اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )وزارت خارجہ کے زیر اہتمام ”گندھارا سے دنیا تک“ کے عنوان سے دو روزہ سمپوزیم اور نمائش بدھ کو یہاں اختتام پذیر ہوگئی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مقیم سفارت کاروں، حکومتی عہدیداروں، سکالرز، فنکاروں اور فن سے لگائو رکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد نے دفتر خارجہ میں منعقدہ اس اہم ایونٹ میں شرکت کی جن میں سری لنکا، نیپال، تھائی لینڈ اور ویتنام کے مندوبین بھی شامل ہیں۔وفاقی سیکرٹری وزارت قومی ورثہ و ثقافت ناصر حسن جامی نے سمپوزیم کے تیسرے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ملک اور دیگر ممالک میں بدھ مت کی جڑوں کا سراغ لگانے پر بہت توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ انہوں کہا کہ پاکستان بدھا کے ورثے کے تحفظ اور اسے محفوظ کرنے کی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔دو روزہ تقریب میں مختلف ملکوں کے مذہبی رہنمائوں اور ماہرین کے علاوہ سکالرز، سفارت کاروں، مورخین اور فن کے شائقین کو بھی اکٹھا کیا گیا تاکہ انہیں خیالات کے تبادلے اور روابط کو فروغ دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ قدیم گندھارا تہذیب نے آرٹ، فن تعمیر، ثقافت اور روحانیت کے دائرے میں انمٹ نقش چھوڑے۔ وفاقی سیکرٹری وزارت قومی ورثہ و ثقافت نے کہا کہ چین اور مشرقی ایشیا کے بڑے حصے میں بدھ مت کو متعارف کرانے کے علاوہ گندھارا تہذیب نے جدید پاکستان کی بھرپور ثقافت کو مزین کرنے میں بھی کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گندھارا تہذیب بھی پاکستان اور چین کے درمیان ابتدائی روابط کا باعث بنی کیونکہ بہت سے چینی راہبوں نے قدیم شاہراہ ریشم کے ذریعے بدھ مت کی درسگاہوں تک پہنچنے کے لیے سفر کیا۔ وفاقی سیکرٹری نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) نے کئی ممالک اور تہذیبوں کے درمیان اس جذبے کو زندہ کیا ہے جو قدیم زمانے میں اشیاء، نظریات اور ثقافتی اثرات کا نتیجہ خیز تبادلہ ہوا کرتا تھا۔انہوں نے اپنی وزارت کے تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ گندھارا تہذیب کو خراج تحسین پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس موضوع پر تحقیق جاری رکھی جائے اور بدھا کے امن اور ہم آہنگی کے پیغام کو دوبارہ زندہ کیا جائے۔ تیسرے سیشن میں ماہرین نے بدھ مت کی سیاحت کو فروغ دینے اور تعاون کو فروغ دینے اور ثقافتی تبادلوں کو بڑھانے کے طریقوں پر غور کیا۔