آستانہ۔(نمائندہ خصوصی ):وزیراعظم محمد شہباز شریف اور روس کے صدر ولادی میرپیوٹن نے تجارت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے او ر کثیر الجہتی تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ کوئی جغرافیائی سیاسی تبدیلی ہمارے تعلقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتی، دونوں ممالک کے تعلقات مثبت سمت میں گامزن ہیں، ہمیں مستقبل میں اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینا ہو گی۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان بدھ کو یہاں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی سربراہی کونسل کے اجلاس کے موقع پر پرجوش اور خوشگوار ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے تجارتی و اقتصادی تعلقات، توانائی کے شعبے ، اہم علاقائی اور عالمی امور پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کا احاطہ کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال کیا۔وزیراعظم نے روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور ان تعلقات میں مسلسل بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا جو کہ باہمی اعتماد اور افہام و تفہیم پر مبنی ہیں۔ وزیراعظم نے تجارت، توانائی، دفاع اور سلامتی سمیت باہمی فوائد کے تمام شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے کثیر جہتی تعاون کو مزید وسعت دینے اور مضبوط کرنے کے لئے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔ ملاقات میں پاکستان روس بین الحکومتی تعاون کا اگلا اجلاس جلد ماسکو میں بلانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم نے روسی صدر کو جلد از جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے صدر پیوٹن کو دوبارہ روس کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ ان کی قیات میں روس مزید ترقی کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ سے ملاقات کر کے اچھا لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے روس کے ساتھ باہمی تعلقات ہیں، پاکستان اور روس عرصہ دراز سے دوست ممالک ہیں، ہمیں مستقبل میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہوگا ،پاکستان کے روس کے ساتھ دیرینہ اور کاروباری تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کے تعلقات مثبت سمت میں گامزن ہیں ، میں آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہوں تاکہ ان تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جا سکے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم آپ کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور باہمی تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں جو اس وقت ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ میری درخواست پر آپ نے پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا تھا ، روس سے تیل کے سپلائی ہمیں موصول ہوئی ہے ،ہم اس کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلقات مضبوط بنیادوں پر استوار ہیں اور کوئی جغرافیائی سیاسی تبدیلی ان تعلقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتی اور نہ ہی دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات ہمارے تعلقات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے روس کے ساتھ پرانے کاروباری روابط ہیں ،ہمیں مستقبل میں ان تعلقات کو مزید مستحکم بنانا ہوگا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلی ملاقات میں بھی میں نے آپ سے ذکر کیا تھا کہ 60ء اور 70 ءکی دہائی میں ہم نے بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کا آغاز کیا تھا اور ہم سابق سوویت یونین سے مشینری اور دیگر مصنوعات درآمد کرتے اور ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات درآمد کرتے رہے ہیں ، ہمیں مالیاتی اور دیگر بینکاری مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے، روس کے ساتھ بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں جو پاکستان کیلئے فائدہ مند ثابت ہو گی اور اس سے ہم بہت سے دیگر مسائل پر قابو پا سکتے ہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ اپنی اور پاکستانی قوم کی طرف سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہم روس کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔اس موقع پر روس کے صدر ولادی میرپیوٹن نے کہا کہ آپ سے دوبارہ مل کر بہت خوشی ہو رہی ہے ، دو سال پہلے ہم شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر سمرقند میں ملے تھے، ہم نے دو طرفہ امور کو آگے بڑھانے پر بات چیت کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان بہترین تعلقات ہیں ، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط کی بدولت دو طرفہ تعلقات میں مزید بہتری آئی ہے ۔ روس کے صدر نے کہا کہ توانائی اور زراعت کے شعبوں میں ہم اپنے تعاون کو بڑھا سکتے ہیں ، غذائی تحفظ کے شعبے میں بھی پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھائیں گے ۔