لاہور( نمائندہ خصوصی )
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دبئی لیکس نے پانامہ اور پنڈورا کے زخم بھی تازہ کردیے، کیسا نظام ہے قوم کا خون نچوڑ کرسرمایہ باہر بھیجواورحکمرانی یہاں کرو۔ دبئی پراپرٹی لیکس میں سیاستدانوں، جرنیلوں، بیوروکریٹس، صنعتکاروں کے نام آئے ہیں، نون لیگ، پیپلز پارٹی سے پورے کے پورے ٹبر شامل ہیں، ایک طرف کہا جاتا ہے پیسہ نہیں دوسری جانب قوم پر مسلط ظالم حکمران ٹولہ نے دوبرسوں میں ساڑھے تین ہزار ارب کی بیرون ملک سرمایہ کاری کی، ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں،قوم سوال پوچھ رہی ہے، طاقت کے زور پر لوگوں کی آواز کودبایا نہیں جاسکتا، منی ٹریل پیش کی جائے، الیکشن کمیشن گوشواروں میں جائیدادوں کا ذکر نہیں تولیکس میں شامل پبلک آفس ہولڈرز نااہل ہوجائیں گے، مطالبہ کرتے ہیں چیف جسٹس کم ازکم فارم 47اور دبئی لیکس پر ایکشن لیں، الیکشن کمیشن سے گوشوارے طلب کریں، پوچھا جائے دولت کیسے کمائی اور کیسے باہر بھیجی، الیکشن میں جمہوریت پر شب خون مار اگیا، ملک کو درپیش امراض میں یہ سب سے بڑی ہے، چیف جسٹس کو ایکشن کے لیے خط لکھوں گا۔ پنجاب حکومت کا کسان پیکج کرپشن کا نیا دھندہ ہے، جماعت اسلامی کسانوں کو حق دلائے گی۔ 19مئی کو پشاور میں غزہ ملین مارچ ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی جانب سے اعلان کردہ چار سو ارب کا نام نہاد کسان پیکج نمائشی ہے، گندم خریدنے کے وقت کہا گیا کہ خزانے میں پیسے نہیں، اب کسانوں کو حق کی بجائے خیرات دی جا رہی ہے، جماعت اسلامی نے گندم بحران پر وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاج کیا، شدید گرمی کے باوجود ہزاروں کسانوں نے مارچ میں شرکت کی، جماعت اسلامی نے صوبے میں کسان کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں، کسانوں کے نقصانات کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا، ان سے دھوکا قبول نہیں، کسان پیکج میں کرپشن نہیں ہونے دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ایک ارب ڈالر سے گندم درآمد سکینڈل کی تحقیقات ابھی تک منظرعام پر نہیں آئیں، کمیٹی کا کچھ اتاپتا نہیں، ایسے وقت میں باہر سے گندم منگوائی گئی جب ذخائر موجود تھے اور بمپرفصل کی توقع تھی، مافیا نے درآمد کی آڑ میں کم از کم ایک ارب کمایا، درآمد سکینڈل میں ملوث افراد کے نام منظرعام پر نہیں آئے تو اس کا مطلب واضح ہے کہ سب ملے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں احتساب کے نعرے تو بہت بلند ہوئے، لیکن جن کو احتساب کرنا ہے وہ خود کرپشن میں شریک ہیں۔ گندم مافیا، چینی مافیا، جاگیردار، وڈیرے، سرمایہ دار سب آپس میں رشتے دار ہیں، اکٹھی محفلیں ہوتی ہیں، یہ عوام کا خون نچوڑتے ہیں اور آئی ایم ایف کے احکامات پر غریبوں سے ہی قربانی مانگتے ہیں۔ ملک کا چار فیصد جاگیردار طبقہ انگریزوں کے عطا کردہ 40فیصد رقبہ پر قابض ہے، یہ صرف چار ارب روپے ٹیکس دیتے ہیں،تنخواہ دار طبقہ تین سو ارب سے زائد ٹیکس جمع کراتا ہے، اس کے باوجود آئی ایم ایف کے حکم پر عام آدمی کا ہی خون نچوڑا جاتا ہے، آئی پی پیز کے ظالمانہ معاہدوں کے نتیجہ میں قوم نو ہزار میگا واٹ پر طویل عرصہ سے کیپسٹی چارجز ادا کر رہی ہے، اب پٹرول پر مزید لیوی، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تجاویز سامنے آ رہی ہیں، کاربن ٹیکس کا کہا جا رہا ہے، حکمران طبقہ عیاشیوں میں مصروف، منی لانڈرنگ کر کے دولت باہر بھیجتا ہے اور عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ دبئی لیکس میں شامل افراد کے گوشواروں کا جائزہ لے، اگر ایف بی آر میں گوشوارے ظاہر کیے گئے ہیں اور الیکشن کمیشن میں انھیں چھپایا گیا تب بھی ملوث افراد آئین کے آرٹیکل 62-63کے تحت نااہل ہو جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ منی لانڈرنگ کا جائزہ لے اور ثابت کرے کہ یہ ادارے آزاد اور سیاسی انتقام کی بجائے حقیقی معنوں میں کرپشن کے خلاف ہیں۔امیر جماعت نے کہا کہ حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کے مظلومین کی مدد کے لیے عملی اقدامات اٹھائے۔ پاکستان کی تذویراتی پوزیشن اہم ہے اور ہم نے ماضی میں امت کے اتحاد اور اہل فلسطین کے لیے مثبت اقدامات اٹھائے ہیں، اب معیشت کی کمزوری اور حالات کی مجبوری کا بہانہ بنا کر قومی حمیت اور غیرت کو پس پشت نہ ڈالا جائے، ہم خاموش رہیں اور ہمارے بہن بھائیوں پر صہیونی مظالم جاری ہوں تو اللہ تعالیٰ کو کیا منہ دکھائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اہل فلسطین کے لیے بھرپور آواز بلند کر رہی ہے، یکجہتی فلسطین ملین مارچ پشاور میں خیبرپختونخوا کے عوام سے فیملیز اور بچوں سمیت شرکت کی اپیل ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی میڈیا کی آزادی کے لیے صحافیوں کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کرتی ہے، آزادی اظہار رائے پر کنٹرول اور میڈیا کو دبانے کے لیے حکومت کی جانب سے تجاویز کردہ اتھارٹیز اور قوانین کو مسترد کرتے ہیں۔ صحافی متحد ہو کر جبر کا مقابلہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں لینڈ ریفارمز کے لیے جدوجہد کرے گی، تین کروڑ کسانوں کو متحد کریں گے، پرامن مزاحمت پر یقین رکھتے ہیں، اداروں کے مابین اور عوام اور اداروں میں تصادم سے ملک کا نقصان ہو گا، جماعت اسلامی عوامی حقوق کے لیے ماس موبلائزیشن کرے گی۔