اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )پاکستانی خواتین عازمین کے ایک گروپ نے حج کے بہتر انتظامات اور سہولیات کا سہرا وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین کے سر قراردیاہے۔انہوں نے پاکستان کے سفر سے لے کر ان کی سعودی عرب میں رہائش گاہوں تک بہتر سہولیات اور بہتر خدمات فراہم کرنے پر وفاقی وزیر کا شکریہ ادا کیا۔خواتین عازمین نے اپنے تجربے کا اشتراک کرتے ہوئے، صاف ستھری رہائش، اعلی معیار اور حفظان صحت کے اصولوں پر بنائے گئے کھانے، مددگار اور تعاون کرنے والے عملے کی فراہمی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔مدینہ منورہ میں وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کی میڈیا ٹیم کے خواتین حجاج سے سوشل میڈیا اکائونٹس کے لیے کئے گئے انٹرویوز کے مطابق انہوں نے حجاج کرام کو فراہم کی جانے والی خدمات کو بہتر بنانے میں وفاقی وزیر کی کوششوں کا اعتراف کیااور اس ضمن میں کہا کہ انہیں رہنے، کھانے پینے، سفر کرنے یا اپنی مذہبی عبادات ادا کرنے سے متعلق کوئی چیلنج درپیش نہیں ہے۔سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والی زائرین میں سے ایک نسرین اختر نے اپنے ہوٹل کی صفائی ستھرائی اور کھانے کے معیار کی تعریف کی اور کوآپریٹو عملے کی کارکردگی کو سراہا۔سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والی ایک اورعازم حج لبنی ٰنے ماحول کو پر سکون قرار دیا اور حج مشن کی انتظامیہ کی طرف سے حجاج کی مناسب دیکھ بھال کرنے کی تعریف کی۔سیالکوٹ کی ایک اور زائرین ندا نے مسجد نبوی ؐکے قریب رہائش فراہم کرنے پر حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسے مسجد تک پہنچنے میں صرف تین منٹ لگتے ہیں۔اس نے یہ بھی بتایا کہ جب ریاض الجنہ میں جانے کے لیے اس نے کسی مسئلے کی شکایت کی تو عملے نے فوری ردعمل دیا۔پتوکی سے تعلق رکھنے والی ایک عازم حج شازیہ نے ہوائی اڈے پر اچھے استقبال اور ہوٹل میں سامان کی موثرطور پر فوری منتقلی کو سراہا۔انہوں نے مزید کہا کہ عازمین کی کارکردگی، تعاون یا معاون عملے کے رویے میں کوئی کوتاہی نظر نہیں آتی۔ایک اور خاتون، جس نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا نے روڈ ٹو مکہ پروجیکٹ کو فائدہ مند قرار دیا اور یہ بھی بتایا کہ کھانے میں مصالحے خاص طور پر موزوں ہیں۔صادق آباد سے تعلق رکھنے والی عازم حج فرزانہ مغل نے کہا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے سعودی عرب میں کیے گئے انتظامات نے ان کی حج کی خوشی کو دوبالا کر دیا ہے۔مدد کرنےکے جذبہ سے سرشار عملے کی طرف سے توجہ اور مدد حاصل کرنے کے بعدانہوں نے مزید کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں دوبارہ اپنے خاندان کے ساتھ ہوں۔