اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کے تحت آنے والے منصوبوں میں کچھ نئی رفتار لانے کے لئے پر امید ہے، ملک معیشت کی بہتری کیلئے کوشاں ہے۔ منگل کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کمیٹی کے شریک سربراہ احسن اقبال نے بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت قابل تجدید توانائی کے منصوبوں، زرعی تعاون اور ممکنہ طور پر کچھ چینی کمپنیوں کو پاکستان منتقل کرنے کے لئے مشترکہ منصوبوں کی منتظر ہے۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جب چین میں تھا تو چین کی سینئر قیادت کے ساتھ ملاقاتیں کیں، چین کی جانب سے سی پیک کی رفتار کو بحال کرنے اور اسے دوسرے مرحلے میں لے جانے کی خواہش کا اظہار کیاگیا۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق سی پیک کے پہلے مرحلے میں تقریباً 25 ارب ڈالر کے منصوبے شروع کئے گئے جن میں پاور پلانٹس بھی شامل ہیں جنہوں نے ملک کے بجلی کے خسارے کو ختم کیا، ایک کمیٹی نے گزشتہ ہفتے طویل عرصے سے تاخیر کا شکار ہونے والے ریلوے اپ گریڈیشن منصوبے کی منظوری دی۔احسن اقبال نے کہا کہ یہ منصوبہ دو مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بی آر آئی کے کچھ اہم منصوبوں گوادر میں پانی کی فراہمی کا منصوبہ، بندرگاہ پر ڈریجنگ کا کام اور ایران سے بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کو بھی مکمل کیا ہے جو برسوں سے زیر التوا تھے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سی پیک اقدامات کے بارے میں سنجیدہ ہے، گزشتہ سال سی پیک کی دسویں سالگرہ کے موقع پر چین کے نائب وزیر اعظم نے پانچ نئی راہداریوں کی نقاب کشائی کی جس میں سے ایک پاکستان میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے ترقی پر مرکوز ہے۔