلام میں بہت بڑا گناہ ہے۔میڈیا کا احترام ہے لیکن کسی کو بھی کسی کی پگڑی اچھالنے اور تہمت لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔جتنی مرضی مجھ پر تنقید کریں مجھے فرق نہیں پڑتا۔انہوں نے کہاکہ یہ قانون صرف میرے لئے نہیں سب کیلئے ہے۔اگر الزام لگانا ہے تو اس کا ثبوت دیں۔ اگر ثبوت نہیں ہوگا اور بد نیتی سے الزام لگایا گیا تو پھر جواب دینا پڑے گا۔ وزیر اعلی مریم نوازنے ہتک عزت قانون کی سپورٹ کرنے پر میں تمام علما کی شکر یہ ادا کیا۔ وزیر اعلی نے کہا کہ دعا ہے اللہ تعالی پاکستان کو سلامتی اور استحکام عطا فرمائے اور محرم الحرام میں اللہ تعالی امن و امان قائم رکھے۔ اجلاس کے اختتام پر ملک میں امن و سلامتی اور خوشحالی کیلئے دعائیں کی گئی۔ سینئر وزیر مریم اورنگزیب، صوبائی وزیر اطلاعات عظمی زاہد بخاری، صوبائی وزرا مجتبی شجاع الرحمن، خواجہ سلمان رفیق، عاشق حسین، چوہدری شافع حسین، بلال اکبر، معاون خصوصی ذیشان ملک، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، کابینہ کمیٹی لا اینڈ آرڈر کے ممبران، علما کرام اور دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔