اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں ، ملک کا معاشی استحکام ہماری ترجیحی ہے ، آئیے ملکر ملک کی بہتری کیلئے کام کریں، ایک سیاسی جماعت پاکستان کی بقا اور سالمیت پرمسلسل سیاست کر رہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ترجمان قانونی امور بیرسٹر عقیل ملک اور رہنماء مسلم لیگ (ن) شائستہ پرویز ملک نے ہفتہ کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ اس موقع پر ترجمان قانونی امور بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ گزشتہ روز پارلیمان سے کثرت رائے سے منظور کی جانے والی قرارداد کی ایک سیاسی جماعت نے بڑھ چڑھ کر مخالفت کی ، آج کی گفتگو اس حوالے سے ہے ، امریکا کے ایوان نمائندگان نے ایک قرار داد 901پاس کی ، جو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت تھی ، جس کی بنیاد پر گزشتہ روز پارلیمنٹ نے ایک قرار داد پاس کی ہے ۔ ایک پاکستانی چاہے جہاں کہیں بھی ہو ، ایک محب وطن شہری ہونے کے ناطے اس کا یہ فرض ہے کہ سبز ہلالی پرچم کا تحفظ اور پاکستانی ہونے کا ثبوت دے ۔ بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی چاہے ملک میں ہو یا ملک سے باہر ہو ، پاکستان کی ساکھ ، خودداری اور ملکی آزادی پر کبھی بھی آنچ نہیں آنے دے گا ۔انہوں نے کہا کہ کل اسی تناظر میں پارلیمنٹ میں ہماری معزز رکن شائستہ پرویز ملک نے قرار داد پیش کی ، جو کثرت رائے سے منظور کر لی گئی اور حکومت نے اس کو منظور کروایا ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت غلط بیانیہ پیش کرکے پاکستان عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتی رہی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ جماعت قوم کو بتاتی رہی کہ ”ہم کوئی غلام ہیں” ”ایبسولیوٹلی ناٹ ” کے نعرے لگا کر کہتی رہی کہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے ، امپورٹڈ حکومت نا منظور ۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص سیاسی جماعت نے لابنگ ، پی آر فرمز ہائر کیں اور وہاں پر اس قرار داد کو پاس کروانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی ، آپ نے پاکستان مخالف قرار داد منظور کروائی ، جس پر گزشتہ روز پارلیمان نے اپنے واضح موقف اور آواز بلند کی اور پیغام دیا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ سیاسی جماعت ہے جو ایبسو لیوٹلی ناٹ اور امپورٹڈ حکومت نا منظور کیا بھاشن دیتی رہی ، لیکن کل کیا ہوا ، یہ قوم کے سامنے رکھنا بہت ضروری ہے۔ بیرسٹر عقیل ملک نے مزید کہا کہ دو سال سے قوم کی انکھوں میں جو دھول جھونکی جا رہی ہے اور ان کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھا گیا ، ایک جھوٹا بیانیہ گھڑا گیا ، کل اس سیاسی جماعت نے کیا کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ اس وقت درست تھے یا اب؟ انہوں نے کہا کہ حقیقت آپ کے سامنے ہے ، انہوں نے کہا کہ مخصوص سیاسی جماعت اور اس کے اراکین اسمبلی انہوں نے قرار داد کی شدید مخالفت کی ، لیکن اب جھوٹا ڈھونگ رچا رہے ہیں کہ ہمیں پتہ ہی نہیں کہ کوئی قرار داد پیش کی جائے گی ۔بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ معزز رکن نے جب قرار داد پیش کی تو اس سے دو دن قبل ہمارے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح طور پر کہا کہ امریکا میں پاس ہونے والی قرار داد کے خلاف ہم ایک قرار داد لیے کر آئیں گے۔ پاکستان کا موقف ہم قوم کے سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری سمجھ سے باہر ہے کہ ہم بحثیت پاکستانی پوری قوم محب وطن ہیں ، لیکن ایک سیاسی جماعت اور اس کے لوگ اس بات پر تلے ہوئے ہیں اور انکی پوری کوشش ہے کہ وہ ملک دشمنی کے عناصر میں شامل ہوں ، ملک توڑنے کی باتیں کریں، ملک کے خلاف پراپیگنڈا کریں ، ملک کے خلاف ڈیجیٹل دہشتگردی کریں، یہ کہا ں کا انصاف ہے؟ یہ کہاں کی پاکستانیت ہے؟ ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اٹھانے سے پہلے آپکو شرم سے ڈوب مرنا ، سوچنا چاہئے تھا، کہ آئین پاکستان کے مطابق آپ پاکستانی ہیں اور کہیں بھی ہوں تو پاکستان کے قوانین اور آئین ، پاکستانیت آپ پر لاگو ہوتی ہے۔ عقیل ملک نے کہا کہ میری سمجھ سے باہر ہے کہ ہم خود مختار پاکستانی ہیں ، ایک آزاد ملک ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ تمام تر ممالک کے ساتھ ہمارے باہمی تعلقات خوش اسلوبی کی بنیاد پر ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکا ہمارا ایک بڑا تجارتی شراکتدار ہے اور ہم ان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔بیرسٹر عقیل نے کہا کہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ایک سیاسی جماعت لابنگ فرمز ہائر کر کے کسی دوسرے ملک میں اسطرح کی قراردادیں پیش کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قرار داد میں ہماری معزز رکن نے کشمیر اور فلسطین کی صورتحال کی بھی بات کی ، اگر آپ اس پر قرار داد پاس کرواتے۔ انہوں نے کہا کشمیر اور فلسطین میں جو ظلم ہو رہا ہے امریکا اس پر خاموش ہے ۔ کشمیریوں کے ساتھ دھائیوں سے جو زیادتیاں ہو رہی ہیں اس پر تو امریکا نے کبھی کچھ نہیں کہا ۔ بیرسٹر نے مزید کہا کہ اگر فلسطین کے حالات پر اگر امریکا خاموش ہے تو معذرت کے ساتھ امریکا انسانی حقوق کاچیمپئن نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انسانی حقوق اور جمہوریت پر کوئی ڈکٹیشن نہیں چاہئے ۔ امریکا کے 2020ء کے الیکشن سب کے سامنے ہیں ، ہم نے تو نہیں کہا کہ امریکی انتخابات پر امریکا کے عوام یا کانگرس اراکین کو بہت زیادہ اعتراضات تھے ۔ یہ ہمارا کام نہیں کہ ہم کسی اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کریں ۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص سیاسی جماعت کا مکروہ اور اصل چہرہ عوام کے سامنے ہے ۔ کشمیری اور فلسطینی عوام پر ظلم ، پاکستان کی خود مختاری میں مداخلت کے خلاف قرار داد کی کل انہوں نے مخالف کی ، اب ڈرامے بازیاں کرتے ہیں اور کہہ رہے ہیں ہمیں پتہ ہی نہیں تھا۔ اس موقع پر رہنما مسلم لیگ (ن) شائستہ پرویز ملک نے قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی قرار داد کے حوالے سے کہا کہ خود مختاری اور سالمیت کا تحفظ ہر ملک کی ذمہ داری ہے ، کل جو ہوا اس پر افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت پر حملہ ہوا ہے تو یہ کل بھی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ روکنا اس لیے بھی لازمی ہے کہ ہم کسی بھی ملک سے خراب تعلقات نہیں چاہتے، امریکا ہمارا شراکتدار ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہماری یہ شراکتداری بہتر اور مثبت ہو ۔شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ میں نے کل یہی بات کی ، ہر چھوٹے بڑے ملک کے آئین میں یہ بات موجود ہے کہ کوئی دوسرا ملک اس کی خود مختاری میں مداخلت نہیں کرے گا۔اس میں کیا غلط ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم ایک متفقہ قرار داد کیوں نہیں لا سکے ؟ انہوں نے کہا کہ وہاں پر فرمز ہائر کر کے ریاست مخالف کام ہو رہا ہے۔ شائشتہ ملک نے کہا کہ میرا ایک ہی پیغام ہے کہ خدارا اس ملک کو آگے بڑھنے دو، یہ ملک تقسیم کا متحمل نہیں ہوسکتا، ملک ترقی کرنا چاہتا ہے ، ہم جس معاشی دلدل میں پھنسے ہیں ہمیں سب کی سپورٹ چاہئے ، ہمیں ملکر آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی قیادت کلیئر ہے کہ ہم نے معاشی طور پر خود مختار ہونا ہے اور اس جانب ہمارے قدم بڑھ رہے ہیں ، لیکن اگر کوئی جماعت یہ سوچتی ہے کہ بیرون ملک اسطرح کی قرار دادیں پاس کروا کر پاکستان کے ترقی کی طرف بڑھتے قدم روک سکتی ہے تو یہ ممکن نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کی ایک خود مختار پارلیمان ہیں ، ہم اس کی قطعاً اجازت نہیں دیں گے۔ ہم چاہتے ہیں یہ ملک آگے بڑھے ، غریب عوام کی مشکلات دور ہوں ۔شائستہ ملک نے مزید کہا کہ بجٹ میں ہمیں بعض اقدامات مجبوراً اٹھانا پڑے ہیں اور بڑے دکھی دل سے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اس ملک کی ترقی کیلئے یہ اقدام کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسطرح کی قرار دادیں پاس کروا کر اس ملک کی ترقی کو اب کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے قوم کے نام پیغام میں کہا کہ ہم نے غربت، انتہا پسندی ، فرقہ واریت اور جہالت کے خلاف جنگ لڑنی ہے، ہم کن چکروں میں پڑے ہیں ، ہمیں آگے بڑھنے دیں ، لیکن کسی بھی ملک کو یہ حق نہیں کہ اس طرح کی قرار دادیں پاس کرے اور کسی دوسرے آزاد اور جمہوری ملک کی خود مختاری میں مداخلت کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر ادارے موجود ہیں ، عدالتیں کام کر رہی ہیں، تمام مسائل کے خاتمہ پر کام جاری ہے۔ اس طرح کی قرار داد پاس کر کے صرف پارلیمان پر نہیں بلکہ پورے ملک پر سوالیہ نشان لگانے کی کوشش کی گئی ہے ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے ، اور یہ نہیں ہوسکتا ، نہیں ہوگا اور ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ ہر پاکستانی کو اس مذمت کرنی چاہئے ، پارلیمان میں ہر پارٹی ممبر کو یہ مذمت کرنی چاہئے کہ کیونکہ یہ ہمارے ملک کی خود مختاری کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ جان جا سکتی ہے لیکن اپنے وطن کی خود مختاری پر کوئی حرف نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی کی حب الوطنی شک نہیں کر رہی ، صرف اتنا کہتی ہوں کے ذاتی مفادات سے نکلیں اور ملک کے بارے میں سوچیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اندر کے دشمنوں سے زیادہ خطرہ ہے جو اس ملک کو آگے نہیں بڑھنے دے رہے ۔ وزیر اعظم نے بار بار پیشکش کی ہے کہ آئیں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر ملک کو معاشی طور پر مضبوط اور طاقتور ملک بنائیں ۔ اس طرف بڑھنے سے قبل ہمیں اپنی سالمیت اور بقا کی جنگ جاری رکھنی ہوگی اور اس ملک کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہونے دینا ۔