کراچی ( نمائندہ خصوصی)وفاقی اردو یونیو رسٹی میں کرپشن اور اقربا پروری جاری : انو کھا لاڈلا ملازم "خرم مشتاق "غیر قانو نی طور پر اسسٹنٹ رجسٹرار اور گریڈ18 تک اڑان بھر نے کامیاب ہو گیا۔ گلشن اقبال کیمپس کے انوکھے لاڈلے ملازم جو کہ ہر انتطامیہ کو بلیک میل کر کے ان کی آنکھ کا تارا بن جاتا ہے ۔ہمیشہ کی طرح اس بار بھی کامیابی سے ہمکنا ر ہو گیا اور اسسٹنٹ رجسٹرار گریڈ 17کی پو سٹ پر برا جمان ہے تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی میں ایک ایسے انوکھے لادلے ملازم کا انکشاف ہوا جو انٹرپاس ہو نے کی بنیاد پرتعینات ہوا۔ ریکارڈ کے مطابق خر م مشتاق ولد مشتاق حسین کھوکھر گریڈ 16کی اسامی پر رجسٹرا ر کے بجائے اسوقت کے انتظامی افسر محمد شریف نائچ(مرحوم)کے دستخط سے لیب انچارج بھرتی ہوا جو کہ جامعہ کے قانون کے مطابق انتظامی افسر گریڈ 16کے خط نکالنے کا مجاز ہی نہیں ہے جو کہ سراسر غیر قانونی ہے جبکہ اسوقت موصوف کی تعلیم محض انٹر تھی اور اسوقت موصوف شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیر پور میں بی ایس کمپیوٹر سائنس کے ریگولر طالبعلم بھی تھے تعجب طلب بات یہ ہے کہ خترم مشتاق کراچی میں نوکری کرتے ہوئے خیر پور میں شاہ عبدالطیف یونیورسٹی سے بی ایس کمپیوٹر سائنس میں 2005میں فارغ التحصیل بھی ہو گئے پھر موصوف 2017میں اپنا کیڈر تبدیل کرواکر لیب سپروائزر بن گئے جو کہ 15جون 2017کو منعقدہ سینیٹ میں بھیجا گیا جہاں ہائیر ایجو کیشن کمیشن اور وفاقی وزارتِ تعلیم کے نمائندوں نے اس کی مخالفت بھی کی اور اس کیس کو یونیورسٹی کی مالیا تی کمیٹی سے منظور کر نے کی سفارش بھی کی تھی لیکن یہ معاملہ نہ ہی مالیاتی کمیٹی میں نہ ہی سینیٹ میں زیرِ بحث لایا ہی نہیں گیا اور موصوف کو 17میں ترقی دیں کے سپروائزر کا عہدہ نواز دیا گیاجو کہ پرسنل گریڈ تھا۔ پھر خرم مشتاق پر کرم نوازیاں کا سلسلہ شروع ہوتا
گیا اور 2019میں ان کو ہاؤس سیلنگ کا انچارج بھی بنا دیا گیاکیونکہ ان کو اسوقت کے سینیٹرز توصیف احمد اور عرفان عزیز کاآشیرباد حا صل تھاموصوف کیونکہ ڈاکٹر توصیف کے ذاتی کام سر انجام دیتے تھے جس پر ملازمین اور افسران نے احتجاج بھی کیا تھا اور خرم مشتاق کے خلاف انکوائری کر نی کی درخواست بھی کی گی مگر انتظامیہ نے کان نہ دھرے۔ موصوف نے ہاؤس سیلنگ کا انچارج بننے کے بعد رشوت کا بازار گرم رکھا اور لوگوں کی پرسنل معلومات بھی لیک کی زرائع کے مطابق 2021میں جب ڈاکٹر عارف زبیر شیخ الجامعہ بنے تو خرم مشتاق نے ایک بار پھر بڑی چالاکی سے اپنا پرسنل گریڈ کی شق ختم کروانے کے لئے سینیٹ سے سسٹم انجینئر کا عہدہ بھی منظور کروالیا تاکہ پپرسنل گریڈ کی شرط ختم ہوجائے۔اور اب ایک با ر بھی خر م مشتاق نے 48ویں سینڈیکیٹ کے زریعے اپنا عہدہ ایک بار پھر نئی انتظامیہ جس میں شیخ الجامعہ ڈاکٹر روبینہ مشتاق تھی ان کے زریعے اپنا عہدہ اسسٹنٹ رجسٹرارکروالیا اور گریڈ 18بھی منظور کروالیا جس کی وجہ سے وفاقی اردو یونیورسٹی کے ملازمین میں بہت بے چینی پائی جاتی ہے ملازمین نے شیخ الجامعہ ڈاکٹر ضابطہ خان شبنواری سے اپیل کی ہے کہ خر م مشتاق جیسے کرپٹ ملازم کو جامعہ سے فی الفور فارغ کیا جائے اور ان سے پیسوں کی ریکوری کی جائے۔www.tariqjaveed.comکی جانب سے وفاقی اردو یونیورسٹی کر اسٹنٹ رجسٹرار خرم مشتاق سے ان کے موقف جاننے کے لئے رابطے کی رات گئے تک کوشش کی مگر ان کی جانب سے کال ریسیو نہیں کی گئی اگر خرم مشتاق ہماری خبر پر موقف دینا چائیں تو www.tariqjaveed.com حاضر ہیں