اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی فون ٹیپنگ کے فورنزک ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی فون ٹیپنگ فورنزک کے بعد پتا چلے گا کہ اصلی یا نقلی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق فون ٹیپنگ غیر قانونی ہے،سپریم کورٹ عمران خان کے گھر فون ٹیپ کرنے کا نوٹس لے۔ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ سابق خاتون اول کی ایک آڈیو ٹیپ گردش کر رہی ہے، اس بارے میں صوررتحال فرانزک ٹیسٹ کے بعد ہی سامنے آسکتی ہے، اس آڈیو کی بنیاد پر سابق خاتون اول پر الزامات لگائے جارہے ہیں۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اصل معاملہ فون ٹیپنگ کا ہے، 1997 میں شہید نے نظیر بھٹو کی حکومت کو فون ٹیپنگ کے معاملے پر ختم کیا گیا تھا، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ فون ٹیپنگ آئین کے آرٹیکل 8 اور 14 کے تحت غیر قانونی ہے، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سرکاری یا ذاتی گفتگو ریکارڈ نہیں کی جاسکتی۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس فیصلے کے علاوہ بھی 2015 کا ثاقب نثار کا ایک فیصلہ ہے
جس میں ایک بہت دلچسپ بات ہے اگر آپ 4 جون 2015 کا ڈان اخبار پڑھیں تو اس میں آئی ایس آئی نے مانا ہے کہ ہم نے صرف مئی کے مہینے میں 6 ہزار 856 فون کالز ریکارڈ کیں۔انہوں نے کہاکہ انٹیلی جنس ایجنسیز غیر قانونی طور پر فون ٹیپنگ کرتی ہیں کیونکہ حساس اداوں کے پاس فون ٹیپ کرنے کی ٹیکنالوجی ہے، میں پوچھتی ہوں کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود غیر قانونی فون ٹیپنگ کا یہ سلسلہ کیوں جاری ہے، عمران خان کے گھر کی سیکیور لائن کو ٹیپ کیا گیا، سپریم کورٹ کو سوموٹو نوٹس لینا چاہیے کہ کونسی ایجنسیاں ہیں جو عدالتی احکامات کے باجود یہ غیر قانونی اقدامات کر رہی ہیں اور عدالت عظمیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ بتایا گیا ہے کہ ایک اور کوئی آڈیو لیک ہونے والی ہے جو کہ سیکیور لائن پر ہی عمران خان اور ان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے درمیان ہونے والی گفتگو پر مبنی ہے، اگر یہ آڈیو پبلک ہوتی ہے تو یہ نہ صرف سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہوگی بلکہ یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہوگی، ہم اس پر چپ نہیں رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی حرکتوں کا مقصد سازش کو چھپانا ہے، قومی نے امریکی سازش کی بات کو تسلیم کرلیا ہے اس لیے نیوٹرلز اور وہ جو ان کو لائے ہیں وہ اس طرح کی حرکتیں کر رہے ہیں تاکہ قوم کی توجہ اس معاملے سے ہٹ جائے۔شیریں مزاری نے کہا کہ ہمارے کامیاب جلسوں کے بعد اس طرح کی سازش کرنے والے ، ان کے ہینڈلر، نیوٹرلز اور جن کو وہ لائے ہیں وہ گھبرا گئے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح سے اس سازش اور ملک کے گھبیر معاملات سے عوام کی توجہ ہٹ جائے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف بھی اس حکومت کو کہہ رہی ہے کہ کرپشن کے خلاف احتساب کرو، ان کو بھاگنے کی جگہ نہیں مل رہی، میں پاکستان کے دفاع کے ذمے دار اداروں سے اپیل کرتی ہوں کہ آپ کیوں پاکستان کو اتنے مشکل حالات کی جانب کیوں دھکیل رہے ہیں جہاں سے واپسی بہت مشکل ہوجائے، الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا جائے تاکہ قوم اپنے نمائندے منتخب کرے اور پھر ملک کی بہتری کے لیے پالیسیز بنیں۔شیریں مزاری نے کہا کہ مریم نواز ہر روز جلسوں میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کر رہی ہیں، کیا یہ حکومت اور ہینڈلر ایک سز یافتہ مجرم کو آفیشل دستاویزات دکھا کر آئین و قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، اسی طرح کے بہت سے سوالات ہیں جو ہم نیوٹرلز اور اس حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت کو عمران خان کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس نہیں مل رہا تو یہ حکومت عمران خان، ان کی اہلیہ اور خاندان کو ہدف بنا رہی ہے، عمران خان کے سیکیور لائن کے فون اس وقت ٹیپ کیے گئے جب کہ وہ وزیراعظم تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی آڈیو ٹیپ اس لیے لائی جارہی ہیں کیونکہ ملک میں بحران بڑھتا جا رہاہے، زر مبادلہ کے ذخائر آدھے رہ گئے ہیں، لوڈشیڈنگ بڑھتی جا رہی ہے، ان سے ملک سنبھل نہیں رہا، نہ آئی ایم ایف آرہا ہے نہ کوئی ادارہ اور ملک مدد کر رہا ہے کیونکہ سب کو پتا چل گیا ہے کہ قوم نے اس امپورٹڈ حکومت کو مسترد کردیا ہے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہماری حکومت کے خلاف سازش میں امریکا کو شامل کیا کہ جو آپ کہیں گے ہم کریں گے، ہم اسرائیل کو تسلیم کرلیں گے، اڈے دے دیں گے، بھارت کے ساتھ تجارت کریں گے۔انہوںنے کہاکہ شریف خاندان کے بھارت کے پرانے تعلقات ہیں، میں خبردار کر رہی ہوں کہ یہ بھارت کو کہہ سکتے ہیں کہ وہ ایل او سی پر چھیڑ چھاڑ کرے تاکہ پھر لوگوں کی توجہ اس جانب چلی جائے اور لوگ ان معاملات پر توجہ نہ دے سکیں، یہ کرپٹ حکومت اور سازش بچانے کے لیے بہت خطرناک راستہ ہے اس پر نہ چلیں، اس سے ہماری فوج کو سب سے زیادہ خطرہ اور نقصان ہوگا۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اس ملک میں لوڈشیڈنگ کا بحران سنگین ہوتا جا رہاہے، اب کہا جا رہا ہے کہ عید کی تعطیلات کے دوران بھی لوڈشیڈنگ ہوگی، حکومت نے تسلیم کرلیا ہے کہ تمام پلانٹس امپورٹڈ فیول پر لگے ہوئے ہیں اور ان کے پاس فیول خریدنے کے لیے ان کے پاس پیسے نہیں ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے پیٹولیم منصوعات مہنگی کرنے، عوام پر ٹیکس لگانے کے آئی ایم ایف کے تمام مطالبات مان لیے ہیں اس کے باوجود آئی ایم ایف پیسے دینے کے لیے تیار نہیں ہے، آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ وہ اینٹی کرپشن کے قوانین کی تبدیلی پر پیکج جاری کرنے پر ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔