سیول (شِنہوا) چین کے وزیراعظم لی چھیانگ نے کہا ہے کہ چین، جاپان اور جنوبی کوریا کو تعاون کی اصل خواہش پر کاربند رہتے ہوئے چین۔ جاپان ۔ جنوبی کوریا تعاون دوبارہ شروع کرکے انہیں تیز کرنے کے لئے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئے تاکہ علاقائی خوشحالی اور استحکام میں زیادہ سے زیادہ کردار اداکیا جا سکے۔
چینی وزیراعظم لی یہ بات پر کو سیول میں چین، جاپان اور جنوبی کوریا 9 ویں سہ فریقی سربراہ اجلاس سے خطاب میں کہی۔لی چھیانگ نے کہا کہ رواں سال چین۔ جاپان۔ جنوبی کوریا سہ فریقی تعاون میکانزم کی 25 ویں سالگرہ ہے ۔ اس نئے نقطہ آغاز پر چین۔ جاپان۔ جنوبی کوریا کو تعاون کی اصل خواہش پر کاربند رہنا اور کھلے پن، جامع پن ، باہمی احترام ، اعتماد، باہمی مفید اور باہمی سیکھنے کا عمل برقرار رکھنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ فریقین ، چین۔ جاپان۔ جنوبی کوریا تعاون اپ گریڈ اور اسے تیز کرکے جامع ترقی کے نئے سفر کا آغاز کرتے ہوئے علاقائی خوشحالی و استحکام میں مزید کردار ادا کریں۔چینی وزیراعظم نے چین۔جاپان۔ جنوبی کوریا تعاون مزید وسیع کرنے کے لیے 5 نکاتی تجاویز پیش کیں۔پہلی تجویز یہ کہ تعاون کی بحالی کو جامع انداز میں فروغ دیا جائے، ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کیا جائے، تعاون کے امکانات سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے، ترقی میں تیزی لائی جائے ، دو طرفہ تعلقات اور سہ فریقی تعاون کے درمیان مثبت باہمی ربط میں پیشرفت کی جائے ۔دوسری یہ کہ اقتصادی اور تجارتی رابطے کئے جائیں ، صنعتی اور سپلائی چینز میں استحکام اور ہم آہنگی برقرار رکھیں اور چین- جاپان – جنوبی کوریا آزاد تجارتی معاہدے کے مذاکرات جلد از جلد دوبارہ شروع کرکے انہیں مکمل کیا جائے ۔تیسری یہ کہ سائنس و ٹیکنالوجی اختراع تعاون کی قیادت کرنا اور نمایاں شعبوں میں مشترکہ اختراع اور تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ چین اس مقصد کے لئے اپنے ملک میں چین۔ جاپان،۔ جنوبی کوریا اختراع تعاون مرکز قائم کرے گا تاکہ تینوں ممالک ترقی کے نئے محرکات کے استعمال میں تیزی لاسکیں۔چوتھی تجویز ثقافتی اور عوامی تبادلوں کا فروغ ہے ۔ چین ۔ جاپان ۔ جنوبی کوریا 2025-2026 ثقافتی تبادلہ سال کو اس مقصد کے لئے استعمال کرکے تینوں ہمسایہ ممالک میں دلوں کو جوڑا جاسکتے ہے۔پانچویں تجویزپائیدار ترقی کا فروغ ہے۔ کم کاربن، موسمیاتی تبدیلی، بزرگ آبادی اور وبائی امراض کے ردعمل کے شعبوں میں تبادلہ و تعاون مضبوط بنانا اور "چین-جاپان-جنوبی کوریا + ایکس” تعاون کے مزید منصوبے تلاش کرکے ان میں پیشرفت کرنا ہے۔لی چھیانگ نے نشاندہی کی کہ جزیرہ نما کوریا کی موجودہ صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔ تمام فریقوں کو کشیدگی کو کم کرنے، جلد از جلد مذاکرات دوبارہ شروع کرنے اور جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کے سیاسی تصفیے کے عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے، تاکہ خطے میں امن و استحکام کو محفوظ بنایا جا سکے۔