پشاور۔: (نمائندہ خصوصی ):گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ملاقات کی دعوت دی تو جانے کیلئے تیار ہوں، صوبے کے حقوق کیلئے کسی بھی پارٹی کے لیڈر کے پاس جانے میں قباحت نہیں، اس سلسلے میں مجھے جس کے پاس بھی جانا پڑے گا جاؤں گا۔ان خیالات کا اظہارا نہوں نے لیہ سیہڑہائوس لعل عیسن اور دیگر علاقوں میں عوامی اجتماعت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر انکو پنجاب کی روایتی پگڑی بھی پہنائی گئی ،سابق وفاقی وزیر دفاعی پیداوار بہادر خان نے بھی استقبالیہ میں شرکت کی۔گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کو اس وقت امن و امان، معاشی بدحالی کے چیلینجز کا سامنا ہے،وفاق کے ساتھ صوبہ کے حقوق اور عوامی فلاح و بہبود کا مقدمہ موثر انداز میں پیش کروں گا،عوام کو سہولیات فراہم کرنا میری ترجیحات میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ قریب ہے، پی ایس ڈی پی کی تیاری آخری مراحل میں ہے، خیبرپختونخوا حکومت کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیے ہم اور آپ بیٹھ کر اپنے صوبہ کیلئے میگا پراجیکٹس کے حصول کے سلسلے میں وفاق سے مشترکہ طور پر بات کریں،خیبرپختونخوا کے عوام کا وکیل ہوں اور بطور گورنر صوبہ کے عوام کی ہر فورم پر وکالت کرونگا،جلد ہی صوبہ خیبر پختونخوا کی تمام سیاسی جماعتوں کی صوبائی قیادت کے پاس صوبہ کی محرومیوں کے ازالہ کے ایجنڈا اور مشن کے تحت میں خود چل کر بھی جاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ ہر مشکل دور میں پیپلز پارٹی کو ملک سبنھالنا پڑا ہے، آج کے زرعی بحران کے ذمہ داران اگر اپنے دور حکومت میں آصف علی زرداری کی بات مان لیتے تو آج کا کاشت کا اس قدر خوار نہ ہوتا۔انہوں نے کہا کہ اتحادیوں سے عوامی مسائل پر ضرور گفتگو کریں گے، پیپلز پارٹی عوامی جماعت ہے اور ہم نے عام آدمی کی سیاست کی ہے ،سرائیکی بیلٹ کی محرومی کے خاتمے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت پہلے بھی ہمیشہ کوشاں رہی اور اب بھی خدمت کا سلسلہ جاری رہے گا،کوشش ہوگی یہ صوبہ بنے تاکہ سرائیکی بیلٹ کو اسکا حق ملے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو صوبہ کا درجہ دینے کا اعلان بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے کیا تھا،پیپلز پارٹی اپنے اتحادیوں سے گندم اور چینی کے بحران پر ضرور بات کرے گی۔انہوں نے کہا کہ گور نرہائوس پشاور جو عوامی ہاؤس میں بدل دیا ہے اس کے دروازے عوام کیلئے ہر وقت کھلے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 9 سالہ پی ٹی آئی دور میں 50 سے 60 ارب روپے سالانہ خیبرپختونخوا میں کہاں خرچ ہوئے، صوبہ میں پولیس کی تنخواہیں بھی کم ہیں اور ان کے پاس دہشتگردوں سے مقابلے کیلئے بہتر ہتھیار بھی نہیں۔گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ سانحہ کولاچی میں پی ٹی آئی کے ایک وزیر شہید ہوئے، اس پر پی ٹی آئی حکومت جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بناتی؟فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سیاسی جماعت کو مذاکرات کرنے ہیں تو سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا جس میں سابقہ فاٹا بھی شامل ہے کے باسیوں کی محرومیوں کو ختم کرنے اور ان سے ترقیاتی کاموں اور فلاحی منصوبوں کے حوالہ سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کرنی ہے، صدرمملکت آصف علی زرداری نے ساتواں این ایف سی ایوارڈ کرایا جس سے صوبہ کو پچاس سے ستر ارب روپے سالانہ اضافی فنڈ ملا ،گزشتہ نو سالوں سے صوبائی حکومت بتائے کہ یہ رقم کہاں خرچ ہوئی آج بھی ہمارے صوبہ میں امن کی حالت مخدوز ہے، خیبرپختونخوا پولیس کی تنخواہیں سب سے کم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق صوبائی حقوق کے حصول اور آئینی کردار کو یقینی بنانا، بجلی کے مسائل کا حل ، پانی کے حق کا حصول اور تیل سے متعلقہ حقوق کی فراہمی خیبرپختونخوا کے مقدمہ کی اہم جزئیات ہیں ،1991 کے ارسا اکارڈ کے مطابق چاروں صوبوں کو نہریں دی گئی بلوچستان کی کھچی کینال۔ سندھ کی رینی کینال ، پنجاب کی تھل کینال منصوبے بڑی حد تک مکمل ہوچکے ہیں مگر ہمارے صوبہ کی چشمہ لفٹ کینال پر مناسب پیش رفت نہ ہونا ظلم ہے ،لفٹ کینال کی تکمیل کے بعد بھی ہمارے حصہ کا پانی بچتا ہے جس کیلئے شیخ حیدر ذام۔ درابن ذام۔ چودہواں ذام جیسے منصوبے ضروری ہیں ان منصوبوں کی تکمیل سے یہ خطہ ملک کو ہی نہیں بلکہ دنیا کو غلہ فراہم کرنے کے قابل بن سکتا ہے۔