کراچی (اسٹاف رپورٹر) کرپشن اقربا پروری ۔اور مالی بے ضابطگیوں کے باعث وفاقی اردو یونیورسٹی کا مستقبل مشکلات سے دوچار ہوگیا ہے۔یونیورسٹی میں متعدد بار ہراسمنٹ میں ملوث سابق رجسٹرار محمدصدیق ایک بارپھر بچ گیا ۔ہراسمنٹ کا شکار خواتین اساتذہ بے بسی کی تصویر بن گیئں تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کے با اثر سابق رجسٹرار محمد
صدیق کے بارے میں بڑھتی ہوئی شکایات پر بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی کنوینئر ڈاکٹرمہہ جبیں اور ممبران کمیٹی ڈاکٹر عبدالمجید ،محترمہ سعدیہ خلیق پر مشتمل ہونے والی محکمہ جاتی انکوائری رپورٹ پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انکوائری رپورٹ میں کمیٹی کی جانب سے دی گئیں سفارشات پر عملدرآمد ایک طویل عرصے سے زیر التواء ہے حالانکہ جامعہ کے سینئر اساتذہ پر مشتمل انکوائری کمیٹی نے متعلقہ کاغذات کی مکمل چھان بین اور دو طرفہ بیانات ذاتی حیثیت میں سننے کے بعد سابق رجسٹرار کے خلاف جامعہ کی خواتین کو ہراساں کرنے اور سوشل میڈیا گروپس پر بدنام کرنے کے الزامات کو سچ قرار دیا تھا جبکہ فریق لڑکیوں کی دستاویزات کو درست قرار دیتے ہوئے جامعہ اردو کے آئین اور ملازمت کے قوانین کی رو سے محمد صدیق کے خلاف فوجداری کارروائی اور جبری ریٹائر کرنے کی سفارش کی تھی۔ سابق رجسٹرار ازخود اپنا تبادلہ شعبہ ریاضیاتی علو م سے کمپیوٹر سائنس میں براجمان اور ٹریثرار دانش احسان کے کمرے میں بیٹھ کر روز اپنے دو ساتھیوں خرم مشتاق اور عدیل صابر کے ساتھ بیٹھ کر سازش میں مصروف کے شیخ الجامعہ ضابطہ خان شنواری اور موجودہ رجسٹرار ساجد جہانگیر کو سیٹ سے کیسے ہٹوائیں۔ذرائع کے مطابق سابق رجسٹرار محمدصدیق ماضی میں وفاقی اردو یونیورسٹی میں اپنے مذموم عزائم کے لئے طلباء تنظیموں کو استعمال کرتے رہے ہیںتا کہ روبینہ مشتاق کو دوبارہ شیخ الجامعہ اور محمد صدیق کو دوبارہ رجسٹرار بنواکراپنی اجارہ داری bقائم کرسکے۔ ذرائع کے مطابق سابق رجسٹرار محمدصدیق متعدد بار ہراسمنٹ کے کیس میں ملوث رہے ہیں ہر بارکی طرح اس بار بھی مکھن سے بال کی طرح بچ گئے ہیں ذرائع کے مطابق محمد صدیق کےبھائی اور بیوی سمیت 4افراد نے یونیورسٹی میں نوکری کے لیے اپلائی کیا تھا یونیورسٹی ٹسٹ میں فیل ہونے کے غصےنےمحمد صدیق کو غضب ناک بنا دیا تھا جس کے بعد خواتین اساتذہ کے ساتھ ہراسمنٹ کے واقعات تواتر کے ساتھ ہوتے رہے۔ایک کیمٹی کی سربراہ ڈاکٹر مہ جبین نے www.tariqjaveed.com کو رابطے پر بتایا کہ ہم نے جو حقائق تھے وہ سامنے لائے تھے محمد صدیق کی وجہ ہمیں اسٹیٹ بینک تک تحقیق کی ۔سابق
رجسٹرار محمد صدیق ہراسمنٹ میں ملوث پائے گئے تھے ہم نےرپورٹ جمع کرانے کے بعد اپنا کام مکمل کردیا تھا اب سزادینا انتظامیہ کا کام ہے ۔دوسری کیمٹی کی کنوینر پروفیسر ڈاکٹر زرینہ علی نےwww.tariqjaveed.com سے بات کرتے ہو ہوئے کہا سابق رجسٹرار محمدصدیق ہراسمنٹ میں ملوث پائے گئے تھے جس کے لئے فوری طور پر تادیبی کارروائی سفارش کی گئی تھیں لیکن سابق رجسٹرار اتنے با اثر ہیں کہ ماضی کی انکوئریوں کی طرح ایک بار پھر کارروائیوں سےبچ گئے گذشتہ روز www.tariqjaveed.com کی جانب سے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کو دونوں رپورٹ بھیج کران سے دو سوالات کئےگئے تھے کہ کیا سابق رجسٹرار محمدصدیق اتنے بااثر ہیں کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی؟؟
ہراسمنٹ کا شکار خواتین کو انصاف ملا؟؟؟ لیکن وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی جانب سے رات گئے تک ان کا موقف سامنے نہیں آیا۔www.tariqjaveed.com کی جانب سے سابق رجسٹرار محمدصدیق سے ان رپورٹس کے حوالے سے انکا موقف جاننےکی متعدد کوششیں کی گئی مگر ان سے رابطہ نہیں ہوسکا ۔محمد صدیق اگر اپنا موقف دینا چاہیں تو www.tariqjaveed.com ان کے لئے حاضر ہے