کراچی (تحریر*آغاخالد)
کراچی کےبیٹوں سےسوتیلی ماں کاساسلوک کب ختم ہوگا،
بابرغوری کی آمدپراس طرح شکرے جھپٹےہیں ایرپورٹ پرجیسےکوئی سابق رکن قومی وصوبائی اسمبلی نہیں سابق وفاقی وزیرنہیں پروچانڈیو جہاز سےاتراہوکیوں ہماری یاد داشت اتنی کمزورہےکیایہ وہی بابرغوری نہیں جس نے کراچی میں امن کےلیے پولیس کو10 جدید وائرلیس لگی کاریں دیں، 100 ٹریفک ساجنٹ کےلیےموٹرسائکلیں دیں، کلفٹن کاانڈرپاس دیا،قیوم آباد کاتین منزلہ خوصورت فلائی اووردیا، مائی کلاچی کاکراسنگ پل دیا،ناظم آباد اورنارتھ ناظم آباد کووسیع سڑکیں اور جدیدرہائشی عمارتیں دیں،اس شہرناتواں کو متعددانڈرپاس دیے فلائی اوور دیے پیدل راہگیروں کےلیے شہربھرمیں اوور ہیڈ برج دیے کے پی ٹی۔ پورٹ قاسم اور دیگروافاقی وصوبائی محکموں میں 3000 ہزار سےزائد کراچی کےاعلی تعلیم یافتہ بےروزگاربچوں کوملازمتیں دیں اور یہ سب متعصب افسرشاہی کےنزدیک جرم عظیم بن گیاجبکہ آئیں ہم آئینہ کادوسرارخ (جو آپ کےنزدیک رخ زیباہے) بھی دیکھتےہیں گزشتہ دنوں سندھ میں ریلوے کےسب سےبڑے جنکشن اورصوبےکےتیسرے بڑے شہرسکہر کےجڑواں بھائی روہڑی جانےکااتفاق ہوا جوچند ہزارکی آبادی پرمشتمل ایک بڑاقصبہ ہےاہم محل وقوع کی وجہ سےاس کی اہمیت مسلمہ ہےکہ اس چھوٹےسےشہر سےکوئٹہ پنجاب کراچی اور پشاورکوجانےوالی سڑکیں اور ریلوے لائنیں نکلتی ہیں مجھے ایک ذمہ دار پرانےسندھی افسرنےدرد بھرےلہجہ میں بتایاکہ سائیں یہاں میونسپلٹی میں تین ساڑھے 3 سوملازمین کی گنجائش ہے مگرسیاسی جغادریوں نے 1500 سولوگ بھرتی کردیے ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے
یہاں نہ پکڑ نہ دھکڑ نہ شور نہ شرابہ اگر کراچی کے ڈھائی تین سوبچوں کوبابرغوری کی میہربانی سےاس شہرکی بڑی پورٹس میں بغیرکچھ لیے دیےنوکریاں مل گئیں توایسی ہاہاکار مچی ہوئی ہےگویاآمدقیامت کابھونپواسی سبب بجے گا الاامان والحفیظ،
70 سال سے جاری یہ کھیل اسی طرح جاری ہے جیسے 12 سال یکطرفہ پروپگنڈہ کرکے ن لیگ اور پی پی قیادت کوبدعنوان غدار اور دولت کےبچاری ثابت کرنےمیں صرف کردیے گیے اور پھرایک رات نےسارامنظرہی بدل دیاایسے ہی کراچی کی لیڈرشپ کےساتھ کیاگیا جس نے کراچی سے انصاف کی کوشش کی وہ غدار ٹہرایابدکردار جس نے اس شہرکےمظلوم نوجوانوں کوروزگار دیاوہ بھی معتوب ٹہرا جس نے شہرکوترقی دی وہ جیل کاحقدار ہوا کہ پیاجی کویہ ہرگز پسند نہ تھا اور اس کے خلاف جانےوالے کاانجام قرارواقعی یہی ہوناچاہیے ہمارے ہاں انصاف کےاس دہرے معیار نےآج طاقت اور عزت کےمراکز کوکہاں لاکھڑاکیاہے کبھی سوچاہے؟
غم آگہی سے فرصت ملےتوضرورسوچیےگا،
ماناکہ الطاف حسین نےراء سےمیل جول کرکےغداری کی اسے سزامقدرٹہری اور اس سےمفر بھی ممکن نہیں مگر اس قبیل کےہرسپاہی کوسولی پرلٹکادینےکایہ شوق جوحضور کوچرایاہے اس کا نتیجہ خدا نہ کرے کہیں ایک اور شہری بلوچستان کی صورت میں نہ بھگتناپڑجائے یہ سب لوگ انسانی کمزوریوں سےمرقع صہی وطن سےپیارکرنےاور اپنی مٹی سے جذباتی رشتہ برقرار رکھنے والےہیں انہیں مارمارکران کےلہومیں نفرت نہ بھریں اور عدل کاجنوں اگربام عروج پرہےتو حیدرآباد میں ایک ہی شام کی چند ساعتوں میں ڈیڑھ سوجیتےجاگتےانسانوں کوموت کی نیند سلادینےوالوں کوپابندسلاسل کریں علیگڑھ میں خون کی ہولی کھیلنےوالوں پرآگ برسائیں کہ جنہوں نےرضائیوں میں دبکے یا پاپیادہ راہ گیروں پرگولیاں برسائیں کٹی پہاڑی کوانسانی قتل گاہ سےمنسوب کرنےوالوں کااحتساب کریں چلیں یہ سب عرش معلی کےکھاتےمیں ڈالے دیتےہیں ابھی حال ہی میں بحریہ ٹائوں پرلشکرکشی کرنےوالوں کوہی کٹہرہ میں کھڑاکردیں کہیں توان مظلومین کواپنےہی وطن میں احساس تحفظ میسرہوآخرکب تک یہ عصبیت میں لتھڑی یکطرفہ طاقت جاہلانہ کامظاہرہ جاری رہےگاانسانی صبربھی عدل جہانگیری کاطلب گارہوتاہےورنہ انسانی تاریخ کبھی بھی لفظ ”بغاوت“ سے ناآشنانہیں رہی۔
ملال ہے مگر اتنا ملال تھوڑی ہے
یہ انکھ رونے کی شدت سے لال تھوڑی ہے
لگانی پڑتی ہے ڈبکی ابھرنے سے پہلے
غروب ہونے کا مطلب زوال تھوڑی ہے