اسلام آباد: (نمائندہ خصوصی )۔وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات منظور کر لئے ہیں جس کے بعد خوراک اور بجلی نرخوں میں کمی کے نوٹیفکیشنز جاری کر دیئے گئے ہیں ، وزیراعظم پاکستان شہبازشریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہنگامی اجلاس ہوا جس میں تمام سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی ، اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کے عوام کے ساتھ لازوال محبت کا اظہار کرتے ہوئے بجلی اور فوڈ سبسڈی کے حوالے سے منظوری دی۔ وہ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ گزشتہ تین چار روز سے بجلی اور آٹے کی سبسڈی کے حوالے سے عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے عوام اپنی جدو جہد ریکارڈ کرارہے تھے،اب یہ دو ایسے مطالبے ہیں سستی روٹی اور سستی بجلی کہ جس سے کوئی ذی شعور انکار نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل آزاد کشمیر کے عوام کا یہی مقدمہ میں نے پاکستان کے سینیٹ پھر عبوری حکومت کے سامنے بھی اٹھایا، مسئلہ کے حل کیلئے گزشتہ روز صدر پاکستان آصف علی زرداری نے پیپلزپارٹی کے پارلیمانی ممبران کو ایوان صدر بلایا اور مسئلے سے متعلق آگاہی حاصل کی ،ان کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے وفاقی حکومت سے بات کرنے کا یقین دلایا ۔اس کے علاوہ وزیراعظم شہبازشریف نے مکمل اظہار یکجہتی کیا ا ور یقین دلایا کہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں سب سٹیک ہولڈرز اسلام آباد میں بیٹھیں گے اور مسئلہ حل کر لیں گے ،معاملات کو احتیاط سے لے کر چلیں،اب انتہائی احتیاط سے یہ مسئلہ حل کر لیا گیا ہے ، سب سٹیک ہولڈرز نے اتفاق کیا ، اپنے اخراجات میں کمی لائیں گے، آزاد کشمیر کے عوام کے احتجاج کو تسلیم کرتے ہوئے مطلوبہ رقم فراہم کردی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہائیڈرو پاورپراجیکٹ کا معاملہ طے ہوجائے گا ،آج کا نوٹیفکیشن فی الفور لاگو کردیا گیا ہے ، عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات منظور کر لئے گئے ہیں ،اب یہاں امن کی فضا بحال ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آٹے کی فی چالیس کلو قیمت پہلے 31سو روپے تھی جس پر 11سو سبسڈی دی گئی ہے اور اب اس کی قیمت دو ہزار روپے فی چالیس کلو مقرر کی گئی ہے ، اس پر 23ارب روپے کا بوجھ پڑے گا جسے وزیراعظم پاکستان نے برداشت کرنے کا اعلان کیا ہے جس پر ہم ان کے شکرگزار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن فری گورننس کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ اور دوسرے اداروں میں مراعات بہت کم ہیں، 9ارب روپے کی خطیر رقم کی بچت کی گئی ہے ، ہماری حکومت نے انڈوومنٹ فنڈ قائم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم بنا تو میں نے اپنے تمام صوابدیدی اختیارات ختم کردیئے تھے،میں اپنے کاموں کی ذاتی تشہیر نہیں کرتا،لوگ اس وقت مہنگائی سے پریشان ہیں،اس وقت حکومت نے جائز مطالبات منظور کئے ہیں ،دھرنے کے شرکا ء کا کوئی نقصان نہیں ہوا،وزیراعظم نے تمام التوا معاملات کے فنڈز جاری کر دیئے ہیں ،حکومت پاکستان نے عوام کا جائزہ مطالبہ پورا کیا ہے ،حالیہ صورتحال میں آزاد کشمیر پولیس کے سو سے زائد اہلکار زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ میری کابینہ کے کسی وزیر نے حکومت کی پالیسی پر تنقیدی جملہ نہیں کہا،یہ اتحادی خوبصورت حکومت ہے،کسی ایک پارٹی کی حکومت نہیں ہے،ہمیں گندم کا تین لاکھ ٹن کوٹہ مل رہا ہے ، جب حکومت ملی تو مظاہرے ہورہے تھے کہ آٹا نہیں مل رہا،گندم مافیا اتنا مضبوط تھا ،سب گندم سمگل کردیتا تھا،اب ہم نے چوری روک دی ہے ، اب وہی تین لاکھ ٹن گندم آزاد کشمیر کی ضروریات پوری کرنے کیلئے کافی ہے ۔