اسلام آباد۔: (نمائندہ خصوصی ):پاکستانی خواتین کو با اختیار بنانے کیلئے قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ایس ڈبلیو) اور پاکستان پاورٹی ایلیوئیشن فنڈ (پی پی اے ایف) سٹریٹیجک شراکت داری کا حصہ بن گئے۔ قومی کمیشن برائے وقار نسواں کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار اور سی ای او پی پی اے ایف نادر گل بڑیچ نے بدھ کو یہاں منعقدہ تقریب میں ایل او آئی پر دستخط کیے۔ ماہرین تعلیم، میڈیا اور سول سوسائٹی کی تنظیمیں اس تقریب کا حصہ تھیں ۔ دونوں اداروں کے سربراہان نے اتفاق کیا کہ یہ معاہدہ پاکستانی خواتین کو برابری کے حقوق کی فراہمی اور معاشی طور پر بااختیار بنائے جانے کے سفر میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔اس اتحاد کے ذریعے خواتین کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی مشترکہ کوششوں کے طور پر دونوں ہی ادارے پارٹنر آرگنائزیشن دختران پاکستان کے ہمراہ مختلف پروگراموں کے ذریعے خواتین کے آئینی و بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ ان کی سماجی و اقتصادی بااختیاریت کو مربوط حکمت عملی کے ذریعے عملی جامہ پہنائیں گے۔ علاوہ ازیں صنفی مساوی پالیسیوں کو فروغ دینے کے لیے خواتین کی پارلیمانی کاکس کے ساتھ مسلسل رابطوں اور ہم آہنگی کے ذریعے خواتین کی اقتصادی شراکت میں رکاوٹوں کو دور کرنے، قوانین کے قیام، ان پر عمل داری کی کوششیں کریں گے۔ بین الصوبائی اور بین الوزارتی مکالموں کے ذریعے دونوں تنظیمیں ملک بھر کے تعلیمی اداروں اور تحقیقی اداروں کے ساتھ تعاون پر مبنی تحقیقی اقدامات غربت میں کمی، اقتصادی ترقی، ڈیجیٹلائزیشن، شراکتی ترقی اور موسمیاتی تبدیلی کے ردعمل میں خواتین کی شمولیت کے راستے تلاش کریں گے۔اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سی ای او پی پی اے ایف نادر گل بڑیچ نے خواتین کو بااختیار بنانے اور ایک زیادہ مساوی معاشرے کی تشکیل میں اجتماعی کارروائی کی تبدیلی کی طاقت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے پاکستان بھر میں خواتین کی زندگیوں کو سنوارنے اور ان کی پوشیدہ صلاحیتوں کو تلاش کرنے کے مساوی مواقع اور امکانات کے ذریعے متعین مستقبل کو پروان چڑھانے، ٹھوس تبدیلی لانے کے لیے شراکت داری کی صلاحیت کے بارے میں گہری امید کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ اب تک پی پی اے ایف نے معاشرے کی خواتین میں قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے 94,000 خواتین کے کمیونٹی ادارے تشکیل دیئے ہیں جو تنازعات کے حل اور قیام امن کے لیے ان کی مدد کر رہے ہیں۔ خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور پائیدار معاش کی تعمیر کو یقینی بنانے کے لیے تنظیم نے 128,400 پیداواری اثاثے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کو گرانٹس، 1,738,000 بلاسود قرضے اور 222,000 خواتین کو پیشہ وارانہ/انٹرپرائز ڈویلپمنٹ کی تربیت فراہم کی ہے۔چیئرپرسن قومی کمیشن برائے وقار نسواں نیلوفر بختیار نے پاکستان میں صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے اس تعاون کی تعریف کی جو کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول اور ایک روادار اور پرامن معاشرے کی تشکیل کے لیے لازمی شرط ہے۔انہوں نے اقتصادی طور پر مستحکم پاکستان میں خواتین کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے نجی اور سرکاری اداروں پر زور دیا کہ وہ صنفی مساوات پر قومی اور صوبائی پالیسیوں کو نافذ کریں تاکہ صنفی ذمہ دار اداروں کو یقینی بنایا جا سکے جو مردوں اور عورتوں کو ان کی مخصوص ضروریات کے مطابق خدمات فراہم کریں۔ انھوں نے کہا کہ پی پی اے ایف اور این سی ایس ڈبلیو کے درمیان یہ سٹریٹجک تعاون صنفی مساوات کو آگے بڑھانے، خواتین کو بااختیار بنانے اور جامع ترقی کو فروغ دینے کے پاکستان کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جو اپنی خواتین کے ساتھ مساوی سلوک کرے اور دیرپا امن اور خوشحالی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔این سی ایس ڈبلیو پاکستان کی خواتین کو با صلاحیت کیے جانے کی تمام تر کوششیں بروئے کار لانے کے لیے جستجو کر رہا ہے، ملک بھر کے تمام چیمبر آف کامرس میں خواتین کی فلاح اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے سمیت بہتر مارکیٹ تک رسائی میں معاونت اور ٹریننگ کے انکیوبیشن سنٹر کا قیام، تعلیمی اداروں میں بچیوں کو ہنر سے لیس کیے جانے اور عملی زندگی میں انہیں معاشی طور پر خود مختار کیے جانے کے لیے بھی کردار ادا کیا جا رہا ہے۔ نیلوفر بختیار نے کہا کہ پاکستان کی خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے موجود قوانین پر عملدرآمد کے لیے بھی بھرپور آواز اٹھانے کے علاوہ عملی طور پر صوبائی و وفاقی حکومت اور نمائندوں سے مستقل رابطے بھی جاری ہیں۔