لاہور( نمائندہ خصوصی ) پاکستان میں ادویات کا نظام درہم برہم، سابقہ نگراں کاکڑ حکومت کی کابینہ نے جاتے جاتے 6 فروری 2024 کو ادویات کی قیمتوں کے نظام کنٹرول کو سرے سے ہی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا ،جبکہ 19فروری کو نگران کابینہ نے 229 SRO کے ذریعے پاکستان میں ایلوپیتھک ادویات کی قیمتوں کے نظام کو کنٹرول ختم کرنے کی منظوری دی تھی، پرائس ڈی کنٹرول کی اس منظوری نوٹیفکیشن کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا اور 22 فروری 2024 کو جسٹس شاہد کریم نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وفاقی کابینہ نگراں کو یہ اختیارات نہیں تھے کہ وہ اس طرح کے بڑے فیصلے کر سکے، عوام اور مریضوں کے حق میں سٹے ارڈر دے دیا گیا تھا ، طاقتور ڈرگ مافیا اور ڈرگ اتھارٹی اف پاکستان کی نااہلی اور وفاقی وزارت صحت کے عدم تعاون کی وجہ سے پاکستان میں ادویات کا نظام اور قیمتوں کا نظام درہم برہم رہا ہے پاکستان کے طاقتور حلقوں کی وجہ سے پاکستان میں ڈرگ مافیا جیت گئی نور مہر کے مطابق مورخہ 2 اپریل 2024 کو اخر کار جسٹس شاہد کریم نے اپنے فیصلے ہائی کورٹ لاہور میں واضح کیا کہ اب نگراہ حکومت ختم ہو چکی ہے اور نئی حکومت ا چکی ہے نئی شہباز شریف حکومت کو چاہیے کہ وہ قانون کے مطابق فیصلے کرے ، عدالت جسٹس شاہد کریم کی عدالت میں نور محمد مہر فارماسسٹ ایڈوکیٹ اور پیپٹیشنر ایڈوکیٹ ندیم سرور نے واضح طور پر عوام کا کیس پیش کرنے کی کوشش کی ، عدالت میں فارما مینوفیکچرر کی طرف سے ایڈوکیٹ ہارون دگل نے نمائندگی کی ڈرگ اتھارٹی اف پاکستان کی طرف سے اور وفاقی حکومت کی طرف سے کسی نے بھی چند الفاظ بھی مریضوں کے حق میں نہ کہے اور مجبورا عدالت عالیہ نے دو اپریل کو وفاقی حکومت وفاقی کا بینہ کی کو اختیار دے دیا گیا لیکن طاقتور فارماسوٹیکل مافیا ملٹی نیشنل اور میڈیسن امپورٹرز اور وفاقی حکومت کی ملی بھگت کی وجہ سے وہ فیصلہ ہوا جو کہ مریض دشمنی سے بہت اگے کی بات ہے، فیصلہ اتے ہی فارماسوٹکل کمپنیوں نے اور امپورٹرز نے من مانی ادویات کی قیمتیں پرنٹ کر کے مارکیٹ میں ادویات کو لے کر اگئے ، اور اخر کار عوام مکمل طور پر مریض ہار گئے نور مہر صدر پاکستان فارماسسٹ ڈرگ لیگل فورم کے مطابق عید سے چند روز پہلے 5 جون کو اخر کار ایک ایسا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا جو کہ مریضوں کی تباہی اور موت کا منظر پیش کرنے کے لیے کافی ہے ، 5 جون 2024 کے اس نوٹیفکیشن کی میں وفاقی کابینہ شہباز شریف نے 30 مئی 2024 نگراں وفاقی کابینہ وزیراعظم کاکڑ کے فیصلہ 19 فروری 2024 کو برقرار رکھا کہ ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول ختم کر دیا گیا اور جو ضروری اسنشل میڈیسن لسٹ ہے اس کی ادویات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کرنے کی منظوری باقاعدہ طور پر دے دی گئی اور عوام دشمنی کا واضح ثبوت دیا گیا یاد رہے کہ سابقہ نگران حکومت کا یہ فیصلہ غیر قانونی تھا لیکن موجودہ حکومت شہباز شریف نے اس کو قانونی شکل دے کر فارماسوٹیکل کمپنیوں اور امپورٹرز لوکل ڈسٹریبیوٹرز کو یہ اختیار دے دیا گیا ہے کہ جو دوائی جس قیمت پر بھی وہ بیچنا چاہیں اس میں عوام کی مریض کی مرضی نہیں ہوگی بلکہ دوسرے لوگوں کی مرضی ہوگی ، اس مریض دشمن نوٹیفکیشن پانچ جون کی وجہ سے ادویات کی قیمتوں میں 200 سے 500 فیصد تک بھی اضافہ ہو رہا ہے ہو چکا ہے انتہائی دکھ کی بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں نہ جماعت اسلامی نہ پاکستان پیپلز پارٹی نہ پاکستان سنی تحریک پاکستان تحریک انصاف یا کسی دوسری پارٹی نے کسی قسم کے اس مریض کش قسم کے اقدامات پہ احتجاج کیا ہے پاکستان فارماسسٹ ڈرگ لائر فورم 2 جولائی سے پاکستان بھر میں بھرپور احتجاج کرے گی اور جتنے تک یہ نوٹیفکیشن واپس نہیں ہوتا اپنے احتجاج کو جاری رکھا جائے گا نور مہر چیف جسٹس اف پاکستان اور پاکستان چیف اف ارمی سٹاف کو درخواست کی جاتی ہے کہ وہ فوری طور پ ادویات کی قیمتوں کا نوٹس لیں اور پاکستان میں غریب مریضوں کو موت کے منہ سے بچائیں