کراچی( بلدیاتی رپورٹر)ادارہ ترقیات کراچی کے سسٹم کو بڑا جھٹکا،چیف سیکریٹری سندھ نے کراچی کے بڑے ترقیاتی منصوبے ملیر ایکسپریس وے کیلئے مختص اراضی مبینہ طور پر ٹھکانے لگانے کا نوٹس لے لیا،سابق ڈائریکٹر جنرل،سابق ڈائریکٹر لینڈ،ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ اربن ڈیزائن سمیت ڈائریکٹر لیگل کو معطلی کے پروانے جاری کردیئے گئے،کے ڈی اے حکام نے ناکلاس سروے نمبر24 میں واقع 10 ایکٹر سے زائد رقبے پر محیط اربوں روپے مالیت کی اراضی کو کے ڈی اے کی ملکیت قرار دیکر اسے آلٹرنیٹ کے زریعے پرائیوٹ پارٹی کو دینے کیلئے پرپوز کرڈالا تھا،چیف سیکریٹری سندھ کی دبنگ کارروائی کے بعد کے ڈی اے میں چلے والے سسٹم میں زبردست ہلچل مچ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے ادارہ ترقیات کراچی کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور موجودہ ممبر ایڈمنسٹریشن نوید انور صدیقی،سابق ڈائریکٹر لینڈ اور موجودہ ممبر فنانس محمد شاہد، ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ اربن ڈیزائن کی ٹیکنیکل پوسٹ پر تعینات نان ٹیکنیکل اور مشکوک ترقی حاصل کرنے والے افسر رفیق احمد خان کھوڑو اور ڈائریکٹر لیگل افتخار احمد کو عہدوں سے برطرف کرکے ان کی معطلی کے پروانے جاری کردیے ہیں،مذکورہ افسران پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے کورنگی ملیر ریور کے ساتھ ملحقہ ناکلاس نمبر 24 کی 10-8 ایکٹر اراضی کو کے ڈی اے کی ملکیت ظاہر کرکے پرائیوٹ پارٹی کو آلٹرنیٹ دینے کیلئے پرپوز کرڈالا تھا جبکہ مذکورہ اراضی سندھ حکومت بورڈ آف ریونیو کی قرار دی جارہی ہے اور مذکورہ لینڈ کو کراچی کے بڑے ترقیاتی منصوبے ملیر ایکسپریس وے کیلئے مختص کیا گیا ہے،کے ڈی اے حکام نے مذکورہ ناکلاس 24 دیہہ ڈیہہ کی اراضی کو کورنگی ٹاﺅن شپ سیکٹر14 اسکیم نمبر23 میں قرار دیا تھا اور مذکورہ اراضی کومبینہ طور پر آلٹر نیٹ کے زریعے پرائیوٹ پارٹی کو دینے کیلئے پوپوز کیا تھا، چیف سیکریٹری سندھ نے اربوں مالیت کی اراضی جو کہ کراچی کے بڑے ترقیاتی منصوبے ملیر ایکسپریس وے کیلئے سندھ حکومت نے مختص کررکھی ہے ٹھکانے لگانے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے اس میں ملوث تمام افسران کو عہدوں سے برطرف کردیا ہے جس میں نوید انور،محمد شاہد،رفیق خان کھوڑو اور افتخار احمد شامل ہیں،موجودہ صورتحال میں کے ڈی اے میں چلنے والے طاقتور سسٹم کو زور دار جھٹکا لگا ہے۔علاوہ ازیں کے ڈی اے کے ایک انتہائی ذمہ دار ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں ریٹائرڈ ہونے والا ایک افسر بورڈ آف ریونیو کی قیمتی اراضی کو ٹھکانے لگانے کے ساتھ ساتھ کے ڈی اے کے حالیہ معطل ہونے والے افسران کے مستقبل کو بھی داﺅ پر لگاکر روانہ ہوگیا ہے تاہم اب مذکورہ افسر ریٹائرڈ ہونے والے افسر کوکے ڈی اے میں کنسلٹنٹ بناکر انٹری کرانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔..