اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ نوجوانوں اور خواتین کوبااختیار بنانا کامیابی کی کنجی ہے، اس مقصد کے لیے تمام سٹیک ہولدرز کو مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی، ملکی معاشی ترقی کے لئے غیر معمولی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، پائیدار ملکی معاشی ترقی کے لئے پالیسیوں کاتسلسل ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نیشنل کمیشن آن وویمن سٹیٹس کے زیر اہتمام خواتین کی صحت کے حوالے سے منعقدہ قومی کانفرنس کے پہلے روز اختتامی سیشن سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان ہی نہیں دنیا کا کوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک کہ اس کی 50 فیصد آبادی جو خواتین پہ مشتمل ہے وہ پوری طرح قومی ترقی کے عمل میں شریک نہ ہو ، آپ جب تک 90 فیصد شرح خواندگی حاصل نہ کر لیں تو ایک ترقی یافتہ ملک نہیں ہو سکتے، اسی طرح ہر کامیاب ترقی کرنے والے ملک میں کم از کم فیمیل ورک فورس پارٹیسپیشن کی 50 پرسنٹ تھریشولڈ کراس کی گئی ہے، جس ملک میں خواتین کی قومی ترقی میں شمولیت کی شرح 50 فیصد سے کم ہے وہ ملک کبھی بھی ترقی نہیں کر سکا، لہذا ہمیں بھی اپنے ملک کی خواتین کو ترقی میں شریک ہونے کے مواقع فراہم کرنے کے لیے تعلیم اور صحت جیسے بنیادی عوامل کو قابل عمل بنانا ہے ، جب تک ہماری خواتین صحت مند نہیں ہوں گی تو وہ خود ایک پروڈکٹیو اکانومی کے اندر اپنا شیئر نہیں دے سکتیں،ایک بیمار خاتون کے ساتھ اس کی اپنی صحت ہی نہیں بلکہ آنے والی نسل کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے کیونکہ ایک کمزور ماں کمزور بچے کو جنم دیتی ہے، ہماری یہ ترجیح ہونی چاہیے کہ ہم اپنی قومی ترقی کے پروگراموں میں خواتین کی ترقی ،ان کی بہتری ، ان کی تعلیم ، ان کی صحت کو مرکزیت دیں۔انہوں نے کہاکہ جب ہم 16 ماہ کےگزشتہ دور میں آئے تو ہمیں ایک سنگین معاشی بحران ورثے میں ملا اور اس وقت دنیا میں شرطیں لگ رہی تھیں کہ پاکستان دو یا چار ہفتوں میں سری لنکا بنے گا اور پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہو جائے گی ۔انہوں نے کہاکہ ہم 70 سے 75 سالوں میں برآمدات بڑھانے میں ناکام رہے اور ڈالر کو کھپانے میں بہت کامیاب رہے، امپورٹس کرنے کے بہت دلدادہ ہیں لیکن ان امپورٹس کے لیے ایکسپورٹس کے ذریعے ڈالرز کمانے کی صلاحیت پیدا نہیں کر سکے، لہذا ہم ہمیشہ بیلنس آف پیمنٹ کرائسز کا شکار ہو جاتے ہیں ،چونکہ اب دنیا میں ایک ڈیجیٹل ریوولوشن ہے جو تمام معیشتوں کو تبدیل کر رہا ہے اور ای پاکستان کا ہدف جس سے کہ ہم پاکستان کے اندر آئی ٹی انفراسٹرکچر کو مضبوط کریں اور آئی ٹی کے ذریعے خواتین کو اور نوجوانوں کو بااختیار کریں کیونکہ ورک فرام ہوم کی سہولت کے ذریعے ہماری خواتین بہت فائدہ اٹھا سکتی ہیں، ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم واٹر اینڈ فوڈ سکیورٹی پر توجہ دیں ۔انہوں نے کہاکہ مجھے یاد ہے کہ 2013 سے 18 تک بحیثیت پلاننگ منسٹر ہر روز میری ترجیح اور سوچ یہ ہوتی تھی کہ ہم نے کون سا نیا منصوبہ شروع کرنا ہے، ہم نے کس منصوبے کو کتنے وسائل دینے ہیں،آج ہماری ترجیح یہ ہوتی ہے کہ ہم نے کون سے منصوبے کو بند کرنا ہے اور کس منصوبے سے کتنے پیسے بچانے ہیں، اس لیے کہ ہم ان گزشتہ پانچ سالوں میں اس مقام پر آ کر کھڑے ہو گئے ہیں کہ رواں مالی سال میں وفاقی حکومت کی کل آمدنی صوبوں کا حصہ دینے کے بعد 7 ہزار ارب روپیہ تھی وفاقی حکومت کے حصے میں لیکن صرف قرضے ادا کرنے کی لائبلٹی 8 ہزار ارب روپے تھی ، گویا قرضے ادا کرنے کے لیے بھی ایک ہزار ارب روپے کا مزید قرضہ لینا پڑا تاکہ ہم اپنے قرضے ادا کرنے کی لائبلٹی کو کلیئر کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ جب ایک ملک اس مقام پر پہنچا دیا گیا ہو کہ اس کی آمدنی اس قدر بھی نہ ہو کہ وہ اپنے قرضوں کی ادائیگی بھی اپنے وسائل سے کر سکے اور اپنے دیگر تمام اخراجات کو پورا کرنے کے لیے وہ مزید ادھار لینے پر مجبور ہو تو کیا یہ معمولی صورتحال ہے یا غیر معمولی صورتحال ، یہ ایک نہایت غیر معمولی صورتحال ہے اور ہمیں اس سے اگر خود کو اور خاص طور پر اپنی اگلی نسل کو بچانا ہے تو ہم سب کو مل کر ایک غیر معمولی کوشش کرنی ہوگی۔انہوں نے کہاکہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم پاکستان کے بارے میں سنجیدگی سے سوچیں کہ آج سے 24 سال کے بعد ہم کہاں کھڑے ہوں گے، 2047 میں اس خطے میں دو ملک آزادی کی 100 سال کا جشن منا رہے ہوں گے ، آج ہم سب کو یہ معلوم ہے کہ ہمارا ہمسایہ ملک 2047 میں کہاں ہوگا لیکن کیا ہم قطعیت کے ساتھ خود اپنے بارے میں کچھ کہہ سکتے ہیں کہ 2047 میں ہم کہاں کھڑے ہوں گے، اس کا انحصار ہمارے رویوں پر ہے، اس کا انحصار ہمارے فیصلوں پر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہمارا شمار دنیا کے ان دو تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں پر پولیو ابھی بھی ختم نہیں کیا جا سکا، یہ بھی ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ ہمارا شمار دنیا میں ہیپاٹائٹس کے سب سے بڑے متاثر ملک کے طور پر ہوتا ہے۔قومی کانفرنس میں قومی کمیشن برائے وقار نسواں کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار ،پاکستان کی پہلی خاتون سرجن جنرل لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نگار خاتون ، ڈائریکٹر پنجاب سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ شاہد رانا ،ڈائریکٹر پاتھ فائنڈر ڈاکٹر سروش ،معروف ٹی وی آرٹسٹ نادیہ جمیل ، ڈاکٹر معصومہ زہرہ ، سابق وفاقی وزیر بہبود آبادی ڈاکٹر عطیہ عنایت ،شہناز وزیر علی ، بحریہ یونیورسٹی کی میجر جنرل شہلا بقائی ،ڈاکٹر یاسمین ایس قاضی ،ڈاکٹر روبینہ حنیف ،ڈاکٹر عمر آفتاب سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات موجود تھیں ۔