اسلام آباد۔: (نمائندہ خصوصی )پاکستان کے سیٹلائٹ آئی کیوب قمر نے چاند کے تین چکر کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد مدار سے ابتدائی تصاویر بھیج دی ہیں۔ یہ تصاویر پاکستان کے سپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے جمعہ کو جاری کر دیں۔ سیٹلائٹ آئی کیوب قمر نے 3 مئی کو ہینان چین سے چین کے چانگ ای- 6 خلائی شٹل پر خلا میں جانے کے بعد چاند کے تین چکر مکمل کر لیے ہیں۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی (آئی ایس ٹی) کے مطابق پاکستان کے سیٹلائٹ آئی کیوب قمر نے کامیابی کے ساتھ8 مئی کو چانگ ای6- سے مدار میں کام شروع کر دیا ہے۔ آئی ایس ٹی جو کہ پاکستان کی ایک اعلیٰ ترین یونیورسٹی ہے، کو چین کے چانگ ای- 6 مشن سے مدار میں سیٹلائٹ آئی کیوب قمر لانچ کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔کیوب سیٹس چھوٹے مصنوعی سیاروں کی ایک قسم ہے جو علمی اداروں کے ذریعہ عام طور پر ایک ہزار کلومیٹر سے کم اونچائی کے ساتھ مدار میں تجرباتی اور تحقیقی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاہم یہ سیٹلائٹ اب ہائیر آربیٹس اور گہرے خلائی مشنوں میں بہت سی ایپلی کیشنز تلاش کر رہے ہیں۔ چاند زمین سے اوسطاً 384 ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جس کے باعث چھوٹے سیٹلائٹس کے ساتھ کمیونیکیشن اور انہیں کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے۔پاکستان کے سیٹلائٹ آئی کیوب قمر کو مدار میں چھوڑنے کا موقع چین کی قومی خلائی ایجنسی (سی این ایس اے) نے ایشیا پیسیفک سپیس کوآپریشن آرگنائزیشن (اے پی ایس سی او) کے ذریعے (اے پی ایس سی او) کے رکن ممالک کو پیش کیا تھا، مکمل جائزہ کے بعد اے پی ایس سی او کے تمام رکن ممالک میں سے پاکستان کی تجویز کو قبول کر لیا گیا۔آئی کیوب قمر کے ڈیزائن اور ڈویلپمنٹ کی قیادت آئی ایس ٹی کے فیکلٹی ممبران اور طلباء نے چین کی شنگھائی جیا ٹونگ یونیورسٹی اور پاکستان کی قومی خلائی ایجنسی سپارکو کے تعاون سے کی۔ آئی کیوب قمر نے مدار سے چاند کی سطح اور زمین/چاند کی تصاویر کی امیجنگ کے لیے پے لوڈ کے طور پر دو کیمرے لیے ہوئے ہیں۔ چانگ ای- 6 راکٹ کو چاند کے مدار تک پہنچنے میں پانچ دن لگے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ آئی ایس ٹی ایک وفاقی طور پر چارٹرڈ یونیورسٹی ہے جس نے نومبر 2013 میں اپنی پہلی کیوب سیٹ آئی کیوب ون کو لو ارتھ مدار میں شروع کرکے پاکستان میں کیوب سیٹس کی ترقی کا آغاز کیا۔ آئی ایس ٹی کے الیکٹریکل انجینئرنگ اور کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ اور سیٹلائٹ پراجیکٹ سے وابستہ خرم خورشید کے مطابق یہ پاکستان کا پہلا بڑا خلائی مشن ہے جو ایک تاریخی لمحہ ہے جو مستقبل میں دوسرے گہرے خلائی مشنوں کو شروع کرنے کی راہ ہموار کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 100 طلباء نے فیکلٹی ممبران کے ساتھ سیٹلائٹ کے مختلف پہلوؤں میں اپنا حصہ ڈالا۔