اسلام آباد: (نمائندہ خصوصی )۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ میڈیکل کے شعبے میں معیار تعلیم کو مدنظر رکھنا اہم معاملہ ہے، بیرون ملک سے ایم بی بی ایس کی ڈگری لیکر آنے والے طلباء کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے معیار پر پورا اترنے کیلئے امتحان پاس کرنا لازمی ہے، کسی شخص کو ملازمت دینے یا اس کے والدین کا پیسہ ضائع ہونے کے خدشے کی بناء پر کسی کو بھی لوگوں کی صحت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے، اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں زرتاج گل وزیر اور دیگر ارکان کے بیرون ملک سے ڈگریاں مکمل کرنے والے ڈاکٹروں کے توثیقی امتحان کی بابت پی ایم ڈی سی کی جانب سے پالیسی میں تبدیلی سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پہلے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل تھی جسے سابق دور میں تبدیل کرکے پاکستان میڈیکل کمیشن بنایا گیا اب پھر یہ ادارہ ٹرانزیشن کے عمل میں ہے۔اس حوالے سے سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنز کے متعلق کام کیا جا رہا ہے، رولز بن گئے ہیں اور کوآرڈینیٹرز بھی مقرر کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کی ٹرانزیشن کے اس عمل میں اکیڈیمک کونسل غیر فعال ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے ڈاکٹر بن کر آنے والے بچوں کے پی ایم ڈی سی کے توثیقی امتحان میں 70 فیصد تک نمبر تھے اور ایک بھی پاس نہیں ہو سکا۔ اس پر پی ایم ڈی سی نے نظرثانی کی، ماہرین کی کمیٹی نے 60 فیصد کا بینچ مارک مقرر کیا اس کے بعد سارے امتحانی نظام کی ری سٹرکچرنگ کی گئی جس کے تحت اب بیرون ملک سے ڈاکٹر بن کر آنے والے بچوں سے سال میں دو مرتبہ نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز امتحان لے گی، پہلا امتحان اگلے ماہ جون میں ہو گا اور اس کے بعد دوسرا امتحان دسمبر میں لیا جائے گا۔توجہ مبذول نوٹس پر زرتاج گل وزیر، شاہد احمد، شبیر علی قریشی اور امجد علی خان کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کل نشستیں 20 ہزار ہیں جن میں سے 10 ہزار پنجاب سے ہیں، دونوں امتحان باقاعدگی سے ہوں گے، ساری دنیا میں فارن گریجویٹس کیلئے امتحان کا معیار الگ ہوتا ہے کیونکہ میڈیکل کے شعبے میں معیار تعلیم کو مدنظر رکھنا انتہائی اہم ہے کیونکہ اس کا تعلق پاکستان کے عوام کی زندگیوں کے ساتھ ہے، معیار تعلیم سے چشم پوشی نہیں کر سکتے۔ایک اورسوال کے جواب میں وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ایکریڈیٹیشن ہر ملک کا اپنا حق ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ جن کے پاس کرغزستان کی میڈیکل کی ڈگری تو موجود ہے مگر ان کے پاسپورٹ پر کرغزستان میں قیام کا ثبوت نہیں ہے، ان شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے پی ایم ڈی سی نے امتحانی سٹرکچر تبدیل کیا ہے، تعلیمی قابلیت اور استعداد میں فرق ہونے کی وجہ سے ایسے طلباء کو ڈاکٹر بننے کیلئے باہر جانا پڑتا ہے، اگر ہم نے اپنے معیار تعلیم پر کمپرومائز کیا تو یہ پاکستانی عوام پر ظلم ہو گا۔وزیر قانون نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ملک کے دور دراز اضلاع میں بھی جنرل ہسپتال بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر 9 ارب روپے لاگت آئے گی۔ ان ہسپتالوں میں مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ سنٹرز کی بھی سہولت دستیاب ہو گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کسی شخص کو ملازمت دینے یا اس کے والدین کا پیسہ ضائع ہونے کے خدشے کی بناء پر لوگوں کی صحت سے کھیلنے کی اجازت کسی کو نہیں دے سکتے، اس معاملے پر سیاست نہ کی جائے۔