اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی کوآرڈینیشن رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے قومی سطح پر اثرات مرتب کرنے کے لئے حکومتی اور غیر سرکاری فریقوں کے تمام سٹیک ہولڈرز کا مشترکہ تعاون ضروری ہے۔ وہ بدھ کو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مشاورتی کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں جس میں ایس آئی ایف سی، وزارت وفاقی تعلیم، ایچ ای سی، کامسیٹس، وزیراعظم یوتھ پروگرام، آئی آر ایس، ایس ڈی پی آئی، پلاننگ کمیشن، منسٹری آف پاور (کے- الیکٹرک) این جی اوز، سی ایس اوز نجی یونیورسٹیاں اور بینکنگ سیکٹرکی نمائندگی شامل تھی۔کمیٹی اراکین نے وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر کے تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے اقدام کو سراہا۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لئے ڈیش بورڈ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ذریعے بنایا جائے گا۔ وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر نے کمیٹی کو بتایا کہ انہوں نے پلاسٹک کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے اور اس سلسلے میں فائیو سٹار ہوٹلوں میں تقریبات کا انعقاد بھی کیا ہے۔ وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر نے کمیٹی کے اراکین سے موسمیاتی خواندگی، موسمیاتی تحفظ، ماحولیاتی فضلہ کے انتظام اور آب و ہوا کی طاقت کو فروغ دینے کے لئے خیالات طلب کئے۔چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ انہوں نے تمام یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو لازمی بنائیں کہ ہر طالب علم (60 لاکھ سے زائد) اور سٹاف ممبران قومی مقصد میں اپنا حصہ ڈالنے کے لئے یونیورسٹی کے علاقے میں اپنے حصے کا ایک پودا لگائیں۔ چیئرمین ایچ ای سی نے اس بات سے بھی آگاہ کیاکہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ملک میں نظامی نقطہ نظر کا فقدان ہے۔ وزارت تعلیم نے کوآرڈینیٹر کو آگاہ کیا کہ ایف ڈی ای نے سکولوں میں پلاسٹک کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے ۔اس کے علاوہ دیگر سرگرمیوں بشمول کچن گارڈننگ، آگاہی مہم، قومی نصاب کونسل کے ذریعے قومی نصاب میں موسمیاتی تبدیلی وغیرہ کو شامل کیا گیا ہے۔ ایس آئی ایف سی نے بائیکس، اینٹوں کے بھٹوں اور ہاؤسنگ سوسائٹیز کے ذریعے درختوں کی کٹائی کی وجہ سے آلودگی میں کمی کے سلسلے میں اپنے نتائج سے آگاہ کیا۔ انہوں نے الیکٹرک بائیکس متعارف کرانے، سائیکل کلچر کو بحال کرنے، اینٹوں کے بھٹوں کے بجائے سیمنٹ کے بلاکس متعارف کرانے اور ڈرائی ڈے منانے کی سفارش کی۔وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر نے تمام شرکاء سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہاکہ انہیں یورپی ممالک میں یہ سن کر دکھ ہوا کہ پاکستان کچرے کا قبرستان ہے اور وہ اس سوچ کو بدلنا چاہتی ہیں اور پاکستان کو کرہ ارض کا ایک بہترین مقام بنانا چاہتی ہیں۔ تمام اسٹیک ہولڈرز نے اس قومی مقصد کی تکمیل کے لئے وزیر اعظم کے رابطہ کار کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔