اسلام آباد: (نمائندہ خصوصی )۔وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہاہے کہ پاکستان بتدریج معاشی استحکام کی جانب رواں دواں ہے اوریہ وقت پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے موزوں ہے، بین الاقوامی سرمایہ کاروں کوبالخصوص پاکستان میں آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔انہوں نے یہ بات پیرکویہاں بین الاقوامی سرمایہ کاروں اورجنوبی ایشیاء کیلئے عالمی بینک کے نائب صدرمارٹن ریزرکی قیادت میں عالمی بینک کے وفود سے ملاقاتوں میں کہی۔ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے وفد کا اہتمام سٹینڈرڈچارٹرڈ بینک نے کیاتھا۔ اس موقع پر ایف بی آر کے ان لینڈریونیوکے چیف آف آپریشنز اعجازحسین، سپیشل سیکرٹری خزانہ اور سٹینڈرڈچارٹرڈ بینک کے سینئیرحکام شامل تھے۔ وزیر خزانہ نے وفد کا خیرمقدم کیا اور انہیں بتایاکہ حکومت نے پاکستان میں کاروباری ماحول کو سہل بنانے کے لیے تمام عملی اقدامات کیے ہیں۔ سیشن کے دوران انہوں نے افراط زر میں کمی اور سٹاک مارکیٹ میں اضافے پرروشنی ڈالی اورکہاکہ اس سے ملکی معیشت کے استحکام اورپاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کی عکاسی ہورہی ہے۔وزیرخزانہ نے ٹیکس کی بنیادمیں وسعت ، جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن کیلئے اقدامات پربھی روشنی ڈالی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری ہورہی ہے اور مستقبل قریب میں اضافی شعبوں کی نجکاری کے عمل کوآگے بڑھایاجائیگا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان بتدریج معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے اور یہ وقت پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے موزوں ہے، بین الاقوامی سرمایہ کاروں کوپاکستان میں آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں پرسرمایہ کاری پراپنی توجہ دینا چاہئے ۔ وزیرخزانہ نے ملک کی معاشی صورتحال اوراقتصادی پیش منظرپربھی روشنی ڈالی ۔ملاقات میں آئی ایم ایف پروگرام، آئندہ بجٹ کے اہداف، مارکیٹ پرسیپشن، اقتصادی پیش منظر اور زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال پرجامع بات چیت ہوئی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ کاروبار اورسرمایہ کاری کیلئے ضروری مراعات فراہم کرنے اور مستحکم ریگولیٹری فریم ورک کو یقینی بنانے کا عہد کیا اورکہاکہ سرمایہ کار اعتماد کے ساتھ مواقع سے فائدہ اٹھائے۔ ملاقات میں پاکستان اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے درمیان اقتصادی لچک اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے باہمی تعاون پر زور دیا گیا۔دریں اثناء جنوبی ایشیا کیلئے عالمی بینک کے علاقائی نائب صدر مسٹر مارٹن ریزرکی قیادت میں عالمی بینک کے وفد سے ملاقات میں وزیرخزانہ نے ملک کی کلی میعشت کے استحکام کے لیے حکومت کی کوششوں پرروشنی ڈالی وزیر خزانہ نے حکومت کے ترجیحی اصلاحاتی شعبوں کا خاکہ پیش کیا جن میں مجموعی قومی پیداوارکے تناسب سے ٹیکس کی بنیاداوروسعت میں اضافہ ، توانائی شعبے کی لاگت میں کمی،سرکاری ملکیتی اداروں میں اصلاحات ، نجکاری اور انسانی سرمائے کی ترقی شامل ہیں۔عالمی بینک کے علاقائی نائب صدرنے نے اقتصادی اصلاحات کے لیے پاکستان کے عزم کی تائید کی اور اس ضمن میں عالمی بینک کی جانب سے تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرنے پرآمادگی کااظہارکیا۔وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے نائب صدر سے عالمی بینک کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کو حکومت پاکستان کے ترجیحی اصلاحاتی شعبوں سے ہم آہنگ کرنے کی درخواست کی۔ عالمی بینک کے نائب صدر نے درخواست کو تسلیم کیا اور کہا کہ عالمی بینک گروپ توانائی کے شعبے میں اپنے اصلاحاتی ایجنڈے کو نافذ کرنے، برآمدات کے فروغ، مائیکرو فنانس، ماحولیاتی موزونیت اور سماجی تحفظ میں حکومت کو ضروری مدد فراہم کرے گا۔ فریقین نے پاکستان کی معیشت اور عوام کی بہتری کے لیے شراکت داری کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔