اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):پاکستان سمیت دنیا بھر میں پناہ گزینوں کا عالمی دن جمعرات کو منایا گیا۔ہر سال جون کی 20 تاریخ کو اس دن کے منانے کا بنیادی مقصد پناہ گزینوں کو درپیش مسائل اور ہجرت ، نقل مکانی کے اسباب کو اجاگر کرنا ہے۔ گزشتہ چند عشروں کے دوران دنیا بھر میں خانہ جنگی، مسلح تصادم اور قتل و غارت سے نہ صرف لاکھوں جانیں ضائع ہوئیں بلکہ لوگوں کی بہت بڑی تعداد جلاوطنی پر بھی مجبور ہو گئی۔ متعدد شہر کھنڈروں میں تبدیل ہو گئے اور معاشرتی زندگی بکھر گئی۔ عالمی اقتصادی صورتحال کے تناظر میں دنیا بھر میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد کو خوراک، گیس، بجلی، پانی اور لباس سمیت مختلف مسائل کا سامنا ہے۔مجبوری کی حالت میں اپنا گھر بار اور وطن چھوڑ کر پناہ کی تلاش میں تارکین وطن کو شدید مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اقوام متحدہ کے فیصلہ کے مطابق 2001ء سے لے کر اب تک ہر سال 20 جون کو پناہ گزینوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جس کا مقصد عام آدمی میں احساس ذمہ داری پیدا کرنا ہے اور ان کی توجہ ان لاکھوں پناہ گزینوں کی طرف مبذول کرانا ہے جو کسی نا کسی مجبوری کی وجہ سے دربدر ہیں۔ عام آدمی میں آگاہی پیدا کرنے کا مقصد اس صورتحال کا سدباب ہے۔عالمی سطح پر ہونے والی جنگوں، بدامنی، نسلی تعصب، مذہبی کشیدگی، سیاسی تنازعات اور جبر کے باعث دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر جلاوطنی کی زندگی بسر کرنے والے تارکین وطن کو اکثر انسانیت سوز سلوک کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے جبکہ بعض ممالک میں ان کو بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق تارکین وطن کی تعداد 27 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے اور اس میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دوسری جانب تارکین وطن کو پناہ دینے والے ممالک کے لئے بھی یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔پناہ گزینوں کو درپیش مسائل میں غیر انسانی سلوک، رہائش سے محرومی، خوراک کی کمی اور ظلم و تشدد شامل ہے۔ اس حوالہ سے بین الاقوامی سطح پر کاوشوں کی ضرورت ہے تاکہ ان مسائل کا حل نکالا اور ان کی امداد کی جائے۔ پناہ گزینوں کے عالمی دن کے موقع پر جمعرات 20 جون کو سرکاری و نجی اداروں کے زیر اہتمام مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا اور عام آدمی کو پناہ گزینوں کی مشکلات اور اس حوالہ سے کئے گئے اقدامات سے آگاہی فراہم کی گئی۔