کراچی (رپورٹ : مرزا افتخار بیگ ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اسپیشل کمیٹی کی جانب سے ستارہ امتیاز و پرائڈ آف پرفارمنس سلطانہ صدیقی کو 50 سالہ شوبز اور سماجی خدمات کے اعتراف میں خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے تقریب کا انعقادِ آڈیٹوریم I میں کیا گیا۔ تقریب کے آغاز میں سلطانہ صدیقی کی زندگی پر بنائی گئی شوریل پیش کی گئی۔ تقریب میں معروف دانشور و مزاح نگار انور مقصود ،صدر آرٹس محمد احمد شاہ ، سلطانہ صدیقی، ماہرہ خان ، عارف حبیب ،نورالہدی شاہ، حمید ہارون ،خوش بخت شجاعت، مہتاب اکبر راشدی، جاوید جبار، مومینہ، درید، بشریٰ انصاری، ہمایوں سعید، عدنان صدیقی، اعجاز اسلم ، خالد انعم ،مومل، انیس ہارون ، جاوید شیخ ,صنم سعید، شاہ زیب خانزادہ ، امجد شاہ ، ایم ظہیر خان ، ٹینا ثانی ، زیبا بختیار،آصف رضا میر اور اصلاح الدین نے اظہار خیال کیا ۔تقریب میں انور مقصود نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ” ہم” نام کہاں سے آیا۔ غالب نے600 دفعہ ہم کا لفظ اپنی کلیات میں شامل کیا ہے لیکن جب میں نے یہ چینل دیکھا تو مجھے سمجھ آیاکہ ہم کا مطلب مومنہ، درید اور سلطانہ ہے ،سلطانہ کرسی پر بیٹھتی ہیں ، دریدخاموش کھڑے رہتے ہیں اور مومنہ سارے ڈرامے کرتی ہیں اور تینوں مل کر کہتے ہیں ہم سا ہو کوئی تو سامنے آئیں۔صدر آرٹس کونسل محمداحمدشاہ نے کہا کہ میں آپ سب کا شکر گزار ہوں ، سلطانہ آپااٹھارہ سال کی ایک شریر سی لڑکی ہے، سلطانہ آپاآپ کو تین جنریشن نے ٹریبیوٹ پیش کیا ہے ، سلطانہ آپا ایک ہنستی مسکراتی اور محنت کرنے والی خاتون ہیں۔ معروف اداکارہ ماہرہ خان نے کہا کہ سلطانہ آپا جو چاہتی ہیں وہ کر کے دیکھاتی ہیں ،میں نے اپنی زندگی میں کسی کو نہیں دیکھا کہ جنہوں نے اپنے بزنس کے نام اپنی بہووں کے نام پر رکھے ہوں ۔ میں نے ہمیشہ سلطانہ آپا کو اپنوں کے لئے خوش دیکھا ہے ۔ہمایوں سعید نے کہا کہ آپا کو جتنے ٹریبیوٹ دیئے جائے کم ہیں ، جتنی کامیابی ڈرامے کو ملی ہے اس کی وجہ سلطانہ آپا ہیں ،آج میں جس مقام پر ہوں اس کی وجہ سلطانہ صدیقی ہیں ۔نور الہدی شاہ نے کہا کہ ہماری اس دوستی میں سلطانہ ایک چھاوں کی طرح ہیں ، سلطانہ صدیقی جب ہمارے ساتھ بیٹھتی ہیں تو وہ یہ سلطانہ نہیں ہوتی ۔ میں نے سلطانہ سے ساس بننا، تنہا ماں بن کر بچوں کو آگے لے کر چلنا اور ایک باظرف انسان بننا سیکھا۔بشریٰ انصاری نے کہا کہ یہ جو دوستی کا رشتہِ جو بے معنی بے مطلب ہوتا ہے ایسی دوستی سلطانہ کی ہے ،سلطانہ ہر وقت کچھ نہ کچھ کرتی رہتی ہے ،ان کے پاس بہت پیار ہے جووہ لوگوں کو بانٹتی رہتی ہے ۔خوش بخت شجاعت نے کہا کہ سلطانہ اخلاص میں گندھی ہوئی ایک عورت ہے، میں نے آج تک سلطانہ کو کسی کے بارے میں برا کہتے ہوئے نہیں سنا۔ہم خواتین کو پتا ہوتا ہے کہ جب ایک عورت اس مرتبے تک آتی ہے تو کہاں کہاں اس نے اپنے پاوں میں چھالے ڈالے ہوں گے ۔عدنان صدیقی نے کہا کہ میری والدہ کا انتقال میرے بچپن میں ہو گیا تھااگر میری ماں ہوتی تو سلطانہ صدیقی جیسی ہوتی ۔سلطانہ آپا نے وہ کر دکھایا جو شاید کوئی نہیں کر پایا ۔مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ سلطانہ ہماری میدان کی وہ کھلاڑی رہی ہیں جنہوں نے کبھی ہار نہیں مانی ،سلطانہ پیشہ وارانہ طور پر شاندار عورت ہے ،آصف رضا میر نے کہا کہ آپ میری اور اس ملک کی جنریشن کی انسپریشن ہے ، آپ ہماری انڈسٹری کی لیڈنگ لیڈی ہیں ۔خالد انعم نے کہا کہ میں بہت خوش نصیب ہوں اوراللہ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے سلطانہ صدیقی کے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا ۔ہمارے ہاں سلطان تو بہت ہوئے ہیں لیکن سلطانہ ایک ہی ہے ۔اعجاز اسلم نے کہا کہ سلطانہ آپا نے جو خواب دیکھا اس کو پورا کیا انہوں نے ہمیشہ ایک ٹرینڈ سیٹ کیااورانہوں نے اپنی ذاتی زندگی اور پیشہ وارانہ زندگی کو برابر وقت دیا ۔انیس ہارون نے کہا کہ سلطانہ کو سراہنے کا سلسلہ اس وقت سے شروع ہوگیا تھا جب انہوں نے پی ٹی وی میں ڈرامے اور پروگرام کرنا شروع کیا ، سلطانہ نے بہت محنت کی ہے ۔ سلطانہ کبھی نہیں ڈری۔ سلطانہ نے جوسوچا وہ کر ڈالا ۔ سلطانہ صدیقی نے کہا کہ میں آرٹس کونسل اور احمدشاہ کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے زندگی میں ٹریبیوٹ دیا،اگر آپ نے سچ بولا ہے تو آج میرے لئے فرشتوں نے بھی اچھا لکھا ہوگا مجھے آج خود کو جاننے کا موقع ملا ، میں زندگی کے دوڑ میں چلتی جارہی تھی ، مجھے خوشی ہے کہ میرے کام کو میرے بچے آگے لے کر جائیں گے شاہ صاحب اسی طرح زندگی میں ہی ٹریبیوٹ دیا کریں تو اللہ کو بھی ہم بتائیں گے کہ وہاں بھی ہماری بات ہو رہی تھی۔ تقریب میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے سلطانہ صدیقی کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ۔تقریب کی نظامت کے فرائض اقبال لطیف نے انجام دئیے۔