کراچی (اسٹاف رپورٹر/محمد ذیشان صلو))حوا کی بیٹیاں اپنے ہی آشیانہ میں اپنے ہی رکھوالوں سے لٹتی رہی روہڑی کی رہائشی دو بہنیں اسماء اور حاجرہ کواسکے سگے باپ غلام رسول اور چاچاؤں مظہر حسین ،نور حسین اور غلام سرور 5 سال تک اپنی ہوس کا نشانہ بناتے رہے اپنے باپ اور چچاؤں کے چنگل سے آنے والی لڑکیاں اپنی ماں کے پاس کراچی پہنچ گئی کمسن لڑکیاں اسماء اور حاجرہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اپنی آپ بیتی سناتے ہوئے روپڑی اعلیٰ عدلیہ اور متعلقہ اداروں سے انصاف کی اپیل تفصیلات کے مطابق روہڑی سے کراچی پہنچنے والی کمسن لڑکیاں اسماء اور حاجرہ نے بتایا کہ ہم چار بہنیں ہیں ہمارے ماں باپ میں علیحدگی ہوگئی ہے ہم دو بہنوں کو باپ نے اپنے پاس رکھا اور دو بہنیں ماں کے پاس رہتی تھی اسماء کا کہنا ہے کہ میں 10 سال کی تھی میرے باپ نے میرے ساتھ جنسی تشدد کا سلسلہ شروع کیا اور اس کے بعد میرے 3 چاچا بھی مجھے زیادتی کا نشانہ بناتے رہے پانچ سال سے مجھے اور میری چھوٹی بہن کو اپنی حوس کا نشانہ بناتے رہے ہم اپنے باپ اور چچاؤں کے چنگل سے بھاگ کر اپنی ماں کے پاس کراچی پہنچ گئے ھیں اور ہمارے چچاؤں نے میرے ماموں کے خلاف روہڑی میں جھوٹی ایف آئی آر درج کرائی ہے کہ ہمیں اغوا کر لیا گیا ہے ہم نے اپنے وکیل غلام مصطفیٰ ایڈووکیٹ کے توسط سے کورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے ہماری اعلیٰ عدلیہ اور حکومت پاکستان سے درخواست ہے کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے