کراچی( کامرس رپورٹر ): ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین آصف سم سم نے اپنے حدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ 2024-25 میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر مزید ٹیکسز کا بوجھ ترسیلات زر کو دیگر ملکوں کومنتقل کردے گا اور مقامی انڈسٹریتباہ ہوجائے گا جس کے نتیجے میں ملک میں لاکھوں افراد بے روزگار ہوجائیں گے اور لاکھوں غریب خاندان گھروں سے محروم ہوجائیں گے۔۔چیئرمین آباد نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فی الفور کنسٹرکشن انڈسٹری اور رئیل اسٹیٹ شعبے پر لگائے گئے اضافی ٹکسز ختم کیے جائیں۔ آصف سم سم نے کہا کہ حکومت کی بنیادی ذمے داری اپنی صنعتوں کا تحفظ اور شہریوں کو روزگار فراہم کرنا ہے۔ حکومت کو ملک میں بے روزگاری میں اضافے کوروکنے کے لیے مقامی صنعتوں کو تحفظ فراہم کرناہوگا۔چیئرمین آباد کا کہناتھا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے جانے والے زرمبادلہ کا ایک بڑا حصہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں انویسٹ ہوتا ہے،انھوں نے کہا کہ اگرحکومت نے شعبے پر اضافی ٹیکسز کا بوجھ ختم نہ کیا تو پاکستان کوآنے والا زرمبادلہ دیگر ملکوں میں چلا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبہ اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر ہماری معیشت کا ایک اہم حصہ ہیں،جو روزگار فراہم کرنے اور معاشی استحکام میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔اضافی ٹیکسز نہ صرف سرمایہ کاری روکتے ہیں بلکہ اس شعبے سے منسلک سیکڑوں کاروبارکی بقا بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔ آصف سم سم نے کہا کہ سرمایہ کاری اور معاشی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ایک مستحکم اور فروغ پزیر تعمیراتی صنعت اور رئیل اسٹیٹ کی ضرورت ہے۔ چیئرمین آباد نے کہاکہ اگر ہم اپنی صنعتوں کونقصان پہنچائیں گے تو ملک پھرکبھی بھی ترقی نہیں کرسکتا اور نہ ہی ہم آئی ایم ایف سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔چیئرمین آصف سم سم نے حکومت،ارباب اختیار اور تمام اداروں سے اپیل کی کہ تعمیراتی شعبے اوررئیل اسٹیٹ سیکٹر کو تباہی سے بچانے کے لیے لگائے گئے اضافی ٹیکسز فوری طور پر واپس لیے جائیں اور پاکستان کے اس اہم شعبے پر اضافی ٹیکسز لگانے والے مشیروں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ تعمیراتی صنعت اور رئیل اسٹیٹ سیکٹرپاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اس شعبے کونقصان پہنچانا پاکستان کے خلاف سازش کے مترادف ہے۔