اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )وزیراعظم محمد شہبازشریف نے پہلے 100 دن کے دوران اپنی حکومت کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے معاشی استحکام اور عوامی فلاح و بہبود کے اپنے پانچ سالہ ایجنڈے کو اجاگر کیا اور پاکستان کو عظیم فلاحی ریاست بنانے کے مقصدکے حصول کے لئے سخت فیصلوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ عوامی پیسے پر کسی کوعیاشی نہیں کرنے دیں گے ، قوم کا ایک ایک پیسہ امانت سمجھ کر ملک و قوم کی ترقی پر خرچ کیا جائے گا،سرخ فیتے اور بدعنوانی کو ختم کریں گے، حکومتی اخراجات میں کمی کے لئے فیصلہ کن اقدامات ا ٹھا رہے ہیں، قوم پر بوجھ بننے والے اداروں کا خاتمہ اور نجکاری ناگزیر ہے ، قرض اور امداد کی بجائے مقامی وسائل پر انحصار اور تجارت ہمارا ذریعہ آمدن ہو گا، ملک معاشی مشکلات سے نکل کر ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے ، مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ہے،عوام کو ریلیف دینے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار موجودہ حکومت کے 100 دن مکمل ہونے پر ہفتہ کی شام قوم سے خطاب میں کیا۔منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم کا قوم سے یہ پہلا خطاب تھا۔ وزیراعظم نے خطاب کے آغاز میں پوری قوم سمیت عالم اسلام کے مسلمانوں کو حج اور عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہماری عبادات اور قربانیاں قبول فرمائے ، انہوں نے کہا کہ فلسطین میں ظلم ڈھایا جارہاہے ، فلسطین میں خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا جارہاہے ، فلسطین میں ہونے والے ظلم کی مثال نہیں ملتی ، غزہ میں ہزاروں افراد کو شہید کر دیا گیا ۔وزیراعظم نے کہاکہ آج جو ظلم و ستم فلسطین میں ڈھایا جارہاہے اور غزہ میں تقریباً 40ہزار افراد کو شہید کر دیا گیا ، جن میں ہزاروں شیر خوار بچے بھی تھے ، اس سے بڑا ظلم اور زیادتی عصر حاضر میں نہیں دیکھی گئی اور اس طرح کے دلخراش مناظر پہلے کسی آنکھ نے نہیں دیکھے ۔ انہوں نے کہاکہ اسی طرح کشمیر کی وادی میں کشمیریوں کے اوپر جو بدترین ظلم ڈھائے جارہے ہیں ، اس کی مثال بھی عصر حاضر میں نہیں ملتی اور کشمیر کی وادی کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے خون سے سرخ ہو چکی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب اللہ تعالیٰ کے حضور دست بدعا ہیں کہ فلسطین کے عوام اور کشمیریوں کو ان کی آزادی کا حق ملے تاکہ وہ ایک آزاد اور زندہ قوم کی طرح باقی ا قوام کی طرح ترقی اور خوشحالی کی دوڑ میں آگے بڑھ سکیں ۔وزیراعظم نے کہاکہ اپریل 2022میں جب ہم نے اقتدار کی ذمہ داری سنبھالی تو اس وقت جوملک کی معاشی صورتحال تھی وہ آپ سب کے سامنے ہے ، ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایااور اس کا سہرہ میرے قائد میاں محمد نوازشریف اور تیرہ اتحادی جماعتوں کے زعما کے سر ہے ،جن میں صدر مملکت آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو ، مولانا فضل الرحمن سمیت دیگر تمام اکابرین شامل ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم نے نہ صرف وہ وعدہ نبھایا بلکہ آج پاکستان معاشی مشکلات سے آہستہ آہستہ نکل کر ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو رہا ہے لیکن یہ سفر نہ صرف مشکل اور طویل ہے بلکہ حکومت کے اکابرین اور اشرافیہ سے قربانی کا تقاضا کرتا ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ آج پوری قوم کی نظریں اس وقت حکومت پرجمی ہوئی ہیں کہ کس طرح ملک کی معاشی مشکلات کو ختم کر کے پاکستان میں خوشحالی کا انقلاب لے کر آئیں ، جب سے ہم نے دوبارہ 8فروری کے انتخابات کے بعد حکومت سنبھالی اور میں دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوا ، اللہ تعالی کے فضل و کرم ، آپ کے ووٹوں اور دعائوں سے ہم نے جو کچھ خدمت اس وقت کی ہے اس کے نتیجہ میں مہنگائی 38فیصد سے 12فیصد تک کم ہو چکی ہے ، جو بذات خود خدا کے فضل و کرم سے ایک حقیر لیکن بہت خوش آئند تبدیلی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح قرضوں کے اوپر 22فیصد شرح سود آج کم ہو کر 20فیصد پر آگئی ہے اس سے ملک کے اندر سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور اس سے پاکستان کے قرضوں کے حجم میں کمی آئے گی اور ملک تیزی سے ترقی کے راستے پر گامزن ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہیں وہ اقدامات جو گزشتہ تین ساڑھے تین ماہ کی حقیر سی کارکردگی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت کو 100دن پورے ہوچکے ہیں اور کل آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے پٹرول کی قیمتوں میں مزید کمی آئی ہے اور تقریباً ساڑھے دس روپے فی لٹر عوام کو فائدہ پہنچا ہے اور اسی طرح ڈیزل کی قیمت میں بھی تقریباً اڑھائی روپے کی کمی آئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سے مہنگائی سے پریشان عوام کو ریلیف ملے گااور کچھ آسودگی حاصل ہو گی ۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ابھی ناکافی ہے ، گزشتہ چار سال میں مہنگائی کا جو طوفان آیا جس سے غریب گھرانوں میں ایک وقت کی روٹی کاحصول ناممکن بنا اور عام آدمی ، بیوہ ، یتیم کو بنیادی ضروریات کیلئے دن رات بہت تکلیف پہنچی ہم ان مشکلات کو دور کرنے کے لئے کو شا ں ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے معاشی اشاریوں سے نہ صرف آئندہ بھی مزید ریلیف اور آسودگی ملنے کی قوی توقع ہے بلکہ ہم ان شاء اللہ مزید محنت کر یں گے تاکہ پاکستان میں مہنگائی کم ہو ، ہمارے ملک میں کروڑوں انتہائی ذہین ار قابل بچے اور بچیاں ہیں ان کو تعلیم مہیا کر کے جدید علوم سے واقفیت حاصل کروائے گےاور وہ جدید تعلیم حاصل کر کے اپنے پائوں پر کھڑے ہوکر خاندان پر بوجھ بننے کی بجائے ان کا بوجھ بانٹیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہے وہ معاشی سوچ اور فکر ہے جو محمد نوازشریف کی قیادت میں اور اتحادی جماعتوں کی مشترکہ کاوشوں کے نتیجہ میں لے کر آگے بڑھ رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ اس میں جھانک کر رونے دھونے سے کوئی فائدہ نہیں ، مگر ماضی کے جھروکوں سے ہمیں ایک سبق حاصل کرنا چاہئے اور وہ ہے کہ ہم نے ماضی میں کیا کھویا اور آئندہ ان غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے کس طرح ہم پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلوائیں گے ،مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اگر پوری قوم اس بات کا فیصلہ کر لے ، اتحاد کر لے کہ ہم نے ذاتی نفرتوں ، انا کو ختم کر کے ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر پاکستان کے غریب عوام کی خدمت کرنی ہے تو میں آپ کو بلا خوف یقین دلا سکتا ہوں کہ بہت جلد وہ مقام آئے گا جس کا خواب قائداعظم محمد علی جناح نے دیکھا تھا ، پورے پاکستان کو اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ اگر ہم محنت کریں گے ، ایثار اور قربانی کا جذبہ لیکر چلیں گے تو کوئی مشکل ہمارے راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہاڑ ، دریا ، سمندر کوئی ہمارے راستے کو روک نہیں سکے گا مگر شرط یہ ہے کہ ہم صدق دل سے یہ فیصلہ کرلیں کہ ہم نے اس ملک کی تقدیر بدلنی ہے ، محنت کرنی ہے ، قربانی اور ایثار کا بھرپور مظاہرہ کرنا ہے ، اس کے لئے ہماری حکومت کا اولین فرض ہے کہ ہم شاہانہ اخراجات کا خاتمہ کریں ، ایسے تمام اداروں کا جن کا عوامی خدمت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ان کا خاتمہ کریں ، مثال کے طورپر پاک پی ڈبلیو ڈی ، اندازہ کریں کہ نام کتنا معتبر اور محترم ہے ، یہ ان اداروں میں شامل ہے جو زمانے بھر میں کرپشن کے نام پر بدنام ہے، اس وزارت کی سالانہ تنخواہیں اور دیگر اخراجات ملا کر اگر دو ارب روپے ہوں تو ان کے ترقیاتی کاموں کے فنڈز جو مختلف وزارتوں سے دیئے جاتے ہیں و کئی سو اربوں میں ہیں مگر یہ بات طے شدہ ہے کہ اگر ان کے پاس ترقیاتی فنڈز کا 100ارب روپے کا پول ہے تو 50فیصد شائد اس سے بھی زیادہ کرپشن کی نظر ہو جاتے ہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ اب آپ ہی بتائیے کہ یہ دردناک کہانی آج کی نہیں ، ایک دہائی کی نہیں بلکہ دہائیوں پر محیط ہے، اسی لئے میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ایسی تمام وزارتیں اور ادارے جو عوامی خدمت کی بجائے قوم پر بوجھ بن چکے ہیں اور نہ صرف بے جا اخراجات بلکہ کرپشن کا منبع بن چکے ہیں ان کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے ، ان کو ختم کرنا میرا فرض اولین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس پر وزارتی کمیٹی بنا دی گئی ہے ۔
وزیراعظم نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ اگلے ڈیڑھ دو ماہ میں ، میں آپ کے پاس مثبت نتائج لے کر آئوں گا اور ایسے تمام اداروں کا خاتمہ کر دیا جائے گا جو آج پاکستان پر اور کروڑوں عوام کی جیب پر بوجھ بن چکے ہیں ، ٹیکسز کے ذریعے اکٹھی کی گئی قومی آمدن ان کی کرپشن اور تنخواہوں کی نظر ہو جاتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک واحد ایسا اقدام ہوگا جس سے نہ صرف قوم کا پیسہ بچے گا بلکہ ترقی اور خوشحالی کا سنگ میل ثابت ہو گا ۔ انہوں نے مزید کہاکہ میں نے حال ہی میں چین کا دورہ کیا ہے ، چین پاکستان کا بہت بااعتماد دوست ملک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای ) گیا اور اپنے بھائی محمد بن زید سے ملاقات کی ، انہوں نے بھی 10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے اور الیکشن سے قبل نگران دور میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ بھی وہاں گئے تھے ، اسی طرح پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر بھی تشریف لے گئے تھے ، انہوں نے کویت ، یو اے ای اور سعودی عرب کے دورے کئے تھے ، وہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے وعدے لے کر آئے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ میں آج آپ کو انتہائی اطمینان سے بتانا چاہتا ہوں کہ یہ کمٹمینٹس اب ہو چکی ہیں اور اس سرمایہ کاری کے اتنے بڑے موقع سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے بڑی سنجیدگی سے عمل پیرا ہونے کے لئے ہم نے پورا نظام وضع کر لیا ہے اور ایس آئی ایف سی کے ذریعہ ان شاء اللہ یہ سرمایہ کاری صنعتی ، زرعی ، آئی ٹی اور معدنیات کے شعبہ میں اگلے مہینوں اور سالوں میں ہو گی اور اس کے نتائج آپ کے سامنے آئیں گے جس سے پاکستان تیزی سے ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہاں ہر اس ماحول کو یقینی بنانا ہے تاکہ نہ صرف بیرونی سرمایہ کاری بلکہ اندرونی سرمایہ کاری کو یقینی بنائیں ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑے بڑے قابل ، ذہین تاجر ، صنعتکار ، بینکرز اور مالیات کے شعبہ کے ماہرین ہیں ، زرعی شعبہ اور خصوصاً خدا تعالیٰ نے ہمیں بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے ، پاکستان کی اپنی قوت اور بصیرت ،محنت کو فی الفور بروئے کار لایا جارہا ہے تاکہ اندرونی سرمایہ کاری کے ساتھ بیرونی سرمایہ کاری بڑی آسانی سے پورے پاکستان کے عوام کو نظر آئے۔ انہوں نے مثال دی کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن عالمی معیار کی کمپنی کے حوالہ کر دی گئی ہے ، اس کا کل ہی اجلاس میں جائزہ لیا ہے ، ایف بی آرکی سو فیصد ڈیجیٹلائزیشن سے ملک کے خزانے میں اربوں کھربوں کے محصولات آئیں گے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ مجھے یہ بتانے میں خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ موجودہ مالی سال میں محصولات میں 30فیصد زیادہ ریونیو جمع ہوا ہے ، یہ بذات خود خوش آئند اور حوصلہ افزا بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس چیز کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے آئندہ مالی سال 2024-2025کے لیے محصولات کے ہدف مقرر کئے ہیں ، دیکھتے ہیں چیلنجنگ ہیں لیکن ان شاء اللہ ہم ایمانداری سے محنت کریں گے اور سب مل کر ہم محصولات کی وصولی کے لئے جدوجہد کریں گے ، چور بازاری اور کرپٹ پر یکٹسز کا خاتمہ کریں گے ، مزید کھربوں روپے کے محصولات حاصل ہوں گے ،میں ہر جگہ جہاں جاتا ہوں تو وہاں انتہائی عاجزی اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جو پہلی بات کرتا ہوںکہ میں آپ کے ملک قرضے کے لئے نہیں بلکہ سرمایہ کاری کے لئے آیا ہوں اور اس کے تمام لوازمات کی ہم نے بھرپور تیاری کی ہے ، سرمایہ کاری اور تجارت کی بنیاد پر ہمارا آپ کا تعلق بڑھے گا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ تجارت کی بنیاد پر پاکستان قرضوں سے نجات حاصل کر لے گا یہ مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں ، دنیا میں عصر حاضر میں ایسی مثالیں موجود ہیں ، مختلف ممالک نے صرف ایک بار آئی ایم ایف سے قرضہ لیا اور پھر زندگی بھر آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئے ، ہم 24،25 مرتبہ جاچکے ہیں ، 2017میں میاں نوازشریف نے آئی ایم ایف کو خیر باد کہہ دیا تھا ،ان شاء اللہ ہم جو پروگرام لینے جارہے ہیں یہ پاکستان کی تاریخ میں شائد آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو گا ، اس کے بعد ہم ان شاء اللہ اپنے پائوں پر کھڑے ہوں گے ، ہمسایہ ممالک کو پیچھے چھوڑیں گے ، یہ بات جذباتی نہیں نہ ہی عوام کو متاثر کرنے کے لئے کر ریا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے میں خود سے مخاطب ہوں اور پھر اپنے بھائیوں اور بہنوں سے ملتمس ہوں کہ آئیں اس دوڑ میں شریک ہوں اور ان ممالک کو پیچھے چھوڑ جائیں جو ہم سے پیچھے تھے اور آگے نکل گئے ۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بات تاریخ سے ثابت ہے ، جرمنی اور جاپان دوسری جنگ عظیم کے بعد تہس نہس کر دیئے گئے ، ان کا ملیا میٹ کر دیا گیا لیکن انہوں نے اپنی شکست کو محنت سے بدل دیا اور آج دوبارہ اوج ثریا پر ہیں ،میں سمجھتا ہوں کہ یہی مثال پاکستان کے لئے کافی ہے ، سب سے بڑھ کر ہمارا دین ، قرآن کریم اور نبی کریمؐ ۖکےاسوہ حسنہ کی تعلیم یہی ہے کہ محنت ، محنت ، محنت کرو ، انصاف کرو ، قوم کو خوشحال کرو، انہوں نے کہا کہ آج وہ وقت آچکا ہے کہ ان شاء اللہ ہم چین سے 3لاکھ پاکستانی نوجوانوں،بھائیوں اور بہنوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالہ سے ہر سال تربیت دلوا کر ہنر مند بنوائیں اور ان کو اپنے پائوں پر کھڑے ہونے کا موقع دیں گے ، اس طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی کو پورے پاکستان میں پھیلائیں گے تاکہ ان جدیدعلوم جن کے ذریعے دنیا ترقی کے راستے پر گامزن ہے ، پاکستان اس دوڑ میں شریک ہو جائے ۔ انہوں نے کہاکہ اس حوالہ سے چند اہم فیصلے کئے گئے ہیں ، صنعت و برآمدات ، صنعتی و زرعی مصنوعات کو سستا بنانے کے لئے ، برآمدی صنعت کی مصنوعات کو عالمی منڈیوں میں مقابلہ کرنے کے لئے ،پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لئے محنت اور عرق ریزی کرکےبجلی کی قیمت کم کی ہے ۔یہ ایک تاریخی اقدام ہے ، ملک میں تمام صنعتوں کے لئے چاہے جو بھی ہو تقریباً 10.50روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت کم کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا اقدام ہے جس سے صنعتوں پر سے 200 ارب روپے کا بوجھ کم ہو گا اور عالمی منڈیوں میں ہماری برآمدات کو فروغ ملے گا ۔ اس بجٹ کے اچھے ہونے کی ایک اور تصدیق یہ ہے کہ ہماری سٹاک ایکسچینج بجٹ پیش ہونے کے بعد 76ہزار پوائنٹس پر پہنچ گئی جو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا پوائنٹ تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ کاروباری برادری اور صنعتکاروں نے اس بجٹ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ بعض ایسے شعبے جن میں کبھی ٹیکس نہیں لگا تھا ، سٹہ بازی ہوتی تھی ، رئیل سٹیٹ میں اربوں کھربوں کی سرمایہ کاری ہوئی اور مستقبل میں بیٹھے بٹھائے اربوں روپے کے منافع کمایا جارہاہے ، دوسری جانب غریب آدمی ایک وقت کی روٹی کو ترستا ہے ، تنخواہ دار طبقہ بے بس ہے کہ اس پر ٹیکس لگتا ہے ، دوسری جانب اشرافیہ اپنے شاہانہ اخراجات کرتے ہیں ، استنبول اور دیگر مقامات پر شادیاں ہو رہی ہیں ، یہاں پر غریب آدمی کے لئے اپنی بیٹی کے ہاتھ پیلے کرنے کے لئے دوتولہ سونا تو دور کی بات ہے دو جوڑے کپڑے خریدنا بھی مشکل ہے ، سنگل ڈش کھانا کھلانا ممکن نہیں ۔
انہوں نے کہاکہ امیر اور غریب کا یہ فرق جب تک اسکو کم نہیں کریں گے ، پاکستان اس وقت تک ایک رفاعی ریاست نہیں بن سکتا ، قائد کا پاکستان نہیں بن سکتا اور وہ لاکھوں روحیں جنہوں نے پاکستان کے لئے جان دی تھی ان کو قبروں میں سکون نہیں ملے گا ۔ اس لئے الحمد اللہ ہم نے اب اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے زرعی پیداوار کے لئے بے پناہ کاوشیں کرنی ہیں ، آئی ٹی کی برآمدات کے لئے نئے ریکارڈ قائم کرنے ہیں ، میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ مئی کے مہینے میں بیرون ملک عظیم پاکستانیوں نے 3ارب ڈالر کی ترسیلات زر ملک بھجوائی ہیں ، جو اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ ان کو پاکستان کی موجودہ حکومت پر اعتماد ہے ، ان کو یقین ہو چلا ہے کہ ان شاء اللہ آنے والے وقتوں میں حالات بہتر ہوں گے اور ملک پاکستان عظیم بنے گا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ اسی طریقہ سے تعلیم کے میدان میں ایمرجنسی کا نفاذ کیا ہے ، پنجاب میں پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ جو غریبوں ، یتیموں کے لئے تھا ، قابل بچوں اور بچیوں کے والدین کے پاس وسائل نہیں تھے کہ اعلیٰ تعلیم دلوا سکتے ہم نے پنجاب میں 20ارب روپے کے وظائف لاکھوں بچوں کو دیئے تھے ، آج اس کو پاکستان انڈومنٹ فنڈ بنا دیا گیا ہے اور ان شاء اللہ آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان ، ماضی کا فاٹا ، بلوچستان کے دور دراز غریب علاقوں ، بچوں اور بچیوں کے لیے پاکستان ایجوکیشن فنڈ کے ذریعے تعلیم کے دروازے کھل جائیں گے ۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم نے آئندہ پانچ سال کے ایجنڈے کا آغاز کر دیا ہے ، فیصلہ کیا ہے کہ ایسے تمام ادارے جو اس ملک کے کئی سو ارب روپے کے خسارے کا باعث بن رہے ہیں ان کی نجکاری کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان خلوص دل سے اخراجات کی بچت کرے گی ، سادگی کو اوڑھنا بچھونا بنائیں گے ، حکومت اب مزید کارخانے نہیں لگائے گی ، کاروبار نہیں کرے گی ، اپنا کردار تبدیل کرے گی تاکہ نجی شعبہ اور کاروبار کو فروغ حاصل ہو ۔ انہوں نے کہاکہ تجارت کو فروغ دیں گے ۔ حکومت نجی شعبہ کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلے گی ۔وزیراعظم نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ اگلے ڈیڑھ دو ماہ میں ، میں آپ کے پاس مثبت نتائج لے کر آئوں گا اور ایسے تمام اداروں کا خاتمہ کر دیا جائے گا جو آج پاکستان پر اور کروڑوں عوام کی جیب پر بوجھ بن چکے ہیں ، ٹیکسز کے ذریعے اکٹھی کی گئی قومی آمدن ان کی کرپشن اور تنخواہوں کی نظر ہو جاتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک واحد ایسا اقدام ہوگا جس سے نہ صرف قوم کا پیسہ بچے گا بلکہ ترقی اور خوشحالی کا سنگ میل ثابت ہو گا ۔ انہوں نے مزید کہاکہ میں نے حال ہی میں چین کا دورہ کیا ہے ، چین پاکستان کا بہت بااعتماد دوست ملک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای ) گیا اور اپنے بھائی محمد بن زید سے ملاقات کی ، انہوں نے بھی 10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے اور الیکشن سے قبل نگران دور میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ بھی وہاں گئے تھے ، اسی طرح پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر بھی تشریف لے گئے تھے ، انہوں نے کویت ، یو اے ای اور سعودی عرب کے دورے کئے تھے ، وہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے وعدے لے کر آئے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ میں آج آپ کو انتہائی اطمینان سے بتانا چاہتا ہوں کہ یہ کمٹمینٹس اب ہو چکی ہیں اور اس سرمایہ کاری کے اتنے بڑے موقع سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے بڑی سنجیدگی سے عمل پیرا ہونے کے لئے ہم نے پورا نظام وضع کر لیا ہے اور ایس آئی ایف سی کے ذریعہ ان شاء اللہ یہ سرمایہ کاری صنعتی ، زرعی ، آئی ٹی اور معدنیات کے شعبہ میں اگلے مہینوں اور سالوں میں ہو گی اور اس کے نتائج آپ کے سامنے آئیں گے جس سے پاکستان تیزی سے ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہاں ہر اس ماحول کو یقینی بنانا ہے تاکہ نہ صرف بیرونی سرمایہ کاری بلکہ اندرونی سرمایہ کاری کو یقینی بنائیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑے بڑے قابل ، ذہین تاجر ، صنعتکار ، بینکرز اور مالیات کے شعبہ کے ماہرین ہیں ، زرعی شعبہ اور خصوصاً خدا تعالیٰ نے ہمیں بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے ، پاکستان کی اپنی قوت اور بصیرت ،محنت کو فی الفور بروئے کار لایا جارہا ہے تاکہ اندرونی سرمایہ کاری کے ساتھ بیرونی سرمایہ کاری بڑی آسانی سے پورے پاکستان کے عوام کو نظر آئے۔ انہوں نے مثال دی کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن عالمی معیار کی کمپنی کے حوالہ کر دی گئی ہے ، اس کا کل ہی اجلاس میں جائزہ لیا ہے ، ایف بی آرکی سو فیصد ڈیجیٹلائزیشن سے ملک کے خزانے میں اربوں کھربوں کے محصولات آئیں گے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ مجھے یہ بتانے میں خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ موجودہ مالی سال میں محصولات میں 30فیصد زیادہ ریونیو جمع ہوا ہے ، یہ بذات خود خوش آئند اور حوصلہ افزا بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس چیز کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے آئندہ مالی سال 2024-2025کے لیے محصولات کے ہدف مقرر کئے ہیں ، دیکھتے ہیں چیلنجنگ ہیں لیکن ان شاء اللہ ہم ایمانداری سے محنت کریں گے اور سب مل کر ہم محصولات کی وصولی کے لئے جدوجہد کریں گے ، چور بازاری اور کرپٹ پر یکٹسز کا خاتمہ کریں گے ، مزید کھربوں روپے کے محصولات حاصل ہوں گے ،میں ہر جگہ جہاں جاتا ہوں تو وہاں انتہائی عاجزی اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جو پہلی بات کرتا ہوںکہ میں آپ کے ملک قرضے کے لئے نہیں بلکہ سرمایہ کاری کے لئے آیا ہوں اور اس کے تمام لوازمات کی ہم نے بھرپور تیاری کی ہے ، سرمایہ کاری اور تجارت کی بنیاد پر ہمارا آپ کا تعلق بڑھے گا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ تجارت کی بنیاد پر پاکستان قرضوں سے نجات حاصل کر لے گا یہ مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں ، دنیا میں عصر حاضر میں ایسی مثالیں موجود ہیں ، مختلف ممالک نے صرف ایک بار آئی ایم ایف سے قرضہ لیا اور پھر زندگی بھر آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئے ، ہم 24،25 مرتبہ جاچکے ہیں ، 2017میں میاں نوازشریف نے آئی ایم ایف کو خیر باد کہہ دیا تھا ،ان شاء اللہ ہم جو پروگرام لینے جارہے ہیں یہ پاکستان کی تاریخ میں شائد آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو گا ، اس کے بعد ہم ان شاء اللہ اپنے پائوں پر کھڑے ہوں گے ، ہمسایہ ممالک کو پیچھے چھوڑیں گے ، یہ بات جذباتی نہیں نہ ہی عوام کو متاثر کرنے کے لئے کر ریا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے میں خود سے مخاطب ہوں اور پھر اپنے بھائیوں اور بہنوں سے ملتمس ہوں کہ آئیں اس دوڑ میں شریک ہوں اور ان ممالک کو پیچھے چھوڑ جائیں جو ہم سے پیچھے تھے اور آگے نکل گئے ۔وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بات تاریخ سے ثابت ہے ، جرمنی اور جاپان دوسری جنگ عظیم کے بعد تہس نہس کر دیئے گئے ، ان کا ملیا میٹ کر دیا گیا لیکن انہوں نے اپنی شکست کو محنت سے بدل دیا اور آج دوبارہ اوج ثریا پر ہیں ،میں سمجھتا ہوں کہ یہی مثال پاکستان کے لئے کافی ہے ، سب سے بڑھ کر ہمارا دین ، قرآن کریم اور نبی کریمؐ ۖکےاسوہ حسنہ کی تعلیم یہی ہے کہ محنت ، محنت ، محنت کرو ، انصاف کرو ، قوم کو خوشحال کرو، انہوں نے کہا کہ آج وہ وقت آچکا ہے کہ ان شاء اللہ ہم چین سے 3لاکھ پاکستانی نوجوانوں،بھائیوں اور بہنوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالہ سے ہر سال تربیت دلوا کر ہنر مند بنوائیں اور ان کو اپنے پائوں پر کھڑے ہونے کا موقع دیں گے ، اس طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی کو پورے پاکستان میں پھیلائیں گے تاکہ ان جدیدعلوم جن کے ذریعے دنیا ترقی کے راستے پر گامزن ہے ، پاکستان اس دوڑ میں شریک ہو جائے ۔ انہوں نے کہاکہ اس حوالہ سے چند اہم فیصلے کئے گئے ہیں ، صنعت و برآمدات ، صنعتی و زرعی مصنوعات کو سستا بنانے کے لئے ، برآمدی صنعت کی مصنوعات کو عالمی منڈیوں میں مقابلہ کرنے کے لئے ،پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لئے محنت اور عرق ریزی کرکےبجلی کی قیمت کم کی ہے ۔یہ ایک تاریخی اقدام ہے ، ملک میں تمام صنعتوں کے لئے چاہے جو بھی ہو تقریباً 10.50روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت کم کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا اقدام ہے جس سے صنعتوں پر سے 200 ارب روپے کا بوجھ کم ہو گا اور عالمی منڈیوں میں ہماری برآمدات کو فروغ ملے گا ۔ اس بجٹ کے اچھے ہونے کی ایک اور تصدیق یہ ہے کہ ہماری سٹاک ایکسچینج بجٹ پیش ہونے کے بعد 76ہزار پوائنٹس پر پہنچ گئی جو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا پوائنٹ تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ کاروباری برادری اور صنعتکاروں نے اس بجٹ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ بعض ایسے شعبے جن میں کبھی ٹیکس نہیں لگا تھا ، سٹہ بازی ہوتی تھی ، رئیل سٹیٹ میں اربوں کھربوں کی سرمایہ کاری ہوئی اور مستقبل میں بیٹھے بٹھائے اربوں روپے کے منافع کمایا جارہاہے ، دوسری جانب غریب آدمی ایک وقت کی روٹی کو ترستا ہے ، تنخواہ دار طبقہ بے بس ہے کہ اس پر ٹیکس لگتا ہے ، دوسری جانب اشرافیہ اپنے شاہانہ اخراجات کرتے ہیں ، استنبول اور دیگر مقامات پر شادیاں ہو رہی ہیں ، یہاں پر غریب آدمی کے لئے اپنی بیٹی کے ہاتھ پیلے کرنے کے لئے دوتولہ سونا تو دور کی بات ہے دو جوڑے کپڑے خریدنا بھی مشکل ہے ، سنگل ڈش کھانا کھلانا ممکن نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ امیر اور غریب کا یہ فرق جب تک اسکو کم نہیں کریں گے ، پاکستان اس وقت تک ایک رفاعی ریاست نہیں بن سکتا ، قائد کا پاکستان نہیں بن سکتا اور وہ لاکھوں روحیں جنہوں نے پاکستان کے لئے جان دی تھی ان کو قبروں میں سکون نہیں ملے گا ۔ اس لئے الحمد اللہ ہم نے اب اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے زرعی پیداوار کے لئے بے پناہ کاوشیں کرنی ہیں ، آئی ٹی کی برآمدات کے لئے نئے ریکارڈ قائم کرنے ہیں ، میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ مئی کے مہینے میں بیرون ملک عظیم پاکستانیوں نے 3ارب ڈالر کی ترسیلات زر ملک بھجوائی ہیں ، جو اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ ان کو پاکستان کی موجودہ حکومت پر اعتماد ہے ، ان کو یقین ہو چلا ہے کہ ان شاء اللہ آنے والے وقتوں میں حالات بہتر ہوں گے اور ملک پاکستان عظیم بنے گا ۔وزیراعظم نے کہاکہ اسی طریقہ سے تعلیم کے میدان میں ایمرجنسی کا نفاذ کیا ہے ، پنجاب میں پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ جو غریبوں ، یتیموں کے لئے تھا ، قابل بچوں اور بچیوں کے والدین کے پاس وسائل نہیں تھے کہ اعلیٰ تعلیم دلوا سکتے ہم نے پنجاب میں 20ارب روپے کے وظائف لاکھوں بچوں کو دیئے تھے ، آج اس کو پاکستان انڈومنٹ فنڈ بنا دیا گیا ہے اور ان شاء اللہ آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان ، ماضی کا فاٹا ، بلوچستان کے دور دراز غریب علاقوں ، بچوں اور بچیوں کے لیے پاکستان ایجوکیشن فنڈ کے ذریعے تعلیم کے دروازے کھل جائیں گے ۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم نے آئندہ پانچ سال کے ایجنڈے کا آغاز کر دیا ہے ، فیصلہ کیا ہے کہ ایسے تمام ادارے جو اس ملک کے کئی سو ارب روپے کے خسارے کا باعث بن رہے ہیں ان کی نجکاری کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان خلوص دل سے اخراجات کی بچت کرے گی ، سادگی کو اوڑھنا بچھونا بنائیں گے ، حکومت اب مزید کارخانے نہیں لگائے گی ، کاروبار نہیں کرے گی ، اپنا کردار تبدیل کرے گی تاکہ نجی شعبہ اور کاروبار کو فروغ حاصل ہو ۔ انہوں نے کہاکہ تجارت کو فروغ دیں گے ۔ حکومت نجی شعبہ کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلے گی ۔ان کو سہولت اور مدد دیں گے جو ہر حکومت کا کام ہوتا ہے تاکہ زراعت ، صنعت ، تجارت اور نجی شعبہ کو ترقی دی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم وہ کام کریں گے کہ ہر جگہ میڈان پاکستان کی چھاپ لگے گی یہ وہ حکمت عملی ہے جو میں آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتا تھا ۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے قوم سے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ یہ کوئی آسان راستہ نہیں، ماضی میں ہم نے دیکھا کہ جب بھی ترقی اور خوشحالی کا سفر شروع ہوا تو کوئی نہ کوئی حادثہ ہوگیا ، رکاوٹیں آئیں ، سانحہ ہوگیا جس سے نہ صر ف ترقی کا عمل رک گیا بلکہ ہم پیچھے کی طرف چل پڑے ۔ مجھے اللہ تعالیٰ کے ہاں کامل یقین ہے کہ اب اس طرح کی کوئی صورت پاکستان کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی محنت کا پھل آپ کو ملے گا ۔وزیراعظم نے کہاکہ آپ کی ترقی اور ملکی استحکام کا دشمن ہر وہ دہشتگرد ہے جو بد امنی پیدا کر کے اس ملک سے سرمائے کو بھگا نے میں لگا ہے ، ترقی کا دشمن وہ سمگلر ہے جو پاکستان کی معیشت میں ڈکیتی کی واردات کرتاہے ، ہر وہ بدعنوان ہے جو قوم کو کنگال کر کے اپنی جیب بھر رہاہے ، بجلی ، گیس کا ہر وہ چور ہے جس کی چوری کی سزا ایمانداری سے بل ادا کرنے والوں کو مل رہی ہے ، ہر وہ منافع خور ، ذخیرہ اندوز ہے جو منہگائی کے ذریعے قوم کو لوٹتا ہے ، آپ کی ترقی کے دشمن سالانہ اربوں روپے کے خسارے کا شکار ، نااہل اور بدعنوان وہ سرکاری شعبے اور ادارے ہیں جس کی قیمت آپ کو ادا کرنا پڑتی ہے ، سالانہ کروڑ ، اربوں میں نہیں بلکہ کھربوں میں ادا کرنی پڑتی ہے ۔ انہوں نے کہاترقی کا دشمن ہر وةہ ٹیکس چور ہے جو صرف پاکستان سے کمانا چاہتا ہے لیکن اس کا حق دینے کو تیار نہیں ۔سرکاری خزانے سے تنخواہ لیکر عوام کی خدمت کا فرض ادا نہ کرنے والا اہلکار ترقی کا دشمن ہے ، آپ کا دشمن وہ ہے جو شہید اورغازیوں کی توہین کرتا ہے ، سیاسی عدم استحکام آپ کی ترقی اور خوشحالی کا سب سے بڑا دشمن ہے ۔وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ میں ہر اس عظیم پاکستانی کو سلام پیش کرتا ہوں جو ٹیکس دے کر ملک و قوم سے وفاداری بنھاتا ہے، میں سلام پیش کرتا ہوں جو اپنا پیٹ کاٹ کر بجلی اور گیس کے بل ایمانداری سے ادا کرتا ہے، ہر اس عظیم دکاندار ، تاجر ، سرمایہ کار کو سلام پیش کرتا ہوں جو قوم پر مہنگائی کا ظلم نہیں ڈھاتا ، سلام ہے عظیم شہیدوں کو دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے دن رات اپنی جانیں پیش کر رہے ہیں ، خراج تحسین ہے ان عظیم سیاسی جماعتوں اور ان کے زعما کو جنہوں نے ملک کے مفاد کے لئے سیاست قربان کر دی جس طرح میاں محمد نوازشریف نے گزشتہ 16ماہ کے دوران دیگر سیاسی قائدین کے ساتھ اپنی سیاست قربان کردی ۔ مگر پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا ۔