کراچی(رپورٹ۔اسلم شاہ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے نئے چیف ایگزیکٹو آفیسرعرف عام میں مینجنگ ڈائریکٹر کی تقرری ایک معمہ بن گیا۔عدالت کی معیاد ختم ہوئے ایک ماہ کا عرصہ بیت چکا ہے،لیکن سپریم کورٹ کے حکمنامہ کے باوجود،حالیہ بورڈ کے اجلاس میں فیصلے نہ لینے پر اس معاملے کو مزید پراسرار بنا دیا گیا ہے،کیونکہ مبینہ اطلاع ہے کہ اس عہدے کی فائنل تقرری اصل وزیر اعلی جو اسی کے نام سے مشہور ہیں وہ کریں گی اسی لیئے پورا بورڈ بھی اپنے حالیہ اجلاس میں فیصلہ نہ کر سکا۔اب تک بورڈ اور سندھ حکومت نگران مینجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کا معاملہ بھی حل نہ کر سکی جس کی وجہ سے ادارے میں سارے کام ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔ہنگامی نوعیت کے ترقیاتی کاموں کے علاوہ بارش سے قبل کاموں کے ساتھ پانچ ہزار سے ذائد فائلیں بھی مینجنگ ڈائریکٹر کے نہ ہونے کی وجہ منظوری نہ لے سکیں۔دلچسپ امر یہ کہ ہر معاملے میں شور مچانے والی ادارے کی سی بی اے یونین کے ساتھ دیگر مزدور تنظیموں نے بھی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پرکراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کی گریڈ 20 کی سینئر افسر محترمہ فریدہ سلیم کی تقرری کی گئی تھی۔وہ 19جون 2022ء کو ملازمت سے ریٹائرڈ ہو چکی ہیں ان کی جگہ ادارے کے گریڈ 20 کے سینئر ترین افسر ایوب شیخ ہیں لیکن ان کی تقرری کا حکمنامہ اب تک جاری نہ ہوسکا،کیونکہ ادی سئے ان کے معاملات طے نہ ہو دکے۔تاہم گریڈ 20 کے کئی افسران کے ساتھ گریڈ 19 کے افیسر رفیق قریشی جو ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر فنانس ہیں انہوں نے دعوی کیا ہے کہ ان کی بطور مینجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی جلد ہوجائے گی کیونکہ ایوب شیخ کی تعیناتی کا سفارش چیف سیکریٹری سندھ سہیل احمد راجپوت مسترد کرچکے ہیں۔کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا سب سے اہم عہدہ(مینجنگ ڈائریکٹر)خالی ہے جس کی وجہ سے ہنگامی نوعیت کے کام بھی روک دیئے گئے ہیں۔مالیاتی امور بھی ٹھپ ہو گئے ہیں۔ٹھیکداروں کی ادائیگی بھی بند ہوگئی ہے۔نئے بجٹ کی منظوری نہ ہونے پر نئے مالی سال کے فنڈز کی اجراء بھی شروع نہ ہو سکی۔قبل ازیں سندھ حکومت اور محکمہ بلدیات سندھ نے بتایا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں سندھ بھر میں افسران کے تبادلے تقرری پر پابندی ہے۔نئے مینجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کی سفارشات الیکشن کمیشن کو ارسال کی جائے گی لیکن وہ اب تک بھیجی ہی نہیں گئی۔کئی روز گزر جانے کے باوجود ایم ڈی کی تقرری نہ ہوسکی جس پر چہ میگوئیاں ادارے اور متعلقہ حلقوں میں گشت کر رہی ہیں۔کئی باتیں ادارے کے بڑے افسران کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔من پسند افسر کی تعینات کرنے، باہر سے افسر کی تقرری کی خبروں کے ساتھ ادارے کے بعض افسران بھی مینجگ ڈائریکٹر بننے کے لئے سرمایہ کاری کرنے پر تیار بیٹھے ہیں،اور ادی تک پہنچنے کے لیئے اپنے تعلقات استعمال کرنا شروع کر دیئے ہیں لیکن ہر افسر کو چیف سیکریٹری سندھ کے واضح موقف پر ناکامی سے دو چار ہونا پڑا ہے کیونکہ انہوں نے اصولی اور قانونی موقف اختیار کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے ادی کا کراچی سسٹم اب تک ناکام رہا ہے۔سندھ حکومت کا ایک بڑا گروپ جو واٹر بورڈ میں کراچی سسٹم کا تحفظ چاہتا ہے وہ سینئر ترین افسر ایوب شیخ سے شیدید خائف ہے کہ اگر وہ آ گئے تو کہیں واٹر بورڈ میں چلنے والا سسٹم بریک نہ ہو جائے۔سندھ کی دیگر اداروں کی طرح واٹر بورڈ کو بھی خفیہ ہاتھ(ادی کا کراچی سسٹم) کے ذریعے موجودہ سسٹم کو چلایا جاتا ہے،مثال کے بطور پر ہائیڈرنٹس،سب سوائل واٹر، غیر قانونی اور نئے واٹر کنکشن، میٹر ڈویژن، انجنیئرنگ، فنانس، ٹیکس ریونیو، پلاننگ سمیت دیگر ڈپارٹمنٹ سے اربوں روپے رشوت،کمیشن، کک بیک کی وصولی کا ایک نظام پراسرار انداز سے چل رہا ہے۔صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کے فرنٹ مینوں کے ذریعہ ایوب شیخ پر بھی دباو ڈال رہے تھے اور یقین دہلانی ہونے اور بعض سیاسی قوتوں کی گارنٹی دینے پر نگران مینجنگ ڈائریکٹر کی تقرری پر راضی ہو گئے ہیں، اب قومی امکان ہے ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر ٹیکنکل سروسز ایوب شیخ جو ادارہ میں سینئر ترین افسر ہے ان کی تقرری آئندہ ایک دو روز میں ہو جائے گی اس بارے میں چیف سیکریٹری سندھ سہیل احمد راجپوت کو بھی ہدایت مل گئی ہیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سابق مینجنگ ڈائریکٹر اسد اللہ خان کی اپیل پر فیصلے دیتے ہوئے عارضی طور پر تقرری کرنے سے روک دیا تھا اور 60 روز میں نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تقرری تک ادارے میں سینئر ترین افسر کو مینجنگ ڈائریکٹر تعینات کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔اس افسر کو صر ف روزانہ کے امور اور معاملات دیکھنے کا اختیار ہوگا جسے ادارے کو پرائیویٹائز کرنے کا پہلا قدم قرار دیا جارہا ہے۔یاد رہے کہ بورڈ میں ادارے کا تمام تراختیارات مینجنگ ڈائریکٹر کو حاصل ہے۔دوسرے جانب کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے اجلاس میں اچانک نئے چیف ایگز یکٹو آفیسر سمیت پانچ نئے عہدوں پر انٹرویو کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے پہلے مراحلے میں چار درخواست گزار کا انٹرویو ہوچکا ہے مزید دیگر افراد کا باضابطہ انٹرویو بورڈ کے اجلاس میں کیا جانے کا امکان ہے۔عالمی مالیاتی ادارے کی ہدایت پر سعادت حیدر اینڈ کنسلٹنٹ کمپنی کو ایک ٹاسک دیا تھا کہ وہ عالمی معیار کے مطابق درخواستیں طلب کرے اور اس میں میرٹ پر چیف ایگزیکٹو سمیت پانچ افسران کے لئے پانچ پانچ افراد کا نام منتخب کرکے بورڈ کو ارسال کریں تاہم عالمی مالیاتی ادارے کی نگرانی میں درخواستوں کی جانچ پڑتال کرنے والی کنسلٹنٹ کمپنی کی شفافیت اور جانبداری پرسوال کھڑے ہو گئے ہیں کہ اس نے من پسند، منظوری نظر سے براہ راست رابطہ کیا۔کئی درجن درخواستیں دینے والے ملکی اور غیر ملکی کو نظر انداز کرنے،ان سے رابطہ نہ کرنے کی تصدیق، نہ درخواستوں کی تصدیق،نہ ڈگریوں کی جانچ پڑتال، نہ تو تحریری طور پر کسی کے نام کی تصدیق کی،البتہ بلوانے والے درخواست گزاروں کو زبانی طور فون، واٹس اپ، اسکائپ کے ذریعہ صرف معلومات حاصل کرنے اور کئی درخواست گذاروں وں کا کئی بار رابطہ کرنے کی تصدیق کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی اداروں کی نگرانی میں نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تعینات پر کام کئی ماہ سے جاری ہے۔اس کام کے لیئے سعادت اینڈ حیدر چارٹر اکاؤنٹنٹ کمپنی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں،اور امید ہے کہ تجربہ کار افسر کی تقرری کا معاملہ جلد حل کر لیا جائے گا،تاہم کمپنی سی ای او کم مینجنگ ڈائریکٹر کے ساتھ آپریشن، فنانس، انفارمیشن ٹیکنالوجی،ہیومن ریسورسز کے چیف ایگز یکٹو آفیسر کی تقرری کا ہدف پورا کرنے میں ناکام رہی ہے،