کراچی ( رپورٹ:ضیا الرحمن)سندھ حکومت کا کراچی کی ترقی کے ساتھ سنگین کھلواڑ،شہر قائد کے ترقیاتی منصوبے داﺅ پر لگ گئے،زرعی انجینئر کو کراچی کے بڑے منصوبوں کا پروجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کردیا گیا،تمام قوانین ا ورضابطے دھرے رہ گئے،ایگریکلچر کی ڈگری رکھنے والے افسر طارق مغل کو پہلے کراچی کا چیف انجینئر تعینات کیا گیا تھا جبکہ سسٹم کی مبینہ فرمائش پر پی ڈی میگا پروجیکٹ کا مزید اضافی چارج بھی دیدیا گیا ہے،سینئر افسران اور شہر کے سنجیدہ حلقوں میں سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی،عدالت عظمی سمیت وزیر اعلی سندھ اور تحقیقاتی اداروں سے کراچی کی ترقی کے ساتھ کئے جانے والے مذاق پر فوری کارروائی کا مطالبہ۔تفصیلات کے مطاق سندھ حکومت نے کراچی کی ترقی کے ساتھ سنگین کھلواڑ کرتے ہوئے ایک زرعی انجینئر طارق مغل کو کراچی کے میگا پروجیکٹ کا پی ڈی تعینات کرکے انوکھا کارنامہ سر انجام دیدیا ہے، جس کے باعث شہر قائد کے اربوں لاگت کے جاری ترقیاتی منصوبے داﺅ پر لگ گئے ہیں،چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ نے گذشتہ روزاس سلسلے میں باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں زرعی انجینئر طارق مغل کو چیف انجینئر کے ایم سی کے ساتھ ساتھ پی ڈی میگا پروجیکٹ کا اضافی چارج دیا گیا ہے،سینئر بلدیاتی افسران نے مذکورہ نوٹیفکیشن کو کراچی کی ترقی کے ساتھ سنگین کھلواڑ قرار دیتے ہوئے اعلی حکام سے فوری کارروائی اور عدالت عظمی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے،سینئر بلدیاتی افسران کا کہنا ہے کہ کراچی کی ترقی کے ساتھ سالوں سے کھلواڑ کرنے والی طاقتورمافیا کی مبینہ فرمائش پر ایک متنازعہ انجینئر کو کراچی کے ترقیاتی منصوبے حوالے کردیئے گئے ہیں،مذکورہ افسر سول انجینئر نہیں بلکہ ایگریکلچر انجینئر ہے جس کو کراچی کی سڑکوں،پلوں اور انڈر پاسز کا نگراں بنادیا گیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے تمام قوانین اور ضابطوں کو پس پشت ڈال کر کراچی کی ترقی کے ساتھ سنگین مذاق کیا ہے جس کے باعث کراچی کے ترقیاتی منصوبے بری طرح سے متاثر ہونگے،دریں اثناءسندھ حکومت کی جانب سے زرعی انجینئر طارق مغل کو پی ڈی میگا پروجیکٹ بنائے جانے کیخلاف سینئر انجینئرز اور افسران نے عدالت عالیہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ اس سلسلے میں وزیر اعلی سندھ اور وزیر بلدیات سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔.