اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):کویت اور پاکستان کے مابین پانچویں جوائنٹ منسٹریل کمیشن میں باہمی تعاون، دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور سرمایہ کاری کے لئے اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور دونوں ملکوں نے صنعتی تعاون اور انجینئرنگ کے شعبوں میں معاہدوں سمیت فارما سوٹیکل، انجینئرنگ اور آٹو موٹیو کے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری اور نئے منصوبوں پر اتفاق کر لیا ہے۔ وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ،نجکاری و مواصلات عبدالعلیم خان کی سربراہی میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد نے کویت کے حکام سے تفصیلی اجلاس منعقد کئے ۔اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ کویت میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کیلئے پاکستان اپنا کمرشل قونصلر تعینات کرے گا، اسی طرح جی سی سی کے رکن ممالک کے لئے پاکستان میں “ویزا آن آرائیول” جلد شروع کیا جائے گا۔ منسٹریل کمیشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالعلیم خان نے کہا کہ کویت کو ویٹرنری سٹاف، ڈاکٹرز،نرسز اور دیگر اہم شعبوں کے لئے پاکستان افرادی قوت دے گا اور امید ہے کہ مستقبل میں کویت بھی پاکستانیوں کے لئے ویزے کی شرائط میں نرمی لائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کویت سے لانگ ٹرم اکنامک پارٹنر شپ کا متمنی ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے ایس آئی ایف سی کے تحت خصوصی سہولتیں دی جا رہی ہیں اور آئی ٹی،ٹور
ازم، معدنیات، زراعت، فوڈ، ٹیکسٹائل اور توانائی کے شعبوں میں مزید سرمایہ کاری ہو سکتی ہے۔وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کا کہا کہ پاکستانی ٹیم کے کویت آف چیمبر آف کامرس سے جوائنٹ وینچر ز پر بھی مذاکرات ہوئے ہیں جبکہ کویت کے لائیو سٹاک کے معروف ادارے”المعاشی “سے بھی مشاورتی اجلاس ہوا ہے جس میں پاکستان اور کویت کے مابین پولٹری اور دیگر ڈیری پروڈکٹس کی ایکسپورٹ پر حوصلہ افزا بات چیت ہوئی ہے۔کویت کے وزیر برائے کامرس اینڈ انڈسٹری عمر سعود العمر نے پانچویں جوائنٹ منسٹریل کمیشن کے انعقاد کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کو کویت کی طرف سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔قبل ازیں وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ، نجکاری و مواصلات عبدالعلیم خان نے کویت کے بجلی، پانی و توانائی کے وزیر ڈاکٹر محمود اے ایم بشہری سے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ ملاقات کی جس میں خیر سگالی کے جذبات کے اظہار کے ساتھ دونوں ممالک کے مابین تجارتی سرگرمیوں کے فروغ پر بات چیت ہوئی۔اپنی گفتگو میں عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ کویت اور پاکستان دونوں کو انرجی چیلنجز کا سامنا ہے جبکہ دونوں ممالک ایس آئی ایف سی کے تحت جوائنٹ ورکنگ گروپس تشکیل دے سکتے ہیں۔وفاقی وزیر سرمایہ کاری کے ہمراہ پاکستان سے ٹریڈ اینڈ کامرس، اکنامک آفئیرز اور بورڈ آف انویسٹمنٹ کے اعلیٰ افسران نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ مزید برآں وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ،نجکاری و مواصلات عبدالعلیم خان سے دوشنبے تاجکستان میں 10اہم بزنس گروپس نے ملاقات کی جس میں تاجکستان بارڈر کے نزدیک امپورٹ ایکسپورٹ کے لئے گڈرز ٹرمینل کی تعمیر میں دلچسپی ظاہر کی گئی۔اپنی گفتگو میں وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نےکہا کہ پاکستان سینٹرل ایشیا کی ریاستوں سے بزنس ٹو بزنس سرگرمیوں کا فروغ چاہتا ہے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں اور انہیں اُن سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔تاجکستان کی کاروباری شخصیات نے وفاقی وزیر سرمایہ کاری عبدالعلیم خان کی پیشکش پر آمادگی اور پاکستان میں جلد سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی۔ وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے دوشنبے تاجکستان کے اپنے دورے کو مفید اور شاندار قرا ر دیتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں مہمان نواز ی سے لطف اندوز ہوئے ہیں اورآئندہ بھی ایسے ہی دو طرفہ روابط اور باہمی دوروں کی خواہش رکھتے ہیں۔