اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ معیشت اور ایس آئی ایف سے ہماری لائف لائن اور ریڈ لائن ہیں، سیاسی شعبدہ باز محاذ آرائی میں آگے نکل چکے ہیں، ان سے پاکستان کی ترقی اور معاشی استحکام ہضم نہیں ہو رہا، غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں رخنہ ڈالنے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی، انشاء اللہ ملک میں سرمایہ کاری آتی رہے گی، جو غیر ملکی سرمایہ کار ملک میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں ہم ان کے ضامن بنیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا متحدہ عرب امارات کا دورہ انتہائی کامیاب رہا، پاکستان کی موجودہ قیادت پر یو اے ای نے جس اعتماد کا اظہار کیا ہے وہ ہمارے لئے باعث فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ڈلیور کرنا جانتے ہیں، دنیا ہمارے اقدامات کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے 10 ارب ڈالر کی رقم مختص کی ہے، ہمارے مخالفین کو حکومت کے کامیاب دوروں اور سفارتی محاذ پر ملنے والی کامیابیاں ہضم نہیں ہو رہی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب کوئی سرمایہ کار پاکستان آتا تو وہ مختلف ڈویژنز اور وزارتوں کے چکر لگاتا رہتا، کوئی ایک ون ونڈو آپریشن نہیں تھا کہ جہاں انہیں تمام سہولیات میسر ہوں۔انہوں نے کہا کہ اب سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان میں ایس آئی ایف سی کا فورم موجود ہے جہاں سرمایہ کاروں کو ون ونڈو سہولیات فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف جہاں بھی گئے انہوں نے تجارت اور سرمایہ کاری کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر بے پناہ وسائل اور صلاحیت موجود ہے، ہماری 68 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، ہمارے پاس ماہر ورک فورس موجود ہے اور پوری دنیا ہماری ان صلاحیتوں کو تسلیم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں آئی ٹی کانفرنس میں پاکستانی کمپنیوں کی یو اے ای کی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے ہوئے۔ انہوں نے نجی شعبہ کی شراکت داری کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کی ترقی یافتہ اقوام نے نجی شعبہ کو سہولت فراہم کر کے ہی ترقی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال پہلے ہمارا ایکسچینج ریٹ مستحکم نہیں تھا، ایکسپورٹرز کو مشکلات کا سامنا تھا۔ اب ناقدین بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے میں وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف اور ایس آئی ایف سی کی مشترکہ کاوشیں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اقدامات کی بدولت آج سرمایہ کاری اور غیر ملکی وفود پاکستان آ رہے ہیں اور جی ٹو جی اور بی ٹو بی ڈسکشنز ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے مرحوم صدر نے بھی پاکستان کے ساتھ تجارت کو بڑھانے کی بات کی تھی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پچھلے ماہ کی نسبت رواں ماہ سرمایہ کاری کی شرح میں 172 فیصد اضافہ ہوا ہے جو 13 کروڑ 19 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 35 کروڑ 88 لاکھ ڈالر پر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاروں اور دوست ممالک کا اعتماد بحال ہو رہا ہے، لوگ ملک میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ لوگ جنہوں نے آئی ایم ایف کو لیٹر لکھا، جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے خلاف مہم شروع کی اور ملک میں تباہی و بربادی برپا کرنے کی کوشش کی آج وہ ایس آئی ایف سی پر حملہ آور ہیں۔ انہوں نے ایس آئی ایف سی کے خلاف منظم مہم چلائی کیونکہ انہیں نظر آ رہا ہے کہ ملک معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے 10 ارب ڈالر کی خطیر رقم مختص کرنے کا اعلان کیا تو اسی روز یہ ایس آئی ایف سی پر حملہ آور ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم پاکستان کی معیشت کو ڈبونے والوں کی حرکات و سکنات دیکھ رہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے، تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ وفاقی حکومت کے بجٹ سے پہلے صوبائی حکومتیں اپنے بجٹ دیں، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وفاقی حکومت نے باقاعدہ بجٹ تخمینے دینے ہوتے ہیں لیکن خیبر پختونخوا کی حکومت پہلے بجٹ پیش کر کے عوام کو بے وقوف بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جس 14 فیصد کا تخمینہ خود لگا رہے ہیں اس کا تعین وفاقی حکومت اور وزارت خزانہ نے کرنا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وفاقی حکومت کا بجٹ تخمینہ بھی خود بنانے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاید انہیں سپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل کے سپیلنگ بھی نہ آتے ہوں اور یہ وفاق کے بجٹ تخمینہ کا تعین خود کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق اور اکائیوں کو مل کر چلنا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ایک شخصیت کو اپنی ریڈ لائن ڈیکلیئر کیا تھا لیکن ہماری ریڈ لائن ایس آئی ایف سی ہیں جو وزیراعظم کی قیادت میں ملک کے اندر سرمایہ کاری لے کر آ رہی ہے جس سے ملک کو معاشی استحکام مل رہا ہے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول پیدا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت ہماری لائف لائن ہے، اسی معیشت سے کروڑوں لوگوں کا روزگار، مہنگائی کا خاتمہ اور نوجوانوں کا روشن مستقبل جڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ریڈ لائنز ہیں جن کو یہ لوگ کراس کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ سیاسی نعرے بازی اور شعبدہ بازی کیلئے ایسے اقدامات اٹھا رہے ہیں جن کا آئین اور قانون سے کوئی تعلق نہیں، یہ صرف لوگوں کو بے وقوف بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ ملک میں سرمایہ کاری آتی رہے گی، جو غیر ملکی سرمایہ کار ملک میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں ہم ان کے ضامن بنیں گے اور ان کی سرمایہ کاری کو یقینی بنائیں گے، عام آدمی کی زندگی کو بہتر کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک صوبے کا وزیراعلیٰ اس ماحول کو خراب کرنا چاہتا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ اس ملک کے اندر تباہی و بربادی پھیلے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ خیبر پختونخوا کے اندر سیاحت کو فروغ دینے کی بات کی، ہم بیرون ملک جاتے ہیں تو ہم سرمایہ کاری کی بات کرتے ہیں، ہم چاروں صوبوں کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں کے وزراءاعلیٰ دن رات کام کر رہے ہیں، ان کی طرح ٹریک سوٹ پہن کر ٹی وی پر بیان نہیں داغتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم متحد ہو کر کے خیبر پختونخوا کے عوام کے لئے بھی اتنا ہی کام کریں گے جتنا باقی صوبوں کے عوام کے لئے کر رہے ہیں۔ ہم عوام سے براہ راست رابطے میں رہیں گے، ان کی فلاح و بہبود کے لئے کام کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے جس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ محاذ آرائی سے صرف اپنا نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے کوئی جگہ نہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاق تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ افہام و تفہیم کے ساتھ معاملات طے ہوں اور ہر صوبے کو اس کا شیئر ملے۔ وفاق نے کبھی کسی صوبے کے ساتھ ایسا رویہ نہیں رکھا جس سے کسی تعصب کا تاثر جاتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا تعصب پیدا کرنا چاہتے ہیں، اس میں انہیں کبھی کامیابی نہیں ملے گی۔ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی وفد سے ملاقاتوں کے حوالے سے تیاری سے متعلق خود اجلاس منعقد کئے، یکم مئی کو چھٹی کے دن بھی وزیراعظم نے میٹنگ طلب کی اور سعودی وفد سے ملاقاتوں کے حوالے سے تیاری کے بارے میں بریفنگ لی۔ سعودی وفد جب پاکستان کے دورہ پر آیا تو انہوں نے کہا کہ ہم آپ کی تیاری سے بہت متاثر ہوئے ہیں جو ہمارے لئے باعث فخر ہے۔