کراچی ۔کوئٹہ (نمائندہ خصوصی )بلوچستان یونین آف جرنلسٹ اور کوئٹہ پریس کلب کے ایگزیکٹو ممبران سمیت تمام سینئر صحافیوں کا مشترکہ ہنگامی اجلاس صدر پریس کلب عبدالخالق رند اور صدر بی یو جے خلیل احمد کی زیر صدارت کوئٹہ پریس کلب میں منعقد ہوا جس میں گزشتہ روز ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب پر دھاوا بولنے اور پریس کلب کی تالہ بندی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں آزادی صحافت پر قدغن اور صوبائی حکومت کی بے حسی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس کے شرکاء نے کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 19 کے تحت حاصل اظہار رائے پر حملہ اور صحافیوں کو انکے صحافتی امور کی انجام دہی سے روکنے کا انتہائی اقدام قرار دیا، شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پریس کلب کی بندش سے نہ صرف صحافی برادری بلکہ معاشرے کے تمام طبقات میں مایوسی پائی جاتی ہے، اس انتہائی اقدام کے خلاف اگر بھرپور احتجاج نہ کیا گیا تو آنے والے دنوں میں معاشرہ لوگوں کی آواز بننے والے طبقے سے محروم ہو جائے گا۔ اجلاس میں پریس کلب کی تالہ بندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تمام سینئر اراکین و ممبران نے متفقہ طور پر ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ احتجاجی تحریک کے پہلے مرحلے میں مطالبات کی منظور ی کےلئے کل ہونیوالے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے واک آوٹ اور اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں صوبائی حکومت کو 4 نکاتی مطالبات پیش کئے جائیں گے اور مطالبات پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت دوسرے مرحلے میں21 مئی کو یوم سیاہ کے عنوان سے ملک گیر تحریک کا آغاز کیا جائے گا اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی کال پرپاکستان بھر کے تمام پریس کلبز میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ ملک گیر احتجاجی تحریک میں ملک بھر کے پریس کلبس کے باہر سیاہ جھنڈے لہرائے جائیں گے اور بلوچستان حکومت کے خلاف پورے ملک کی صحافی برادری اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔دریں اثناء پاکستان رپورٹرز فورم انٹر نیشنل کا کوئٹہ کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب پر دھاوا بولنے اور پریس کلب کی تالہ بندی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔پاکستان رپورٹرزفورم انٹر نیشنل کے صدر میاں طارق جاوید سیکرٹری جنرل انفاس کھوکھر ایگزیکٹو کمیٹی نے کہا ہےکوئٹہ کی ضلعی انتظامیہ پریس کلب پر تالہ بندی پاکستان پر آزادی صحافت پر بھیانک حملہ ہے اسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جاسکتا ۔میاں طارق جاوید نےمزید کہا ہم بلوچستان کے صحافیوں کے ساتھ ہیں انئد کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے کوئٹہ پریس اوربلوجستان یونین آف جرنلسٹ کے ساتھ رابطہ کر کے تیارکیا جائے گا