اسلام آباد،( نمائندہ خصوصی انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان (ICAP) کی پروفیشنل اکاؤنٹنٹس اِن بزنس (PAIB) کمیٹی کے زیر اہتمام اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں ”ذمہ دارانہ ترقی: جدت طرازی، روشنی اور انضمام“کے موضوع پر سی ایف او کانفرنس 2024 ، منعقد ہوئی ۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات ، احسن اقبال نے کانفرنس میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی ۔اس موقع پرانہوں نے اپنے خطاب میں پائیدار اقتصادی ترقی کی تشکیل میں ذمہ دارانہ پیش رفت کے اہم کردار پر زور دیا۔اِسی کے ساتھ انہوں نے ترقیاتی ایجنڈے میں احتساب، شفافیت اور شمولیت کو یقینی بناتے ہوئے ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے جدید حکمت عملی، روشن خیالات اور مربوط نقطہ نظر کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دے کرکہا کہ پاکستان کی کامیابی کے لیے امن، سیاسی استحکام اور مسلسل اصلاحات ناگزیر بنیادیں ہیں، اور اس تبدیلی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں CFOs اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔اپنے پرزور خطاب میں ICAP کے صدر جناب فرخ رحمٰن نے ایک محتاط نقطہ نظر کے ساتھ ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مستحکم اور ادارے کے طویل مدتی وژن سے ہم آہنگ مطابقت رکھنے والی اخلاقی وسعت ،پائیدار کامیابی کے لیے سب سے اہم ہیں۔ انہوں نے مالی انتظام میں جدت کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے CFOs پر زور دیا کہ وہ مالی سالمیت اور سماجی ذمہ داری کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی میں اضافےکے لیے نئی ٹیکنالوجیز ، حکمت عملیاں اور کاروباری ماڈلز تلاش کریں۔آئی کیپ کونسل کے رُکن، محمد مقبول نے ”سی اے پاکستان اور اُس کا تعاون“ کے عنوان سے اپنی پریزنٹیشن میں سماجی و اقتصادی منظر نامے پر چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کے گہرے اثرات کو نہات خوش بیانی کے ساتھ واضح کیا۔ اُنہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ اُن کی )سی اے کی (مہارت اور اخلاقی قیادت نے نہ صرف کاروباری ترقی میں سہولت فراہم کی ہے بلکہ ملک کے اندر مالی استحکام اور سالمیت کو بھی فروغ دیا ہے۔ علاوہ ازیں، محمد مقبول نے ایک خوشحال مستقبل کی تشکیل میں سی اے پاکستان کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی اور مالیاتی رہنماؤں کی اگلی نسل کو پیشہ ورانہ مہارت اور اخلاقی طرز عمل کے اعلی ٰ ترین معیارکو برقرار رکھنے کی ترغیب دی۔”وژن سے ویلیوتک: CFOsسے ترقی میں پیش رفت “توقع کےمطابق انتہائی دلچسپ موضوع پر پینل مباحثے میں معزز مہمانوں نے شرکت کی جنہوں نے ابھرتے ہوئے مالی منظر نامے کو آگے بڑھانے اور تنظیمی ترقی میں پیش رفت کے لیے اہم معلومات ، اسٹریٹجک نقطہ نظر اور قابل عمل حکمت عملی پیش کیں۔ مہمانوں میں NRC ICAP کے چیئرمین، انیل پیٹر، سوئی سدرن گیس کمپنی کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ،امین راجپوت، ٹرانسفارمیشن اسپیشلسٹ، محترمہ آمنہ زیدی اور اینگرو انفرا شیئر (Engro Enfrashare)کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، علی عمران چوہدری بھی شامل تھے۔”روشن سرمایہ کاری“ کے موضوع پر ہونے والے مکالمے کے پینل کے معززشرکاء نے جدید حکمت عملی، بصیرت افروز تجزیوں اور دور اندیشی کے طریقوں پر غور کیا تاکہ زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کیا جا سکے، خطرات کم کیے جا سکیں اور سرمایہ کاری کے بدلتے ہوئے منظرنامے میں پائیدار ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔ مہمانان خصوصی میں نٹ شیل(Nutshell) گروپ کے بانی اور چیئرمین، جناب اظفر احسن،اورICAP کے نائب صدر جناب ذیشان اعجازشامل تھے۔ ICAPکی کونسل کے رُکن،جناب سمیع اللہ صدیقی نے اپنے خطاب میں کانفرنس کے اغراض و مقاصد، وژن اور پاکستان کے مالیاتی اور اقتصادی شعبے میں ICAP کے نمایاں کردار سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کانفرنس کی اہمیت اور کاروباری اور مالیاتی شعبوں میں پیشہ ور افراد کے لئے اس کی براہ راست مطابقت پربھی روشنی ڈالی۔’اقتصادی مناظر کی نقاب کشائی‘ کے موضوع پر ہونے والے پینل مباحثے میں متنوع معاشی منظرنامے سے نمٹنے کے رجحانات، چیلنجوں اور حکمت عملی پر روشنی ڈالی گئی، جس میں مختلف معاشی سیاق و سباق میں مواقع میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرنے اور خطرات کو کم کرنے کے بارے میں قیمتی بصیرت پیش کی گئی۔ یہ ماہرین کے ایک ممتاز پینل کو اکٹھا کرتا ہے جو قیمتی بصیرت اور نقطہ نظر کا اظہارکرتے ہیں۔ اس پینل کے شرکاء میں سابق وزیر مملکت اور سابق صدر ICAP ، جناب اشفاق یوسف تولا، NBPفنڈز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، ڈاکٹر امجد وحید، SDPIپاکستان کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر وقار احمد اور ICAP کونسل کے رُکن، جناب محمد اویس شامل ہیں۔میزان بینک لمیٹڈ کے صدر اور چیف ایگزیکٹوآفیسر، عرفان صدیقی نے ’مواقع سے فائدہ اٹھانا، صلاحیتوں کو بروئے کار لانا اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنا: ترقی کی راہ‘ کے موضوع پر کلیدی پریزنٹیشن پیش کی۔ انہوں نے مواقع سے فائدہ اٹھانے، امکانات کو دریافت کرنے اور ترقی کی جانب سفر میں چیلنجوں کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے حکمت عملی کی جامع تلاش کے ذریعے سامعین میں تحریک پیدا کی۔ جناب صدیقی نے آج کے متحرک کاروباری منظر نامے میں تیز رفتاری، جدت طرازی اور لچک کی اہمیت پر زور دیا۔”متحرک مارکیٹوں کے لیے مسابقتی ماڈلز کی تیاری“کے عنوان سے اگلے حصے میں گروپ گورننس اینڈ فنانشل ایڈوائزر، محترمہ جہان آرا سجاد احمد اور مسابقتی کمیشن آف پاکستان، حکومت پاکستان کے رُکن جناب سلمان امین کے درمیان مکالمہ پیش کیا گیا۔ انہوں نے متحرک مارکیٹ کے ماحول کے مطابق مسابقتی ماڈل تیار کرنے کی غرض سے حکمت عملی کی گہرائی سے تلاش کی۔ انہوں نے مسابقتی حرکیات کو تشکیل دینے والے جدید طریقوں ، مارکیٹ کے رجحانات اور ریگولیٹری فریم ورک پر تبادلہ خیال کیا۔۔SAP پاکستان کے ہیڈبرائے ایران افغانستان اور بحرین ،،جناب ثاقب احمد نے ”ٹیکنالوجی سب کے لیے“ کے موضوع پر پریزنٹیشن دی۔ انہوں نے جامع ترقی اور پائیدار نمو کو فروغ دینےکے لیے ٹیکنالوجی میں تبدیلی کی صلاحیت پر تبادلہ خیال کیا۔ جناب احمد نے مختلف شعبوں اورآبادی کے لحاظ سے ڈیجیٹل شمولیت کو فروغ دینے اور رسائی کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر قابو پانے میں تکنیکی جدت طرازی کے کردار پر روشنی ڈالی۔”ڈیجیٹلائزیشن کی لہر پر سرفنگ کرنا – ہماری تیاری کا جائزہ “کے موضوع پر پینل مباحثے میں صنعتوں اور شعبوں میں ڈیجیٹلائزیشن کے تبدیلی کے اثرات پر روشنی ڈالی گئی۔ پینل میں شامل OGDCL کے چیف فنانشل آفیسر، انس فاروق، شریک بانی ، بریمرز(Bramerz) بدر خوشنود، نیٹسول (Netsol)ٹیکنالوجیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر،جناب ایوب غوری اور ایکسی لنس ڈیلیوری کے چیف ایگزیکٹو آفیسر،جناب سجاد سید نے تیزرفتار ڈیجیٹلائزیشن کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مواقع اور چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا اور تنظیموں کو ڈیجیٹل دور میں ڈھالنے اور جدت طرازی کی ضرورت پر زور دیا۔”گرین ہورائزن سے آگے ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھنا “کے موضوع پر پینل مباحثے میں کاروباری اداروں کے لیے ترقی اور جدت طرازی کے بنیادی محرک کے طور پر پائیداری کو اپنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی۔ مہمانوں میںUN-ITC یونائٹیڈ نیشنز، انٹرنیشل ٹریڈ سینٹر، جنیوا کے پالیسی ایڈوائزر، جناب عدنان یونس لودھی، بیانڈ کاربن کے چیف آپریٹنگ آفیسر،کلائمٹ ٹرانسفامیشنل اینڈ انوائرمینٹل اسپیشلسٹ ، محترمہ حمیرا قاسم خان ، عدنان شفقت اور نیشنل ڈزاسٹر اینڈ رسک منیجمنٹ فنڈ، چیف ایگزیکٹو آفیسر، بلال انور شامل تھے۔کانفرنس میں شرکت کرنے والے معروف صنعتی ماہرین اور کاروباری پیشہ ور افراد کو ابھرتے ہوئے کاروباری اور مالیاتی مسائل پر تبادلہ خیال، بحث اور عملی حل تلاش کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا گیا۔