اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے دونوں ممالک اور خطے کو درپیش سکیورٹی چیلنجز پر قابو پانے کے لئے سکیورٹی کے شعبے میں تعاون کو مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے جبکہ دونوں اطراف نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں اپنے اپنے کردار اور قربانیوں کو سراہتے ہوئے دوطرفہ سطح کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں میں انسداد دہشت گردی، بین الاقوامی منظم جرائم، انسانی اور منشیات کی سمگلنگ سے نمٹنے کےلئے جاری تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔بدھ کو ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے تاجکستان کے سرکاری دورے کے اختتام پر پاکستان اور تاجکستان کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان نے وسطی ایشیائی خطے میں دہشت گردی اور اس کی مالی معاونت کے انسداد کے لئے کثیر الجہتی تعاون کو فروغ دینے اور دوشنبے عمل کے فریم ورک میں اقوام متحدہ کے ساتھ اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنسوں کے انعقاد کے لئے جمہوریہ تاجکستان کی کوششوں کو سراہا۔ مشترکہ بیان کے مطابق افغانستان پر دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایک پرامن، خوشحال اور مستحکم افغانستان علاقائی خوشحالی اور ترقی کے لئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے، اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لئے ایک جامع حکومت کا ہونا ضروری ہے۔بیان کے مطابق فریقین نے نسل پرستی، بنیاد پرستی اور عدم برداشت کی دیگر اقسام، یا مذہب یا عقیدے کے نام پر دہشت گرد حملوں میں اضافے سے پیدا ہونے والے نئے اور ابھرتے ہوئے خطرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں رہنمائوں نے دنیا بھر میں اسلامو فوبیا میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا اور اس لعنت سے نمٹنے کے لئے او آئی سی کے مشترکہ اقدامات اور اجتماعی کوششوں کی حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لئے 15 مارچ کو عالمی دن کے طور پر منانے کا خیر مقدم کیا۔ وزیر اعظم پاکستان نے اگست 2022 میں سیلاب متاثرین کو امداد فراہم کرنے پر تاجکستان کے صدر کا شکریہ ادا کیا۔