اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ معاشرے کی بہتری کے لیے منفی رویوں کو ترک کرنا ہوگا ، مسائل کے حل کے لیے صرف قانون سازی ہی نہیں عمل درآمد بھی ضروری ہے ،پاکستان بھر میں خواتین کے لیے انصاف اور مساوات کو یقینی بنانے کے لیے قانونی اصلاحات بہت ضروری ہیں ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کو قومی کمیشن برائے وقار نسواں کے زیر اہتمام خواتین کی صحت کے حوالے سے منعقدہ قومی کانفرنس کے تیسرے دن کے اختتامی سیشن سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ قوانین پر عملدرآمد ریاست کی ذمہ داری ہے ، مسائل کے حل کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کرنا چاہیے ،ریونیو اتھارٹیز کی مانیٹرنگ کو سخت کرنا ضروری ہے ،کیس
مینجمنٹ میں ٹائم لائنز کا ہونا ضروری ہے ۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ہمیشہ کہتا ہوں کہ سیمینارز اور تقاریب سے نکل کر تعمیری کام پر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچیوں کے خلاف تشدد انتہائی شرمناک عمل ہے ،قانون پر عملدرآمد ایک سنجیدہ معاملہ ہے ،ہمیں خواتین کو اپنے شانہ بشانہ ملکی ترقی کی دوڑ کا حصہ بنانا ہو گا ۔وفاقی وزیر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمیں بہت سوچ بچار کے بعد قوانین بنانے چاہیئں ،وقت آ گیاہے کہ مسائل کے حل کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں ،ہر شعبے میں خواتین کو برابر کے حقوق ملنے چاہیئں ،سالہا سال تاریخوں کے کلچر کو بدلنا ہوگا۔قبل ازیں قومی کمیشن برائے وقار نسواں کے زیر اہتمام خواتین کی صحت کے حوالے سے منعقدہ قومی کانفرنس کے تیسرے دن کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ڈبلیو ایس)کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے کہا کہ ہمیں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے آواز اٹھانا ہوگی، خواتین کو یکساں شہری حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں، پاکستان کی عدالتوں میں خواتین اپنے کیسز کو بہادری سے لڑ رہی ہیں، نور مقدم کے والد نے ثابت کیا ہے کہ اپنی خواتین کے لیے مرد اگر آواز اٹھائیں تو انصاف ملا کرتا ہے، خواتین کے حقوق سے متعلق سفارشات بنا کر وفاقی وزیر قانون کو دیں گے،آگہی صرف میڈیا کی نہیں بلکہ عدلیہ اور قانون سازوں کی بھی کرنی ہے، خواتین کو اپنے مسائل کے حل بھی بتانا ہوں گے۔تیسرے دن کا موضوع ” پاکستان میں خواتین کے لیے قانونی اصلاحات “ تھا۔اس موقع پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے گروپ ڈسکشن میں تبادلہ خیال کیا۔تقریب میں ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ پنجاب شاہد رانا، اے ایس پی شہر بانو نقوی، یو این ایف پی اے ک کے کنٹری نمائندہ ڈاکٹر لواے شابانیح،مختاراں مائی ، فوزیہ وقار ، ثمینہ نظیر ، فوزیہ یزدانی ، رفعت انعام بٹ ، ملیحہ ضیاءلاری ،نعیم مرزا ، نبیلہ حکیم خان ،شرافت علی ،رومانہ بشیر ، عائشہ فاروق ،ابیہ اکرم و دیگر موجود تھے۔نیلوفر بختیار نے کہا کہ خواتین کے لیے برابری کا حق آئین پاکستان دیتا ہے،قانون و انصاف کمیشن کی رپورٹ میں زیر التواء کیسز کی تعداد 26 لاکھ سے زیادہ تھی جو کہ قابل توجہ ہے۔انسانی حقوق کی سرگرم کارکن مختاراں مائی نے اپنے خطاب میں کہاکہ خواتین کو حقوق کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اداروں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی، خواتین اور بچیوں کو انصاف کی فراہمی کے لئے بھرپور اقدامات کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے مقامی سطح پر خواتین کی فلاح وبہبود کے لیے بے شمار کام کیے، ان کے شیلٹرز ہوم اور ریسورس سنٹرز قائم کیے۔ انہوں نے کہا کہ سارا قصور مرد کا نہیں ہوتا بسااوقات خاتون بھی قصوروار ہوتی ہے تاہم ہم اپنے رویوں کو مثبت سمت میں موڑ کر استفادہ کر سکتے ہیں۔