اسلام آباد: (نمائندہ خصوصی ۔وزیر دفاع و دفاعی پیداوار خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آرمی چیف کی تقرری متنازعہ بنائی گئی ،جب اس میں ناکام ہوئے تو باقاعدہ پروگرام بنا کر 9 مئی کیا گیا ہے ، اس سازش کی کڑیاں 2014 تک جارہی ہیں ، 9 مئی پاکستان کی 25 کروڑ عوام کی انا کا مسئلہ ہے ۔ وہ جمعرات کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا ءاللہ تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری 75 سالہ تاریخ میں بہت دلخراش واقعات ہوئے مگر ہم نے ان پر نا خود احتسابی کی نا کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا، 9 مئی کے واقعہ کا احتساب ہونا چاہیے اور قوم کو پتا لگنا چاہیے کہ اس کے سپانسر کون تھے، کن لوگوں نے اس پر عمل در آمد کروایا اور ان کے مقاصد کیا تھے ۔ اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات ہوسکتے ہیں، ہم نے بھی کئے، میڈیا نے بھی کئے لیکن ایک بات پر کوئی سمجھوتا نہیں ہے وہ ہے ہماری شہدا کی یادگاریں، جنہوں نے ہمارے ملک کے لیے قربانیا دیں۔ انہوں نے کہا کہ جو سازش تیار ہوئی جس کا ہدف نواز شریف تھا تو اس سازش کی ناکامی کے بعد ملک اذیت سے گزرا، کرپشن کا سیلاب آیا اور جب عدم اعتماد کے بعد نئی حکومت بنی تو ان کی کوشش تھی کہ نیا آرمی چیف ان کی مرضی کا لگے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔9 مئی کے واقعے کی منصوبہ بندی کی گئی اور اس ادارے کی تکریم پر سمجھوتہ کرنے کی کوشش
کی گئی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے ٹھیک کہا تھا کہ اس کی تحقیقات 2014 تک جانی چاہیے، کیپٹن کرنل شیر خان کا تو کسی سے جھگڑا نہیں لیکن ان کے مجسمے پر ڈنڈے برسانے والے کون لوگ تھے؟انہوں نے کہا کہ یہ فالس فلیگ آپریشن تھا، یہ سارے لوگ جانے پہچانے تھے، عمران خان کی بہنیں بھی کورکمانڈر ہائوس میں موجود تھیں۔ کسی نے مجھ سے کہا کہ 9 مئی کو انا کا مسئلہ بنا لیا ہے تو یہ انا کا مسئلہ ہے، یہ 25 کروڑ عوام کی انا کا مسئلہ ہے، اس کے بعد ایک نیا بیانیہ تخلیق کیا گیا جو ایبسولیوٹلی ناٹ یعنی غلامی نا منظور تھا لیکن پھر امریکی سفیر ان سے جا کر مل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب یہ لوگ ترلوں پر آگئے ہیں، کرائے پر لوگ لے کر انہی ایبسولیوٹلی ناٹ والوں کی منتیں کی جارہی ہیں، ایوان میں جاکر ہنگامے کئے جاتے ہیں، 9 مئی سادہ احتجاج نہیں تھا، سب اس کردار کو جانتے ہیں۔ اس جماعت کے کچھ دنوں میں بیانات آئے ہیں کہ ہم کسی سیاسی قوت سے بات چیت نہیں کریں گے، ان کی ہمشیرہ نے بیان دیا کہ ہم پہ زیادتیاں ہوئیں تو پتا لگا کہ پہلے بھی زیادتیاں ہوئی اور اس کی انہوں نے معذرت بھی، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر انصاف کے سسٹم کے حوالے سے متفق ہونا چاہیے لیکن ان کے بھائی اندر سے الگ بیان دیتے ہیں، ان کے 6،7 ممبران الگ بیان دیتے ہیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی آفر ہم نے کرنی ہے لیکن وہ ابھی سے لڑ رہے ہیں، سب اپنے گھر میں پی اے سی کے چیئرمین بنے بیٹھے ہیں۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ جب 2006 میں چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط ہوئے تو فیصلہ ہوا تھا کہ پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دی جائے، یہ رانا تنویر کو 7 سال نہیں ملی لیکن یہ لوگ سب ماضی بھول گئے ہیں، تحریک انصاف صف اول کے لوگ کہاں ہیں؟ وہ کیوں نہیں بولتے؟ سابق اسپیکر اسد قیصر بھول گئے کہ عدم اعتماد کی رات کیا ہوا تھا؟ اگر آپ نے بے انصافی پر پارلیمانی زندگی گزاری ہے تو آپ اسی پارلیمانی فلور پر کھڑے ہوکر قانون کے مطابق انصاف نہیں مانگ سکتے۔، ان کا 4 سالہ ریکارڈ اٹھا کر دیکھیں کہ انہوں نے ملک کی بہتری کے لیے کیا کام کیا ہے۔ 10 سال یہ خیبرپختونخو امیں حکومت میں رہے اور آج ان کا چیف منسٹر بجلی چوری کرنے کا اعتراف کرتا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ امریکا کے ترلے کر رہے ہیں ذرا یہ 6 جنوری والے ٹرمپ کے حامیوں کے حملوں کے کیسز کے ٹرائل اور سزاؤں کو دیکھ لیں، انہوں نے خصوصی قانون سازی کی اور اس پر سزائیں دیں، تو 9 مئی کے واقعہ کو یوں نہیں بھلایا جاسکتا، یہ لوگ کہتے ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں ۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کا وجود کسی شخص کا مرہون منت نہیں، اس کے وجود کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ضمانت کسی ایک فرد نے نہیں دی ہوئی، اس کی بقا کی ضمانت انہوں نے دی ہے جنہوں نے اس کے لیے قربانیاں دی ہیں، اللہ اس وجود کی لاج رکھے گا۔آج یہ کہتے کہ جو اندر گھسے تھے وہ کوئی اور لوگ تھے ہم تو صرف احتجاج کر رہے تھے ۔ آپ کو احتجاج کرنا تھا تو پارلیمان کے سامنے کرلیتے، جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہاؤس، آئی ایس آئی کے دفتر کا ہی چناؤ کیوں کیا گیا؟ یہ کون لوگ تھے؟ انہوں نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف کی تعیناتی روکنے کی سازش کی گئی، سودے بازی کی گئی لیکن جب یہ نہ ہوسکا تو 9 مئی کا واقعہ کردیا گیا، اب یہ ان نعروں سے انحراف کر رہے ہیں، ہر ملک کی ریڈ لائن ہوتی ہے اور اگر اسے کراس کیا جائے تو سب حرکت میں آجاتے ہیں، 9 مئی کو پاکستان کے شہیدوں کی ریڈ لائن پار کی گئی تھی