کراچی ( رپورٹ : راؤ محمد جمیل ) سچل پولیس کے علاقے میں مسلسل لوٹ مار کے شکار محنت کشوں نے اسٹریٹ کرائمز میں کمی کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سنده سید مراد علی شاہ اور مبینہ دیانت دار آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے دعوؤؤں کی دھجیاں اڑا کہ رکھ دیں ڈاکو راج کے ستائے سبزی اور فروٹ فروشوں نے ملیر کینٹ چیک پوسٹ نمبر پانچ کے سامنے لوٹ مار کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سپر ہائی وے ملیر لنک روڈ پر دھرنا دیکر ٹریفک معطل کردی احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوگئی متاثرین نے سچل پولیس پر 50 ہزار یومیہ وصولی کے عوض علاقہ ڈاکوؤں کو ٹھیکے پر دینے کا الزام عائد کردیا ڈاکوؤں کے ہاتھوں ایک سال کے دوران 6سے زائد سبزی اور فروٹ فروشوں کے قتل کا انکشاف دو روز میں مذکوره شاہراہ پر موٹر سائیکل سوار ملزمان کی جانب سے سو سے زائد محنت کشوں کو لوٹنے کی اطلاعات ، آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے SHO سچل غلام حسین کورائی کو معطل کرکے ذمہ داری پوری کردی تفصیلات کے مطابق سچل تھانے کی حدود ملیر کینٹ سپر ہوئی اے لنک روڈ پر لوٹ مار کی مسلسل وارداتوں سے تنگ محنت کش غریب سبزی اور فروٹ فروش سراپا احتجاج بن گئے متاثرین نے روز” حمایت” کو بتایا کہ مذکوره مقام پر گزشتہ دو برسوں سے لوٹ مار روز کا معمول بن چکی ہے، ہم غریب سبزی اور پھل فروش ہیں اکثر ٹھیلے لگا کر اپنے اہل خانہ کی کفالت کرتے ہیں صبح تقریباً 7 بجے سبزی منڈی کی طرف جاتے ہیں تو دو 125 موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح ملزمان سوزوکی ، مزدا اور دیگر گاڑیوں میں سوار محنت کشوں کو روک کر تمام جمع پونجی لوٹ لیتے ہیں غریب ٹھیلے والوں کے پاس 30 سے 40 ہزار روپے ہوتے ہیں جو ملزمان لوٹ کر لے جاتے ہیں سینکڑوں محنت کش لٹنے کے بعد بھیک مانگنے اور فاقہ کشی پر مجبور ہیں متاثرین کے مطابق جائے وقوعہ کے اطراف میں پولیس موبائلیں موجود ہوتی ہے جو ملزمان کے خلاف کاروائی کی بجائے محنت کشوں سے نقدی اور سبزی فروٹ بھی چھینتے ہیں اگر انہیں بروقت ڈاکوؤں کی اطلاع دیکر مدد مانگیں تو حدود کا بہانہ کرکے غائیب ہوجاتے ہیں ایک متاثره محنت کش نے الزام لگایاکہ لوٹ مار کرنے والے ملزمان کا کہنا ہے کہ وہ سچل اور اطراف کے تھانوں کی پولیس کو تحفظ اور سہولت کاری کیلئے 50 ہزار یومیہ بھتہ ادا کرتے ہیں شائد یہی وجہ ہے کہ پولیس متاثرین کی مدد نہیں کرتی اور نہ ہی ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرتی ہے متاثرین کے مطابق گذشتہ ایک سال کے دوران 6 سےزائد محنت کش ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل ہوچکے ہیں جبکہ گذشتہ دو روز میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں لٹنے والوں کی تعداد 100 سے زائد ہے متاثرین کے مطابق واردات کی رپورٹ کے لیئے تھانے جائیں تو حدود کا تنازعہ شروع ہوجاتا ہے،ملیر کینٹ والے سچل اور سچل والے گڈاپ تھانے بھیج دیتے ہیں کوئی شنوائی نہیں ہوتی حکومت اور پولیس ناکام ہوچکی یہاں بس ڈاکوؤں کا راج ہے قبل ازیں احتجاج کے باعث ٹریفک معطل ہوگیا اور گاڑیوں کی لمبی قطار لگ گئی اس دوران ڈی ایس ہی سہراب گوٹھ چوہدری سہیل فیض پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے اور فروٹ منڈی کے تاجروں سے مزاکرات کرتے ہوئے متاثرین کو یقین دلایا کہ کل سے وه خود سڑکوں پر موجود ہوں گئے اور پولیس کی مزید نفری بھی تعینات کی جائے گی ، ڈکیتی ہوئی تو متعلقہ تھانیدار کے خلاف کاروائی کی جائے گی بعد ازان تین گھنٹے کے مسلسل دھرنے اور احتجاج کے بعد متاثرین پر امن طور پر منتشر ہوگئے جبکہ آئی جی سندھ نے سچل تھانے کے SHO غلام حسین کو معطل کردیا واضح رہے کہ SHO غلام حسین کورائی پر ماضی میں قتل سمیت دیگر سنگین الزامات ہیں اسکے باوجود انتہائی بااثر ہونے کے باعث انہیں دیگر بعض انتہائی بد نام اور کرپٹ SHO کی طرح اہم تھانوں میں تعینات کر دیا جاتا ہے جبکہ ڈی ایس پی سہیل فیض کو بھی ماضی میں سنگین الزامات اور عوامی احتجاج کے بعد ہٹا دیا گیا تاہم بعد ازاں پراسرار طور پر ایک بار پھیر انہیں ڈی ایس پی سہراب گوٹھ تعینات کرکے میرٹ اور اصول کو پاؤں تلے روند دیا گیا