کوئٹہ(نمائندہ خصوصی )امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت ہوش کے ناخن لیں،وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان میں پانی،بجلی اور گیس کی عدم فراہمی سے کسان اور عام آدمی کا استحصال ہورہا ہے۔صوبے کے 34اضلاع پر پانی کا نظام ہی موجود نہیں،رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے میں صرف29ہزار ٹیوب ویلزاور چلانے کے لیے محض تین گھنٹے بجلی کی فراہمی چھوٹے کسانوں کے ساتھ مزاق ہے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان وکالت کے بجائے اقدامات کریں کیونکہ وہ وفاقی حکومت کے نمائندہ ہیں۔جماعت اسلامی ہر محاذ پر بلوچستان کے زمینداروں کا مقدمہ لڑے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے سامنے زمینداروں کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرصوبائی امیرمولانا عبدالحق ہاشمی،ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ،ڈاکٹر عطاء الرحمن اور کسان راہنما عبدالرحمن بھی موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ بلوچستان کی معیشت کا انحصار فصلوں اورزراعت سے ہے،یہاں سے فروٹس اور سبزیاں بڑے پیمانے پر اندرون و بیرون ملک فروخت کی جاتی ہیں،مقامی لوگوں کے روزگار کا بندوبست ہوتا ہے۔جماعت اسلامی حکومت سے یہ مطالبہ کرتی ہے فی الفور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کرے،ٹیوب ویلز کی تعداد میں اضافہ کرے اور پانی کی فراہمی کا مربوط نظام فراہم کرے تاکہ عام آدمی اور زمیندار کا استحصال نہ ہو۔ٹیوب ویل یہاں کی زراعت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے اس لیے ٹیوب ویلز کے لیے سولر انرجی فراہم کرے تاکہ پانی کی سپلائی کا دورانیہ بڑھ سکے۔بڑے کاشت کاروں کے مقابلے میں چھوٹے کاشت کاروں کو زیادہ مراعات ملنی چاہیے تاکہ چھوٹے کسانوں کی زمینیں آباد ہوں اور ہماری معیشت مضبوط ہو۔وزیر اعلیٰ بلوچستان وکالت کرنے کی بجائے اقدامات کریں، اس وقت وہ تمام حکومتوں کے شراکت دار ہیں،ہمت کریں اور فیصلے کریں تاکہ بلوچستان خوشحالی اور ترقی کی طرف گامزن ہو۔امیر جماعت نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے،وسائل سے مالا مال ہے لیکن اس سب کے باوجود مسائل سے دو چار ہے۔گیس کی سب سے زیادہ پیداوار کے باوجود گیس مہیا نہیں،لوڈ شیدنگ کا مسئلہ،پانی کا مسئلہ،روزگار کا مسئلہ اور تعلیم و صحت کے مسائل موجود ہیں،لاپتہ افراد کا مسئلہ بھی سنگین صورت حال اختیار کرچکا ہے۔ جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ جب تک وسائل کی منصفانہ تقسیم نہیں ہوگی امن و امان کا قیام بھی ممکن نہیں۔ عوام کو حقیر سمجھ کر اور ان کی عزت نفس مجروح کرکے صوبہ میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ جماعت اسلامی اسلام آباد کے ایوانوں سے لے کر گلی محلوں میں اہل بلوچستان کے حقوق کی نہ صرف آواز بنے گی بلکہ اس کے لیے ایک زبردست قسم کی سیاسی مزاحمت بھی کرے گی۔