اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):پاکستان میں جمہوریہ آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے کہا ہے کہ آذربائیجان اپنی آزادی کے ابتدائی سالوں سے ہی جمہوری روایات اور قومی ریاست کو مضبوط کرنے کے لئے پرعزم ہے جو اس کی آزادی کی بنیاد تھی، آج ہم اپنی آزادی کی 106 ویں سالگرہ منا رہے ہیں اور آذربائیجان ڈیموکریٹک ریپبلک 28 مئی 1918 کو وجود میں آئی اور یہ مسلم مشرق کی پہلی جمہوری مملکت ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان میں آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے جمہوریہ آذربائیجان کے یوم آزادی (28 مئی 1918) کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔آذربائیجان کے سفیر نے کہا کہ آذربائیجان نے مختصر مدت میں اپنی پہلی پارلیمنٹ اور حکومت قائم کی، اپنی سرحدوں کی وضاحت کی، ریاستی خصوصیات قائم کیں اور ریاست کی تعمیر کے اہم اقدامات کئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تعمیر، جمہوریہ کو بین الاقوامی تعلقات کے موضوع کے طور پر تسلیم کرنے اور اس کے قومی مفادات کے تحفظ کے شعبوں میں اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان ڈیموکریٹک ریپبلک جب صرف 23 ماہ کا نوزائیدہ ملک تھا، اس نے جمہوری روایات کی تشکیل اور قومی ریاست کی تاریخ میں اہم کردار ادا کیا اور آزادی اور جمہوری روایات کو مضبوط کرکے جمہوریہ کی مستقبل کی آزادی کے لئے ایک مضبوط بنیاد رکھی۔انہوں نے کہا کہ آذربائیجان ڈیموکریٹک ریپبلک کے قانونی جانشین، آزاد جمہوریہ آذربائیجان نے 1991 میں اپنی آزادی کو بحال کیا اور آذربائیجان کے عظیم رہنما حیدر علیئیوف کی قیادت میں اپنی خودمختاری کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہے، جنہوں نے آذربائیجان کے عوام اور ریاست کے لئے بے پناہ کردار ادا کیا ہے۔ خضر فرہادوف نے کہا کہ آذربائیجان حیدر علیئیوف کی پالیسی پر عمل درآمد کر رہا ہے اور جمہوریہ آذربائیجان کے صدر الہام علیئیوف کی قیادت میں اسے جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1991 میں آزادی کے پہلے دن سے ہی جمہوریہ آذربائیجان نے پاکستان کی مکمل حمایت کو محسوس کیا، دونوں ممالک دو طرفہ فارمیٹ اور بین الاقوامی تنظیموں کے فریم ورک کے اندر ایک دوسرے کے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔آذربائیجان کے سفیر نے کہا کہ 2020 میں آذربائیجان کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر انچیف صدر الہام علیئیوف کی قیادت میں آذربائیجان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1993 کی قراردادوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے اپنے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ علاقوں کو آرمینیا کے تقریبا ً30 سالہ قبضے سے آزاد کرایا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ برسوں میں آذربائیجان نے کامیابی کے ساتھ کئی اہم تنظیموں کی صدارت کی ہے، جن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، غیر وابستہ تحریک، ترک ریاستوں کی تنظیم اور بہت سے دیگر فورمز شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ماہ یکم سے 3 مئی تک بین الثقافتی مکالمے پر چھٹا عالمی فورم باکو کنونشن سینٹر میں منعقد ہوا جس کا موضوع ”امن اور عالمی سلامتی کے لئے مکالمہ: تعاون اور انٹر کنیکٹیوٹی”تھا۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریہ آذربائیجان کو دسمبر 2023 میں تمام ممالک کی متفقہ حمایت کے ساتھ کوپ۔29 کی میزبانی کے لئے منتخب کیا گیا اور یہ قومی، علاقائی اور عالمی سطح پر آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے میں آذربائیجان کی قیادت اور کوششوں کا اعتراف ہےانہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان 12 دسمبر 1991 کو جمہوریہ آذربائیجان کی آزادی کو تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں سے ایک تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات 9 جون 1992 کو قائم ہوئے تھے۔ خضر فرہادوف نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تعلقات تمام شعبوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان اور پاکستان (اسلام آباد، کراچی اور لاہور) کے درمیان براہ راست پروازیں ، جو 2022 سے پی آئی اے اور 2023 میں اے جے اے ایل کی جانب سے چلائی جا رہی ہیں، ان تعلقات میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2023 میں پچاس ہزار سے زائد پاکستانی سیاحوں نے آذربائیجان کا دورہ کیا، پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جو آذربائیجان کے آن لائن اے ایس اے این ویزا سسٹم میں شامل ہیں۔آذربائیجان کے سفیر نے کہا کہ پاکستان کے شہری آذربائیجان کا دورہ کرنے کے لیے تین گھنٹے کے اندر اندر آسانی سے آن لائن ویزا حاصل کرسکتے ہیں اور یہ براہ راست رابطہ دونوں ممالک کے تمام شعبوں کے عوام کو قریب لاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر 2022 میں آذربائیجان کی حکومت نے برادرانہ تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلامی جمہوریہ پاکستان سے چاول کو درآمدی کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تجارت کا حجم100 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔دریں اثنا وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی نمائندگی کرتے ہوئے میں یہ کہنا چاہوں گی کہ آذربائیجان نے اپنی آزادی کے بعد سے بے مثال ترقی کی ہے اور پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان باہمی تعلقات کی جڑیں تاریخ میں مضبوط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات دن بدن گہرے اور مضبوط ہو رہے ہیں اور دونوں ممالک کے عوام بھی ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں۔