بیجنگ ۔(مانیٹرنگ ڈیسک )
پاکستان اورچین، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لئے پرعزم ہیں تاکہ علاقائی رابطوں کو فروغ دے کر مشترکہ خوشحالی کا مقصد حاصل کیا جا سکے ،سی پیک سے خطے اور دنیا میں ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ کا 2015ء میں پاکستان کا سرکاری دورہ دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا تھا جس سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور اقتصادی تعاون کو فروغ ملا ۔
اس دورے نے سی پیک کی تعمیر کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے، پاکستان میں کلیدی شعبوں میں مزید چینی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے، روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوئے ہیں، معاشی ترقی کو فروغ ملا ہے اور پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام اور ترقی حاصل ہوئی ہے۔ جدید دور میں مشترکہ خوشحالی کے وژن کو حاصل کرنے کے لئے اس سے بہتر عمل نہیں ہوسکتا ۔ چینی قیادت کے ساتھ اہم ملاقات سے قبل گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں وزیراعظم نے کہا کہ ہم مشکل وقت میں پاکستان کی بھرپور حمایت کرنے پر صدر شی جن پنگ اور چینی حکومت کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کا اپ گریڈ شدہ ورژن مزید روشن مستقبل کی نوید ہے ، سی پیک پہلے ہی تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے اور سی پیک کے فریم ورک کے تحت صنعت کاری، زراعت، آئی ٹی اور کان کنی پر ترجیحی شعبوں کے طور پر توجہ دی جا رہی ہے۔ باہمی تعاون کے جذبے سے سرشار سی پیک کے اپ گریڈ شدہ ورژن میں 60 سے زائد اعلیٰ معیار کے تعاون کے منصوبوں کا تصور پیش کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنی دیرینہ اور پائیدار شراکت داری کو مزید بلندیوں تک پہنچا کر اس مقصد کے حصول کے لئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے دورے کو پاکستان اور چین کے درمیان سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا ایک اہم موقع سمجھتا ہوں۔ ذاتی طور پر یہ میرے لیے ایک بار پھر امن، سلامتی اور ترقی کے معاملات پر چینی دانش سے فائدہ اٹھانے کا موقع ہوگا۔ شہباز شریف نے کہا کہ اس بار وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے انہوں نے ایک جامع گورننس اور معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ غیر یقینی بین الاقوامی معاشی منظر نامے میں ہماری معیشت کو مضبوط بنایا جاسکے۔انہوں نے کہاکہ ہماری بنیادی توجہ قواعد و ضوابط کو بہتر کرنا، پالیسیوں کے تسلسل کو برقرار رکھنا اور مضبوط، مساوی اور لچکدار معاشی ترقی کے لئے سازگار ماحول کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کاروبار دوست ماحول کو فروغ دے رہی ہے تاکہ پیداوار میں اضافے کے ذریعے برآمدات کو فروغ دیا جا سکے،خدمات کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے حکومت نے ووکیشنل ٹریننگ پروگراموں کی تعداد میں اضافے جیسے اقدامات پر کام شروع کر دیا ہے، ہنرمندی کی ترقی کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میرا مقصد ترقی اور خوشحالی کے چین کے کامیاب ماڈل سے استفادہ کرنا ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے اس سال مارچ میں چینی سرمایہ کاری منصوبوں (سی سی او سی آئی پی) پر کابینہ کمیٹی تشکیل دی ، جو خاص طور پر پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کے منصوبوں کی نگرانی اور سہولت فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی تمام کاوشوں میں ہم چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حمایت اور تحفظ کے لئے مکمل طور پر پرعزم ہیں کیونکہ وہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں بے پناہ کردار ادا کر رہے ہیں۔پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو فروغ دینے اور بڑھانے کے لئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ کونسل کاروبار میں آسانی، رکاوٹوں کو دور کرنے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مابین ہم آہنگی کو بہتر بنانے کیلئے نتائج دے رہی ہے، یہ کونسل غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان میں زراعت، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی جیسے کلیدی شعبوں کو ترجیح دے رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں ذاتی طور پر مطلوبہ نتائج کے حصول کے لئے عزم کی تکمیل کو اعلیٰ سطح پر یقینی بنانے کے لئے اس کی قیادت کر رہا ہوں۔شہباز شریف نے کہا کہ یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ ہمارے اصلاحاتی اقدامات اور بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے ترجیحی شعبوں کو سی پیک کے اپ گریڈڈ ورژن یعنی ترقی، معاش، جدت ، گرین اور کھلی راہداریوں کے لئے تصور کردہ پانچ راہداریوں سے جوڑ دیا گیا ہے، مثال کے طور پر ہماری قومی ترجیحات کے طور پر خصوصی اقتصادی زونز کی ترقی اور صنعتکاری سی پیک کی “گروتھ کوریڈور” سے مطابقت رکھتی ہے، اسی طرح آئی ٹی ایک اور قومی ترجیحی شعبے کے طور پر جدت کوریڈور سے مطابقت رکھتی ہے،
گرین کوریڈور میں صاف توانائی اور زراعت شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانوں اور معدنیات کو ذریعہ معاش کی راہداری میں شامل کیا جائے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ سی پیک کے اپ گریڈڈ ورژن کو ایف ڈی آئی اور صنعتکاری کو راغب کرنے کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور معاشی ترقی کے لئے ایک محرک کے طور پر تصور کیا گیا ہے جس میں پاکستان کی اعلیٰ معیار کی لیبر پر مبنی اشیاء اور خدمات بالخصوص چینی مارکیٹ کو برآمد کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کی “اوپن کوریڈور” بین الاقوامی شراکت داروں تک ہماری رسائی سے مطابقت رکھتی ہے تاکہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکیں اور فائدہ اٹھا سکیں۔اسی طرح کے مزید تبادلوں کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت چین اور پاکستان کے درمیان “نئی معیار کی پیداواری قوتوں” کے میدان میں مزید اعلی تعلیمی تعاون حاصل کرنے کے لئے پرعزم ہے اور دوسری طرف دونوں ممالک اور عوام کے درمیان دوستی اور اعتماد کو مزید گہرا کرنے کے لئے پرعزم ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ بین الاقوامی امن اور علاقائی استحکام کے فروغ، پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے اور زیادہ مساوی، خوشحال اور پرامن دنیا کے لئے حقیقی کثیر الجہتی عزم کے حوالے سے پاکستان چین کے تصور کا حامی ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ نے “تین بڑے عالمی اقدامات” یعنی گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹیو، گلوبل سکیورٹی انیشیٹیو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کی تجویز پیش کی، جس نے چین اور پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے ممالک کے لئے مشترکہ مستقبل کی عالمی برادری کی تعمیر کے لئے مل کر کام کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان 73 سال پر محیط آہنی دوستی ہے جس میں بے مثال تزویراتی اعتماد، بھائی چارے اور غیر متزلزل یکجہتی کے مشترکہ جذبات پائے جاتے ہیں،”ہماری ہرموسم میں آزمودہ تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری ‘‘ایک مضبوط درخت بن چکی ہے جس کی جڑیں ہمارے دونوں عوام کے دلوں میں گہری ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم آہنی دوستی کے حقیقی جذبے کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور اچھے اور مشکل وقت کو ایک ساتھ بانٹتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان خصوصی تعلقات کی جڑیں دونوں ممالک کے عوام کی باہمی تفہیم پر مبنی ہیں اور مشترکہ نظریات، اقدار اور امنگوں پر مبنی ہیں۔ اس نے چین اور پاکستان کو اچھے پڑوسی، اچھے دوست اور اچھے بھائی بنا دیا ہے جو ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں، اعتماد کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے غیر معمولی تعلقات کی جڑیں تاریخ میں بھی بہت گہری ہیں جس میں سماجی، ثقافتی اور اقتصادی روابط کی ایک شاندار وراثت ہے جو 2000 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ دونوں اطراف سے ہمارے آباء و اجداد نے قدیم شاہراہ ریشم کو عبور کیا تاکہ ثقافتی تبادلوں اور تجارتی تعاون کا راستہ ہموار کیا جا سکے جو ہماری قوموں کو ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان کے شمالی علاقے قدیم شاہراہ ریشم کے لئے ایک اہم شریان کے طور پر کام کرتے ہیں جو چین کو مشرق وسطی ، افریقہ اور یورپ سے جوڑتے ہیں اور اس کے نتیجے میں تجارت ، علم اور ثقافت کے بہاؤ اور تبادلے کو ممکن بنایا گیا جس نے خطے بھر کی قوموں کی ترقی کے عمل پر گہرا اثر ڈالا۔انہوں نے کہا کہ اس کا جدید مظہر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ہے، جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی دور اندیش مشترکہ تعمیر کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے، جس نے قدیم شاہراہ ریشم کو بحال کیا ہے،جو اب چین اور پاکستان کو ہوائی، ریل اور سمندری راستوں کے ذریعے اور یہاں تک کہ وسطی ایشیا، یورپ اور افریقہ تک پھیلا ہوا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ انہیں پختہ یقین ہے کہ دونوں ممالک کی مشترکہ کاوشوں سے پاک چین تعاون سے مزید فوائد حاصل ہوں گے، ہمارے شہریوں کی زندگیوں میں بہتری آئے گی جو ہمارا سب سے اہم اثاثہ ہے جبکہ نئے دور میں مشترکہ مستقبل کی ایک مضبوط چین پاکستان کمیونٹی کی تعمیر ہوگی۔